ہفتہ‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

محمود الرشید کے صاحبزادے جوان لڑکی کے ساتھ کس حالت میں تھے؟پولیس نے جب پکڑا تو کیا ہوا؟افسوسناک تفصیلات منظر عام پر آگئیں

datetime 4  اکتوبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی) تھانہ غالب مارکیٹ نے صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے صاحبزادے اور اس کے ساتھیوں کی جانب سے مبینہ طو رپر اہلکاروں کو سرکاری اسلحے سمیت اغواء کرنے کے الزام میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ۔ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ جب پولیس اہلکاروں نے ایک مشکوک گاڑی کو روکا تو اس میں بیٹھا لڑکا نشے میں تھا جبکہ اس کے ہمراہ ایک لڑکی بھی تھی جنہوں نے فون کرکے اپنے ساتھیوں کو بلوایا ،

دو گاڑیوں میں سوار لڑکوں نے آکر پولیس اہلکاروں کو مارا پیٹا اور ، ان کا اسلحہ چھینا اور انہیں اغوا ء کر لیا تاہم ملزمان نے تھوڑی دور جاکر اہلکاروں کو خالی پلاٹ میں پھینک کر فرار ہوگئے۔جبکہ روکی گئی گاڑی میں موجود لڑکا اور لڑکی فرار ہو گئے۔ملزمان کے خلاف درج ایف آئی آر کے مطابق روکی گئی گاڑی پنجاب کے وزیر ہاؤسنگ محمود الرشید کے بیٹے کی تھی۔پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس اہلکاروں کو سفید رنگ کی کار ایل ای سی 4968 میں اغوا ء کیا گیا تھا اور جب سیف سٹی کے کیمروں کی مدد سے پتہ کیا گیا تو کار پنجاب کے سینئر وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما و صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے ذاتی نام پر رجسٹرڈ نکلی۔ واقعے کا مقدمہ ندیم نامی کانسٹیبل کی درخواست پر پانچ نامعلوم افراد کے خلاف تھانہ غالب مارکیٹ میں درج کر لیا گیا ہے۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما اور صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا کہ اگر میرا بیٹا اس غیر اخلاقی حرکت میں ملوث ہوا تو میں اپنے استعفیٰ دے دوں گا۔ تحریک انصاف کے رہنما میاں محمود الرشید نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روزانہ پولیس گردی کے واقعات معمول بن گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ میرے بیٹے کے حوالے سے غلط خبریں چلائی جا رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ساری چیزیں سامنے آ جائیں گی، صوبائی وزیر میاں محمود الرشید نے کہا چیلنج کرتا ہوں میرا بیٹا اگر غیر اخلاقی حرکت میں ملوث ہوا تو مستعفی ہو جاؤں گا۔

میاں محمود الرشید نے کہا کہ پولیس نے اندھیرے میں لے جا کر 50 ہزار روپے کی رشوت مانگی، انہوں نے کہاکہ ویڈیو موجود ہے جس میں پولیس والوں نے اپنی غلطی تسلیم کی، میاں محمود الرشید نے کہا کہ میرا بیٹا اپنے دوستوں کو بچانے گیا تھا۔ اس موقع پر میاں محمود الرشید نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا گزشتہ پیر کو گلبرگ میں اپنے دوست کے گھر بیٹھا تھا، اسے ٹیلی فون آیا کہ اس کے دوست پر تشدد ہوا، انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا جب موقع پر پہنچا تو اس کا دوست نیم بے ہوش تھا،

اس موقع پر پولیس اہلکار بھی موجود تھے اور انہوں نے میرے بیٹے کے دوست سے پیسے مانگے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے بیٹے کو کہا ہے کہ وہ اس کیس میں شامل تفتیش ہو جائے، انہوں نے کہا کہ پولیس اس کیس کی تحقیقات کرے اور میری طرف سے مکمل تعاون کیا جائے گا۔ صوبائی وزیر میاں محمود الرشید کے بیٹے پر پولیس اہلکاروں کو اغوا، تشدد اور لڑائی مار کٹائی کی دفعات کے تحت تھانہ غالب مارکیٹ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ پولیس کی مدعیت میں درج اس مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ میاں حسن گاڑی میں مبینہ طور پر ایک لڑکی کے ساتھ برہنہ حالت میں تھے۔

موضوعات:



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…