اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کی حکومت تردیدوں سے تنگ آگئی، سوشل میڈیا پر جنم لیکر میڈیا کی زینت بننے والے تنازعات سے جان چھڑانے اور من گھڑت خبریں پھیلانے والوں کے خلاف اعلیٰ خفیہ ادارے کو انکوائری کی ہدایت، خاتون اول بشریٰ بی بی کی صاحبزادی اورزلفی بخاری کی رشتہ دار تحریک انصاف کی رکن اسمبلی ملائکہ بخاری کو حکومتی عہدہ دئیے جانے
سے حوالے سے سوشل میڈیا پر من گھڑت مہم چلانے والوں کی انکوائری کا آغاز کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت کے برسر اقتدار آنے کے بعد نئی حکومت سے متعلق سوشل میڈیا پر کئی خبریں منظر عام پر آئیں جنہوں نے حکومت کیلئے تنازعات کو کھڑا کیا۔ اور یہ خبریں سوشل میڈیا سے ہوتے ہوئے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی بھی زینت بنیں جن کی حکومت نے فی الفور تردید کی اور انہیں جھوٹا اور من گھڑت بھی قرار دیا تاہم اب سوشل میڈیا پر پھیلائی جانیوالی من گھڑت خبروں اور تردیدوں سے تنگ آکر حکومت نے اہم فیصلہ کر لیا ہے اور ان سے جان چھڑانے کیلئے اعلیٰ خفیہ ادارے کو ٹاسک دیدیا گیا ہے۔ حال ہی میں خاتون اول بشریٰ بی بی کی صاحبزادی مہرو مانیکا اور زلفی بخاری کی رشتہ دار اور تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ملائکہ بخاری کو حکومت میں عہدہ دئیے جانیوالے سے خبر سوشل میڈیا پر آئی اور ساتھ ہی ایک جعلی حکومتی لیٹر بھی گردش کرنے لگا جس میں مہرو مانیکا اور ملائکہ بخاری کو حکومتی عہدہ دئیے جانے کا حکم دیا گیا تھا ۔ حکومت نے حکومت مخالف مہم چلانے والوں اور سوشل میڈیا پر ایسی خبروں اور ان خبروں کے جعلی حکومتی لیٹرز وائرل کرنے والوں کی انکوائری کے آغاز کیلئےاعلیٰ خفیہ ادارے کو ٹاسک ملنے کے بعد اس نے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ تحقیقات میں کے بعد ذمہ داران کی نشاندہی کر کے
قانون کے مطابق ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب اعلیٰ خفیہ ادارے کی ابتدائی تحقیقات میں انکشاف سامنے آیا ہے کہ موجودہ حکومت کے خلاف فرضی ناموں سے بنائے گئے ٹویٹر، فیس بُک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس سے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے ۔ یہ اکاؤنٹس کور پراکسیز کے ذریعے ممبئی،، نیو دہلی،، کلکتہ، لندن اور نیویارک سے چلائے جا رہے ہیں جبکہ
کچھ اکاؤنٹس ناروے اور جرمنی سے بھی چلائے جا رہے ہیں،تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت کے خلاف چلائی جانے والی سوشل میڈیا مہم میں شامل آپریٹرز کے طریقہ کار سے یہ بات پتہ چلتی ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر فرضی ناموں سے سینکڑوں فرضی اکاؤنٹس بنا رکھے ہیں اور انکا تعلق ایک مخصوص سیاسی گروپ سے بتایا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق مخصوص
سیاسی گروپ کے حوالے سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ بہت سے فرضی اکاؤنٹس پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی حریف مسلم لیگ ن سے جڑے ہونے کے تاثر سے چلائے جا رہے ہیں۔پاکستان کی ایک اعلیٰ انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق بھارتی خفیہ ادارے بھی پاکستان تحریک انصاف کی نئی حکومت کے خلاف متحرک ہو چکے ہیں اور ممکن ہے کہ مخالف سوشل میڈیا مہم میں مخصوص
سیاسی گروپ کی ٹیکنیکل اور مالی سپورٹ کر رہے ہوں کیونکہ بھارت کے تین شہروں سے بھی اکاؤنٹس آپریٹ کئے جا رہے ہیں، بھارت کے جن شہروں کے ٹاؤنز سے حکومت مخالف مہم چلائی جا رہی ہے ، وہاں پر بھارتی خفیہ اداروں را اور آئی بی کے ریجنل دفاتر اور سیف ہاؤسز کا ایک نیٹ ورک موجود ہے ، انہی دفاتر سے بھارتی ایجنسیاں سائبر آپریشنزبھی چلاتی ہیں۔یہ انکشاف بھی سامنے آیا ہے
کہ پاکستان کے دفاعی اداروں کے خلاف ایک منظم سائبر آپریشنز مہم بھی ان شہروں سے چلائی جاتی رہی ہے اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے ۔ حکومتی ذرائع کے مطابق سوشل میڈیا مہم میں ملوث جو لوگ بھی پکڑے گئے ،ان کے خلاف پریونشن آف الیکٹرونک کرائمز ایکٹ(2016) کی سیکشن 18(1)کے تحت مقدمات درج کئے جائیں گے ۔حکومت مخالف مہم چلانے والوں کی انکوائری کے ساتھ ساتھ حکومت نے جعلی خبروں اور افواہوں سے نمٹنے کا ایک نیا طریقہ ڈھونڈ لیا ، جس کے تحت وزارت اطلاعات کے ماتحت ایک ٹویٹر اکاؤنٹ متعارف کروایا ہے جو حکومت کے خلاف چلنے والی تمام جھوٹی اور بے بنیاد خبروں کی نہ صرف نشاندہی کرے گا بلکہ جھوٹ پر مبنی پراپیگنڈے کو بھی ختم کرے گا۔