کراچی (این این آئی)سندھ کی قوم پرست جماعتوں نے کالا باغ ڈیم، بھاشا ڈیم اور غیر ملکیوں کو شہریت دینے پر احتجاج کا اعلان کردیا ہے۔سندھ ایکشن کمیٹی کے کنوینر و سربراہ سندھ یونائیٹیڈ پارٹی سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ کالا باغ ڈیم اور بھاشا ڈیم کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔آرٹیکل 6 سے نہیں ڈرتے سندھ کا بچہ بچہ بھی اس کے لئیے تیار ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان جوڈیشنل ایکٹوزم کے نام پر جوڈیشل مارشل لا نافذ کر کے دریائے سندھ پر زبردستی ڈیم بنانے کا خیال دل سے نکال دیں
کیونکہ دریائے سندھ صوبہ سندھ کے وجود کی شہ رگ ہے، اس پر ڈاکہ ڈالنے والے کو سندھ میں رہنے والے قبول نہیں کرینگے ہم غیر ملکی آبادی کو سندھ کی قومی وحدت کے خلاف سمجھتے ہیں۔ سندھ کا امن و امان ، وسائل اور روزگار ان کی وجہ سے متاثر ہو رہا ہے۔ دھاندلی کی پیداواروفاقی حکومت، وفاق کی علامت بننے کی بجائے ایک صوبے کی سیاسی اور اقتصادی مفاد کے تحفظ کے لئے ڈنڈے کے زور پر ایسے منصوبے قبول کرانے کی کوشش نہ کریں، جس میں ملک کے اندر قومی وحدتوں کے درمیان تضاد پیدا ہوجائے۔ یہ بات انہوں نے سندھ ایکشن کمیٹی کے مشترکہ اجلاس کے بعد حیدر منزل کراچی میں سندھ کے قوم پرست رہنماوں ادیبوں اور دانشوروں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نہ ہی ایک قوم کا وطن ہے اور نہ ہی یہاں رہنے والے افراد کے سیاسی اور اقتصادی مفادات یکساں ہیں،اس لیئے دریائے سندھ پر کوئی بھی ڈیم بنانے کا منصوبہ سندھ کے عوام کی اقتصادی تباہی کا اسباب سمجھتے ہیں۔پاکستان کے وفاق میں سندھ ایک قومی وحدت کی حیثیت رکھتی ہے، جس کے سبب پنجاب کے سیاسی اور اقتصادی مفاد ہمارے دریا ئے سندھ پر پنجاب سے پانی کی تقسیم اور منصوبے کے معاملے پر ایک صدی سے اختلاف رہے ہیں، پاکستان بننے سے لے کر پنجاب دریائے سندھ پر غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر ڈاکہ ڈال کر چشمہ جہلم لنک کینال، تونسہ پنجند کینال بہا رہا ہے، جس کے سبب سندھ کی عوام کا کسی پر بھی اعتماد نہیں ہے کہ
ہمارے حقوق کا بھی اس وفاق میں کو ئی تحفظ کیا جائیگا، اس لئے تمام قوم پرست جماعتوں نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا کہ دریائے سندھ پر سب سے پہلا حق سندھ کا ہے۔ دریائے سندھ پر کالاباغ ڈیم سمیت کوئی بھی بیراج، کوئی بھی لنک کینال یا کوئی بھی ڈیم قابل قبول نہیں کیا جائیگا۔ اجلاس میں دریائے سندھ پر کسی بھی ڈیم کے خلاف مشترکہ جدوجہد کا اعلان کرنے کے ساتھ ساتھ مطالبہ کرتے ہیں کہ دریائے سندھ میں کوٹری بیراج میں کم سے کم 10 ملین ایکڑ فٹ (MAF) پانی چھوڑا جائے تاکہ سندھ کا ڈیلٹا اور
لاکھوں ایکڑ اراضی تباہ ہونے سے بچ جائے۔ انڈس ڈیلٹا کو بحال کرنے کے لئے اور یہاں پر آنے والی تباہی کے سبب متاثر ہونے والے شہریوں کے لئے وفاقی حکومت اسپیشل فنڈ اور منصوبہ بندی کرے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تھل کینال،تونسہ پنجنداور چشمہ جہلم لنک کینال کو مستقل طور پر بہانا بند کیا جائے۔ ہم پاکستان کے وفاق میں اس مفاد کو قومی مفاد نہیں سمجھتے جو سندھ کے مفادوں کے خلاف ہو۔، جس کی وجہ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں رہنے والے برمی، بنگالی اور
افغانیوں سمیت دوسرے کوئی بھی غیر ملکیوں کو ایلین رجسٹریشن کارڈ جاری کرکے ان کو کیمپوں تک محدود اور واپس اپنے وطن بھیجنے کا بندوبست کیا جائے اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ عوامی تحریک کراچی پریس کلب کے سامنے، 28، 29 اور 30 ستمبر کو بھوک ہڑتال کریگی، سندھ پروگریسہ کمیٹی کی 30 ستمبرکو حیدرآباد میں اے پی سی، جیئے سندھ محاذ ریاض کا 7 اکتوبر کو ڈہرکی میں دھرنا اور جسقم بشیر قریشی کا 11 اکتوبر کو لاڑکانہ میں احتجاج کی حمایت اور
شرکت کرنے کا فیصلہ کیا گیا اجلاس میں صنعان خان قریشی (جسقم)، امان اللہشیخ (اے جے پی)، یوسف مستی خان (عوامی ورکرز پارٹی)، ریاض چانڈیو (جسم)، ڈاکٹر میر عالم مری (جسقم آریسر)، مولانا عزیزاللہبوہیو (سندھ ساگر پارٹی)، سوبھ قمر بھٹی (جسقپ)، سرتاج چانڈیو (عوامی تحریک)، علی نواز بٹ (جسم)، فتاح چنہ (جیئے سندھ تحریک) نواز خان زنر (جیئے سندھ لبرل فرنٹ)، محمد ہاشم کھوسہ (جسم) خدا ڈنو شاہ (سماجی رہنما) نور احمد میمن (سندھ رائیٹرز اینڈ تھنکرس فورم) گل حسن قلمتی (ادیب)، عثمان بلوچ، ڈاکٹر نیاز کالانی، روشن برڑو، اعجاز سامٹیو اور دیگر رہنماں نے شرکت کی