اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان میں مارگلہ ہلز کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت، چیف جسٹس نے ملک ریاض کو آئندہ سماعت پر ایک ہزار ارب روپے لانے کا کہہ دیا؟تفصیلات کے مطابق آج سپریم کورٹ آف پاکستان میں مارگلہ ہلز کی کٹائی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ کیس کی سماعت کے
دوران چیف جسٹس آف پاکستان اور چیئرمین بحریہ ٹائون ملک ریاض کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ بحریہ انکلیو میں بہت سی سرکاری اراضی آرہی ہے۔چیف جسٹس نے چیئرمین بحریہ ٹائون لک ریاض کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ملک ریاض!کیا آپ کے پاس ایک ہزار ارب روپے ہیں؟جس پر ملک ریاض نے جواب دیا کہ میرے پاس ایک سو ارب روپے بھی نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ملک صاحب سرکاری زمین کی آپ کو ادائیگی کرنا ہو گی ، اگر آپ کے پاس پیسہ نہیں تو کس کے پاس ہے؟پورے پاکستان کا پیسہ آپ کے پاس ہے۔ جس پر ملک ریاض نے کہا کہ میرے پاس حلال کا پیسہ ہے حرام کا نہیں ، ملک ریاض کی اس بات پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو کب کہا کہ پیسہ حرام کا ہے؟چیف جسٹس نے ملک ریاض کو ہدایت کی کہ آئندہ سماعت پر ایک ہزار ارب روپے کا بندوبست کر کے آئیںجس پر ملک ریاض کا کہنا تھا کہ ایک ہزار ارب تو امریکہ کے پاس بھی نہیں ہو گا۔ملک ریاض نے کہا کہ عدالت سے استدعا ہے کہ مجھے 20 منٹ دئے جائیں۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یکم اکتوبر کو آپ کو 20 منٹ سُنیں گے۔واضح رہے کہ اس سے قبل کالا باغ ڈیم کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ملک ریاض کوکمرہ عدالت میں دیکھتے ہی کہا تھا کہ یہ ڈیم ہر صورت بننا ہے، نہیں معلوم کہ یہ ڈیم میری زندگی میں بنتا ہے یا نہیں،چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے تھے کہ ملک ریاض یہاں موجود ہیں میں نے ان سے سب پیسہ لیکر ڈیمز کی تعمیر کیلئے دیدوں گا۔