عمران خان کابینہ میٹنگز میں کس چیز پر گھنٹوں بحث کرتے رہے؟ مضحکہ خیز معاملات دیکھ کر فوج نے بحالت مجبوری معاملات ہاتھ میں لے لئے جی ایچ کیو میں وزیراعظم کو اب کس چیز کی تربیت دی گئی ہے ؟حیران کن انکشاف

26  ستمبر‬‮  2018

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی، تجزیہ کار، کالم نگار حفیظ اللہ نیازی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ بدقسمتی اتنی جب نواز شریف کو نکالا تو اقتدار بخیر وخوبی قبضے میں ضرور آیا۔جن لوگوں کے حوالے کیا وہ معمولی سمجھ بوجھ سے کوسوں دور۔پہلی تین کابینہ میٹنگز کی کارروائیاں (MINUTES) نکلوائیں ،سر پکڑ نا بنتا ہے۔پہلی میٹنگ میں اتوار

کی بجائے جمعہ کی چھٹی پر تین گھنٹے بحث ،باقی گھنٹے وزیراعظم ہاؤس، گورنر ہاؤسز کی دیواریں گرانے پر صرف ہوئے۔ کام کتنا صحیح کیوں نہ ہو،صحیح وقت کا انتخاب زیادہ اہم۔دوسری میٹنگ میں گھنٹوں بحث ، کفایت شعاری اپنا کر وطنی بحران سے نبٹنا ہے۔ وزیر اعظم کے ملازم 2 رہیں گے۔ وزیر اعظم ملٹری سیکرٹری کے گھر ( جس میں کبھی رہنا نہیں تھا ) رہیں گے۔ پرنسپل سیکرٹری ،ملٹری سیکرٹری، انفارمیشن سیکرٹری،اسٹاف ،رہائش گاہیں مع سہولیات جو اصل میں کروڑوں روپے کاخرچہ۔کیا آج گزارہ دو ملازموں پر؟ وزراء اکانومی میں سفر کر رہے ہیں یا خصوصی جہازمیں؟ وزیر اعظم مستقلاً بنی گالہ اپنے محل میںجبکہ ملٹری سیکرٹری گھر کی تزئین و آرائش پر کروڑوںکا خرچ بے مقصد۔ ہیلی کاپٹر کی شٹل سروس وزیر اعظم کو گھر سے لانے، چھوڑنے پر مختص ۔امریکی وزیرخارجہ پومپیو حکومت بننے کے تیسرے ہفتے پاکستان آدھمکے۔قومی لیڈر شپ اپنے حالات اورپومپیو دورے کی سنگینی سے بخوبی واقف تھی۔ نا اہل حکومت کو غیر ضروری ،مضحکہ خیز معاملات میں غرق دیکھا تو مجبوراً معاملات اپنے ہاتھ میں لینے پڑے۔GHQ میں حکومتی ٹیم کو آٹھ گھنٹے ’’ آن جاب‘‘ ٹریننگ کا بندو بست کیا۔GHQ میں حکومتی ٹیم اور عسکری قیادت آمنے سامنے کی فوٹیج ہو یا جنرل باجوہ کی وزیر اعظم سے درجنوں ملاقاتوںکی پریس میں آنے والی تصاویر،

اگر بنظر غائر جائزہ لیں ، حالات کی سنگینی کا اندازہ چہرے پرجمے تفکرات سے ہوجاتا ہے۔ سب کچھ کے باوجود نئی نویلی حکومت کاآخری خبریں آنے تک بحران کی سنگینی سے متعارف نہ ہونا،عسکری قیادت کا درد سربن چکا ہے۔بھارت کو امن پیغام، اقتصادی راہداری بارے کنفیوژن ،بغیر کسی مشترکہ اعلامیہ سعودی عرب او رامارات کادورہ ، امریکی وزیر خارجہ پومپیوکا دورہ اور

بھارت پہنچنے پرتکلیف دہ بیان۔لگتا ہے پومپیو چیک لسٹ پکڑا گئے ہیں جبکہ حکومتِ وقت بھاگم بھاگ اندھا دھند چیک لسٹ پر عمل پیرا ہے۔وزیر اعظم کا یمنی حوثیوں کے خلاف سعودی عرب کی سپورٹ میں بیان بھی ہماری پالیسی کے بالکل برعکس ،چیک لسٹ کی عکاسی ہے۔سانحہ صرف اتنا نہیں کہ ہم بد ترین اقتصادی،سیاسی ،تزویراتی بحران کی گرفت میں ہیں۔لمحہ فکریہ،

قیادت نا اہل لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ کئی بری شہرت قائدین کو پھونک پھونک ،عدالتوں سے بچا بچا، بڑی محنت سے بامِ اقتدار پر پہنچایا گیا،ایسے لوگ ہر جگہ مؤثر۔ چند ایک کو چھوڑ کر ،نا اہل لوگوں کی بڑی تعداد اقتدار کے ایوانوں میں مضبوط نظر آتی ہے۔کیاوطن عزیز نالائقی کا بوجھ اُٹھا پائے گا؟30 دن مکمل ہوئے تو16 بنیادی فیصلے بدلنے پڑے۔یوٹرن کی روایت نے سیاست کو گھائل رکھنا ہے۔

ازراہ تفنن ،عمران خان اپنا ایک انتخابی وعدہ کروفر سے وفا کر چکے۔بار بار اعادہ کیا کہ’’ اقتدار نچلی سطح تک پہنچاؤں گا‘‘۔وزیر اعلیٰ عثمان بزدار( پنجاب )اوروزیر اعلیٰ محمود خان( KP) سے زیادہ اپنے اپنے صوبوں میں ان سے نچلی سطح بھلا اور کیا ہوسکتی تھی؟وفاقی کابینہ کی بھاری اکثریت بھی یہی کچھ اقتدار کا نچلی سطح پر منتقل کرنا،مطمح نظر،کامیاب رہے۔کیا بنے گا پنجاب کا؟

سوچ کر دل دہل جاتاہے۔ ایک سوچ یہ بھی کہ جہانگیر ترین کو بالآخرسپریم کورٹ سے ریلیف ملناہے۔ ایم پی اے کا الیکشن لڑ کر صوبہ چلانا، منصوبہ ہوسکتا ہے۔تب تک پنجاب کس حال میں ہوگا؟ سوچنا،روح فرسا۔پنجاب اور KP کے سارے وزراء براہ راست وزیر اعظم سے ہدایت لے رہے ہیں۔یعنی کہ وزیر اعظم کے مضبوط کندھوں پر ذمہ داریاں دو چند۔نہ صرف وفاقی کابینہ بلکہ دو صوبائی کابینہ کے براہ راست انچارج ہیں۔یہ ہے نئے پاکستان کا نیا انتظامی ڈھانچہ؟دل کی گہرائیوں سے دعا مانگی تھی ۔اللہ تعالیٰ عمران خان کو وزیر اعظم بنائے ۔تاکہ کاریگر بھگتیں ۔کیا وطن عزیزنا اہل، بچگانہ حکومت کا متحمل ہو پائے گا؟

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…