اسلام آباد(آئی این پی )قومی اسمبلی میں حکومتی اتحادی بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کو حکومت کی جانب سے مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق تسلی بخش جواب نہ دینے پر احتجاجاً واک آؤٹ کیا اور کہا کہ حکومت کا ہمارے ساتھ 6نکاتی معاہدہ ہے،جس میں افغان مہاجرین کی جلد از جلد واپسی بھی شامل ہے،اگر حکومت نے اس معاہدے پر عمل نہیں کرنا تو ہمارا یہاں بیٹھنے کا کوئی فائدہ نہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مہاجرین کے بچوں کو شہریت دینے کا
باضابطہ فیصلہ نہیں کیا، 1951کے قانون کے تحت جو یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے، بنگا لی یہاں 45سے 50سال سے رہ ہے ہیں، ان کا استحصال ہورہا ہے، نہ ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں، ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں ، انسانیت کے تقاضے پر کہہ رہا ہوں کہ وہ انسان ہیں اگر آج ان کا فیصلہ نہیں ہوا تو کب کریں گے؟ ۔ منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا کہ گزشتہ دنوں وزیر اعظم عمران خان نے کراچی میں اعلان کیا کہ افغان اور بنگلہ دیشی مہاجرین کو شہریت دی جائے گی۔وزیر اعظم جو بیان دیتا ہے وہ ریاست کی پالیسی ہوتی۔میری وزیر اعظم سے درخواست ہے کہ وہ اپنے بیان کی وضاحت کریں۔اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بی این پی مینگل کیساتھ ہمارا معاہدہ ہے کہ افغان مہاجرین کی جلد از جلد واپس بھیجا جائے۔ 1951کے قانون کے تحت جو یہاں پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے کیونکہ یورپ سمیت دیگر ممالک میں بھی یہ قوانین ہیں جو بچے پیدا ہوتے ہیں شہریت ان کا حق ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ جومہاجرین عارضی طور پر آتے ہیں ان کے لیے الگ قانون ہے لیکن بنگلادیش سے سے آنے والے لوگ یہاں 45سے 50سال سے رہ ہے ہیں ان کا استحصال ہورہا ہے، نہ ان کو شہریت ملتی ہے اور نہ وہ واپس جاتے ہیں،
ان کی نسلیں بڑھ چکی ہیں، نہ ہم ان کو ملک سے باہر بھیج سکتے ہیں نہ وہ ہمارے شہری ہیں وہ نان شہری بن چکے ہیں، انسانیت کے تقاضے پر کہہ رہا ہوں کہ وہ انسان ہیں اگر آج ان کا فیصلہ نہیں ہوا تو کب کریں گے؟،عمران خان نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین ہیں آپ مہاجرین کو زبردستی نہیں بھیج سکتے اس لیے مہاجرین کے جو یہاں پیدا ہوئے ان کے لیے کوئی پالیسی بنانا پڑے گی، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے، قوم کو کبھی نہ کبھی ان کا فیصلہ کرنا پڑے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ
کراچی کے اندر اسٹریٹ کرائم بڑھنے کی وجہ یہی ہے کہ جو یہاں پیدا ہوئے انہیں نوکریاں نہیں مل رہیں، ان کے بچے اسکول نہیں جاسکتے، ہماری ہر سوسائٹی میں یہ شدید مسائل آنے والے ہیں۔اس موقع پر سردار اختر مینگل نے دوبارہ بات کرنا چاہی تو سپیکر اسد قیصر نے انہیں بات کرنے کی اجازات نہ دی جس پر سردار اختر مینگل نے وزیر اعظم کے جواب کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔اس موقع پر ایم ایم اے اور پیپلز پارٹی کے ارکان نے بھی احتجاج کیا
مگر سپیکر نے کسی کو بولنے کی اجاز ت نہ دی ۔اس موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ مہاجرین کو شہریت دینے سے متعلق فیصلہ نہیں ہوا، اس پر بحث کے لیے بات چھوڑی ہے، آپ سب اس پر تجاویز دیں، ہم سب سے تجاویز مانگیں گے اور فیصلہ کرنے سے پہلے سب سے مشاورت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سوال پوچھتا رہوں گا کہ ہمارے ہاں یہ انسان رہ رہے ہیں ان کا کیا بنے گا؟ ان پر فیصلہ کرنا پڑے گا۔بعدازاں مسلم لیگ (ن)کے شیخ روحیل اصغر نے سردار اختر مینگل کو بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایجنڈے پر موجود اپنی قرار داد احتجاجاً پیش نہ کی