جمعہ‬‮ ، 15 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پاکستان میں بظاہر عمران خان کی لیکن درحقیقت کس کی حکومت ہے؟بھارتی وزیردفاع نے سنگین الزام عائد کردیا

datetime 18  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آئی این پی)بھارت نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت سازگار ماحول سے مشروط ہے،بھارت نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنا رکھی ہے،پاکستان میں بظاہر عمران خان کی لیکن درحقیقت اب بھی فوج کی حکمرانی ہے، کرتار پورہ بارڈر کھولنے کے حوالے سے ابھی تک کوئی تجویز بھارت کو موصول نہیں ہوئی، پاک بھارت عوام مذاکرات اور امن کے داعی ہیں،دو طرفہ مذاکراتی عمل کچھ دور چل کر رک جاتا ہے، پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی تک

باہمی تعلقات میں بدلاؤ ممکن نہیں،عمران خان سے توقع ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو مذاکرات کی مدد سے حل کریں گے۔بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارت کی وزیر دفاع وزیر دفاع نرملا سیتارمن نے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر پاکستان چاہتا ہے کہ باہمی مذارات شروع ہوں تو عمران حکومت کو دہشت گردی کے محاذ پر کارروائی کرنی ہو گی۔بھارت کے جونیئر وزیر خارجہ اور سابق آرمی چیف جنرل وی کے سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد بھارت نے دیکھو اور انتظار کرو کی پالیسی اپنا رکھی ہے۔ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ وزیر اعظم عمران خان کوئی تبدیلی لا پاتے ہیں یا نہیں۔انہوں نے دعوی کیا کہ عمران خان کے نئے وزیر اعظم منتخب ہونے کے باوجود پاکستان میں اب بھی فوج کی حکومت ہے۔ جنرل وی کے سنگھ نئی دہلی میں ایک دو روزہ کانفرنس کے موقع پر الگ سے میڈیا سے بات کر رہے تھے۔جب ان سے پاکستان کے ساتھ دوطرفہ مذارات کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ بات چیت جبھی ہو سکتی ہے جب اس کے لیے ماحول سازگار ہو۔پاکستان کا موقف ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ہے۔ وہ اپنی سرزمین کو کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیتا اور یہ کہ اس نے بڑے پیمانے پر انسداد دہشت گردی کے آپریشن کیے ہیں۔سکھ زائرین کے لیے

کرتار پور بارڈر کھولنے کی تجویز سے متعلق رپورٹوں کے سلسلے میں وی کے سنگھ نے کہا کہ بھارت کو ابھی تک اس بارے میں کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی ہے۔سینیر تجزیہ کار این کے سنگھ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے دونوں ملکوں کے مابین مذارات کے آغاز کی حمایت کی اور کہا کہ دونوں ملکوں میں دانشوروں کا ایک بڑا طبقہ ایسا ہے جو دونوں ملکوں کو سمجھتا ہے اور مذاکرات کا آغاز چاہتا ہے۔ امن چاہتا ہے۔ مگر مذاکرات کے عمل کی مشکل یہ ہے کہ

یہ کچھ دور چلنے کے بعد رک جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تک پاکستان میں جمہوریت مضبوط نہیں ہوگی تب تک چیزیں بدلیں گی نہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام بھی امن چاہتے ہیں اور بھارت کے عوام بھی۔ دونوں ملکوں کے عوام جنگ نہیں چاہتے۔ اس بارے میں پاکستانی عوام کا وہاں کی حکومت پر دبا بھی ہے۔وی کے سنگھ کے اس دعوے پر کہ وہاں اب بھی فوج حکومت کر رہی ہے این کے سنگھ نے کہا کہ بعض اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ سول انتظامیہ جمہوریت کے تقاضے

سے کچھ کام کرنا چاہتی ہے۔ اس بارے میں عوام کا دباؤ بھی رہتا ہے۔ اس لیے ممکن ہے کہ عمران خان دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ صورت حال کو بدلنے کی کوشش کریں۔ وہ یہ کوشش کر سکتے ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ کریں گے۔ اس پر پاکستان کی فوجی اسٹیبلشمنٹ کو کوئی اعتراض بھی نہیں ہوگا۔این کے سنگھ نے عمران خان کے بارے میں امید افزا خیالات کا اظہار کیا۔



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…