لاہور (نیوز ڈیسک) بیگم کلثوم نواز کی وفات کے بعد تمام میڈیا نے بھرپور کوریج کی، ان کی میت کی لندن سے پاکستان آمد اور پھر جنازہ اور تدفین کی خبریں چلائی گئیں، اس کے علاوہ بیگم کلثوم نواز کے حوالے سے بھی معلومات دی جاتی رہیں، سینئر صحافی اعزاز سید بھی اس کوریج میں شریک تھے انہوں نے بیگم کلثوم نواز کی قبر کی لائیو کوریج کرتے ہوئے کہا کہ قبر 6 فٹ لمبی، قبر کی ساڑھے 3 فٹ اونچائی، ڈھائی فٹ چوڑائی اور ساڑھے 3 فٹ گہرائی ہے۔
جب سینئر صحافی اعزاز سید نے یہ بات کی تو انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا، سوشل میڈیا پر ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا، سوشل میڈیا کے ایک صارف نے لکھا کہ مایہ ناز صحافی اعزاز سید کی مرحومہ کلثوم نواز کی قبر پر تاریخی کوریج، یہ اعزاز کسی اور صحافی کو نہ مل سکا، مورخ اعزاز سید کا نام سنہری حروف سے لکھے گا، ’’ہمیں پیار ہے تم سے اعزاز‘‘۔ ایک اور صارف نے اسے صحافت کے گرتے ہوئے معیار سے تشبیہ دی۔ قمر گوندل نامی صارف نے کچھ اس طرح کہا جناب اعزاز صاحب! آپ کی پوری زندگی کی جملہ صحافت ایک طرف اور یہ 50 سیکنڈ کی رپورٹنگ ایک طرف! آپ بلاشبہ ایک مہان انویسٹیگیٹو صحافی ہیں جنہوں نے قوم کو بلکہ پورے عالم اسلام کو یہ پہلی بار بتایا کہ قبر کی گہرائی 3 فٹ اور قبر کی اونچائی ساڑھے 3 فٹ ہوتی ہے، قوم آپ کا احسان کبھی بھلا نہ سکے گی۔ ایک صارف نے تو معروف صحافی اعزاز سید کے لیے صحافت کے اعلیٰ ایوارڈ کا مطالبہ کر دیا، صحافی عون شیرازی نے اعزاز سید کے جملے دہرا کر ان پر تنقید کی، معروف صحافی اعزاز سید پر قبر کی لائیو کوریج اور سائز بتانے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید جاری ہے۔ اعزاز سید نے بیگم کلثوم نواز کی قبر کی لائیو کوریج کرتے ہوئے کہا کہ قبر 6 فٹ لمبی، قبر کی ساڑھے 3 فٹ اونچائی، ڈھائی فٹ چوڑائی اور ساڑھے 3 فٹ گہرائی ہے۔ جب سینئر صحافی اعزاز سید نے یہ بات کی تو انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا