(مانیٹرنگ ڈیسک) عمران خان کی گزشتہ روز یوم دفاع کے موقع پر جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب سے تقریر کو معروف صحافی عامر متین نے بہترین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان خان بڑی اچھی تقریر کر لیتے ہیں آج بھی انہوں نے فی البدیہ تقریر بڑی اچھی کی اس میں فوج کا ولولہ بڑھایا ملک کو بھی اٹھایا ، لیکن میرا خیا ل ہے کہ ایسی تقریریں لکھی ہونی چاہئیں کیونکہ اس قسم کی بہت
سنجیدہ تقریبات ہوتی ہیں۔اور ان تقاریب میں نپی تلی باتیں کرنی ہوتی ہیں اس لیے اچھا ہوتا اگر عمران خان کے پاس لکھی ہوئی تقریر ہوتی تا کہ ایک دو لائن کی بھی غلطی نہ ہونے کی گنجائش نہ ہو۔ویسے عمران خان نے بہت اچھی تقریر کی۔ان کا کہنا تھا کہ سول ملٹری کے درمیان جو ایک فاصلہ تھا وہ ختم ہو گیا ہے اور یہ بہت خوش آئند بات ہے کہ پاک فوج اور سول حکومت واقعی ایک پیچ پر ہیں۔واضح رہے کہ عمران خان نے گزشتہ روز جنگ ستمبر کے دوران کا اپنا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ 1965کی جنگ میں لاہور دشمن کے نشانے پر تھا اور خبر یہ پھیلی ہوئی تھی کہ بھارتی فوج کے چھاتہ بردار لاہور شہر میں اترنے والے ہیں ، ایسے میں لاہور کے شہریوں نے ٹھیکری (باری )پہرے دینے کا فیصلہ کیا تھا اور میرے کزنز نے بھی زمان پارک میں گارڈ ڈیوٹی دینے کافیصلہ کیا اور وہاں ایک مورچہ بنا لیا وہ عمر میں مجھ سے بڑے تھے۔ انکی دیکھا دیکھی میں بھی اپنے والد صاحب کی بندوق اٹھا کر مورچے میں گارڈ ڈیوٹی دینے کیلئے آگیا لیکن میرے کزنز نے یہ کہہ کر واپس بھجوا دیا کہ تم ابھی چھوٹے ہو۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کے چھاتہ بردار تو نہ اترے تاہم پتہ چلا کہ میرے کزنز نے ہمارے ایک رشتہ دار پر غلط فہمی میں گولیاں چلا دیں اور وہ تو ان کے خوش قسمتی سے نشانے اچھے نہیں تھے اور ہمارے رشتہ دار بچ گئے ۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر وہ کرکٹ کی جانب نہ آتے تو وہ بھی آج ایک ریٹائرڈ فوجی ہوتے ۔ عمران خان کی اس بات پر تقریب کے شرکا نے خوب تالیاں بجائیں اور آرمی چیف بھی مسکرااٹھے۔