اسلام آباد(آئی این پی ) پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹرشیری رحمان نے کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری نظر نہیں آرہی ، کوئی بھی غیر ملکی وفد جب آتا ہے تو مشترکہ پریس کانفرنس ہوتی ہے لیکن لگتا یہی ہے کہ امریکی وفد کی طرف سے پریس کانفرنس سے انکار کیا گیا ہوگا ،
اگر میں وزیر خارجہ ہوتی تو امریکی وفد کا خود استقبال کرتی اور وزیراعظم سے ملاقات نہ کراتی ۔ بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ امریکی وزیر خارجہ سخت مؤقف اختیار کر کے پاکستان آئے تھے ، شاہ محمود قریشی کے مطابق ملاقات مثبت اور سازگار ماحول میں ہوئی اور تعلقات میں تعطل ختم ہو گیا ہے ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری نظر نہیں آئی، کوئی بھی غیر ملکی وفد آتا ہے تو مشترکہ پریس کانفرنس ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ امید ہے پاکستان نے مشترکہ پریس کانفرنس کی کوشش کی ہوگی ، مجھے یقین ہے کہ امریکی وفد کی رطف سے انکار کیا گیا ہوگا ۔ مشترکہ پریس کانفرنس نہ ہونے سے کیا تاثر ملے گا ، خدشہ ہے کہ امریکی وفد کی طرف سے ردعمل بھارت سے آئے گا ۔انہوں نے کہا کہ اگر میں وزیر خارجہ ہوتی تو امریکی وفد کا استقبال خود کرتی اور وزیراعظم سے ملاقات نہ کراتی ، میں خود امریکی وفد سے پوچھتی کہ آپ کیا پیغام دے کر جا رہے ہیں ، مشترکہ پریس کانفرنس سے انکار کیا گیا تو یہ مثبت نہیں کہلائے گا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما سینیٹرشیری رحمان نے کہا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات میں بہتری نظر نہیں آرہی ، کوئی بھی غیر ملکی وفد جب آتا ہے تو مشترکہ پریس کانفرنس ہوتی ہے لیکن لگتا یہی ہے کہ امریکی وفد کی طرف سے پریس کانفرنس سے انکار کیا گیا ہوگا ، اگر میں وزیر خارجہ ہوتی تو امریکی وفد کا خود استقبال کرتی اور وزیراعظم سے ملاقات نہ کراتی ۔