کراچی (این این آئی) تحریک انصاف کی حکومت کے لیے کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کرنا درد سر بن گیا ہے اورحالیہ دنوں حکومت کی جانب سے ڈاکٹرعامر لیاقت کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کرنے کے حوالے سے گردش کرنے والی خبروں پر سوشل میڈیا پر حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے پاکستانی عوام سمیت خصوصاً کشمیری عوام نے ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کا نام آنے کے بعد سوشل میڈیا میں حکومت کو ایسے فیصلے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے،
اس لیے حکومت کے لیے سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ وہ کس کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کرتے ہیں کیوں کہ پاکستان تحریک انصاف کے شدید مخالف جمعیت علمائے اسلام کے امیر مولانا فضل الرحمن جس وقت کشمیر کمیٹی کے چیئرمین تھے تو اس وقت عمران خان سمیت پوری تحریک انصاف کی قیادت مولانا فضل الرحمن پر شدید تنقید کررہے تھے اور اسی کمیٹی کی بنیاد پر جے یو آئی سربراہ کے خلاف سوشل میڈیا میں ایک منظم مہم چلاکر بھرپور تنقید کی گئی اس لیے تحریک انصاف کی اب کوشش ہوگی کہ وہ کسی ایسے شخص کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کریں جوکہ متنازعہ نہ ہو تاکہ مخالفین کو اس پر تنقید کرنے کا موقع نہ مل سکے اور کسی ایسے شخص کو کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا جائے جس کے عالمی سطح پر تعلقات ہوتاکہ وہ کشمیر کے مسئلہ کو عالمی سطح پر اٹھائیں اور تحریک انصاف کے تنقید سے بچ سکے اگر ڈاکٹر عامر لیاقت حسین کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین بنایا گیا تو مخالفین کو تنقید کرنے کا موقع ملے گا ، اس وقت تحریک انصاف کے پاس جو قیادت ہے ان میں کوئی ایسا نہیں جس کے عالمی برادری کے ساتھ اچھے تعلقات ہو اور اس کو عالمی سطح پر جانا پہچانا جائے ، پاکستان تحریک انصاف کے پاس ایک ایسی شخصیت موجود ہے جس کے امریکہ ، روس، فرانس ، چین سمیت دنیا کے اہم ممالک کے ساتھ تعلقات ہیں
حالیہ انتخابات میں تحریک انصاف کی ٹکٹ پرقومی اسمبلی کی نشست جیتنے والے سابق نگران وزیر اعظم، سابق چیئرمین سینٹ، سابق گورنر سندھ محمد میاں سومرو کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کے لیے سب سے موذوں شخصیت حکومت کے پاس موجود ہے مگر حکومت نے ابھی تک ان کے بارے سوچا نہیں اگر محمد میاں سومرو کوکشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کیا جاتا ہے تو اس سے ایک طرف مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اٹھایا جاسکے گا اور دوسری جانب حکومت مخالفین کو تنقید کا موقع نہیں مل سکے گا
کیوں کہ وہ غیر متنازعہ شخصیت ہیں ، محمد میاں سومرو گذشتہ کئی سالوں سے مسئلہ کشمیر پر عالمی لیول پر آواز بلند بھی کرتے رہے ہیں اور وہ یوتھ فورم فار کشمیرکے سرپرست اعلیٰ بھی ہیں اور انہوں نے اس فارم کے ذریعے ہمیشہ کشمیری عوام پر ہونے والے مظالم اور کشمیری کی آزادی کے لیے آواز بلند کی ہے اب وزیر اعظم عمران خان کے لیے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ کس کو کشمیر کمیٹی کا چیئرمین مقرر کرتے ہیں۔