اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج جعلی اکائونٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ملزمان انور مجید اور عبدالغنی مجید کو اسلام آباد منتقل کرنے کا عندیہ دیدیا ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کو طبی معائنہ کیلئے یہاں لے کرآتے ہیں،سندھ سے میڈیکل چیک اپ
کیوں کروائیں جہاں ان کے سورسزہیں، انہیں پنجاب یااسلام آباد کے پمز ہسپتال لے آتے ہیں۔ عدالت میں چیف جسٹس اور ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن کے درمیان مکالمہ ہوا کہ ڈی جی صاحب آپ جس کو پکڑتے ہیں وہ بیمار ہو جاتا ہے، اب تو جوان بچے بھی بیمار ہونے لگے ہیں۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ عبدالغنی مجید کو بواسیر کا مسئلہ ہے، عبدالغنی مجید آسائش کیساتھ رہنے والا آدمی ہے، ایف ائی اے لاک اپ اس قابل نہیں کہ بڑے لوگ رہ سکیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کو طبی معائنہ کیلئے یہاں لے کرآتے ہیں،سندھ سے میڈیکل چیک اپ کیوں کروائیں جہاں ان کے سورسزہیں، انہیں پنجاب یااسلام آباد کے پمز ہسپتال لے آتے ہیں۔چیف جسٹس نے پاکستان نے کہا کہ ملزمان جیل کی بجائے ہسپتالوں میں ہیں، ہم یہاں سے ایم آر آئی کرا لیں گے، وہاں تو ماشا اللہ وزیراعلیٰ ان سے بات کرکے کہتا ہے کہ آپ کو جیل میں سہولیات میسر ہیں؟ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے بتایا کہ عبدالغنی مجید کو بواسیر کا مسئلہ ہے، عبدالغنی مجید آسائش کیساتھ رہنے والا آدمی ہے، ایف ائی اے لاک اپ اس قابل نہیں کہ بڑے لوگ رہ سکیں۔چیف جسٹس پاکستان نے کہاکہ انور مجید اور عبدالغنی مجید کو طبی معائنہ کیلئے یہاں لے کرآتے ہیں،سندھ سے میڈیکل چیک اپ کیوں کروائیں جہاں ان کے سورسزہیں، انہیں پنجاب یااسلام آباد کے پمز ہسپتال لے آتے ہیں۔چیف جسٹس نے پاکستان نے کہا کہ ملزمان جیل کی بجائے ہسپتالوں میں ہیں،جیل سپرنٹنڈنٹ کے کمرے میں رہیں گے؟