اسلام آباد(آئی این پی )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ اصلااحات میں بتایا گیا کہ سی پیک منصوبوں پر 10ہزار چینی اور 65ہزار پاکستانی کام کر رہے ہیں، پلاننگ حکام کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہسی پیک منصوبوں کی سیکورٹی کیلئے پاکستان آرمی کے 9,229جوان اور سول آرمڈ فورسز کے 4,500اہلکار تعینات کئے گئے ہیں،سی پیک منصوبوں میں پاکستان پر کل قرضہ 5ارب ڈالر ہے جو 25سال میں ادا کرنا ہے،
قائد اعظم سولر پاور پلانٹ کی بجلی21روپے فی یونٹ ترکی کی کمپنی نے شمسی توانائی سے 5روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے کی پیشکش کی ہے،سی پیک کے تحت توانائی کے17منصوبے ہیں جن سے 17ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی، کمیٹی اراکین نے کہا کہ سی پیک کا مغربی روٹ بنانا حکومت کی ترجیح نہیں ہے،ساری دنیا توانائی کے متبادل ذرائع کی جانب جا رہی ہے اور ہم کوئلے کے پاور پلانٹ لگا رہے ہیں، بلوچستان کا حق ہے کہ وہاں پہلا ہائی سپیڈ کاریڈور بنایا جائے، گوادر میں نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ کوئی ترقی ہے۔ اگر گوادر ترقی نہ کر سکا تو سی پیک ناکام ہوجائے گا، کمیٹی نے سی پیک کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی سفارش کردی۔پیر کو سینیٹ کی قائمیہ کمیٹی برائے پلاننگ اینڈ اصلااحات کا اجلاس سینیٹر آغا شاہزیب خان درانی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر عثمان خان کاکڑ،سینیٹر ہدایت اللہ، سینیٹر کہدہ بابر، سیکڑتری پلاننگ اور پلاننگ ڈویژن کے دیگر حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل ہائی ویز اتھارٹی(این ایچ اے) کیلئے پی ایس ڈی پی میں محدود رقم متعین کی گئی ہے جس کے باعث کئی منصوبوں میں تاخیر ہوئی ہے۔ پلاننگ ڈویژن سے دیا گیا 8ارب کا چیک باؤنس ہو گیا۔ این ایچ اے کے جاری تمام منصوبوں کو آن لائن کر دیا گیا ہے۔اس وقت این ایچ اے کو 25ارب روپے خسارے کا سامنا ہے۔ اوبور کے اندر جاری منصوبوں میں سی پیک سب کے کا آمد ہے۔ 2018-30تک سی پیک کے اندر مختلف مدت کے منصوبے بنائے گئے ہیں۔
منصوبوں کی منظوری کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپس بنائے گئے ہیں۔ایم او یو کے مطابق سی پیک کے اندر 47ارب ڈالر کے منصوبے لگائے جائیں گے جس میں سے 34ارب انوسٹمنٹ اور صرف 5ارب پاکستان پرقرضہ ہے جس کو 25سال بعد 2.7فیصد کے حساب سے ادا کیا جانا ہے۔اس وقت سی پیک کے تحت 22منصوبوں پر کام ہو رہا ہے جس پر28ارب ڈالر لاگت آئے گی۔قائد اعظم سولر پاور پلانٹ کی بجلی21روپے فی یونٹ میں پیدا ہو رہی ہے جبکہ ترکی کی کمپنی نے شمسی توانائی سے 5روپے فی یونٹ بجلی پیدا کرنے کی پیشکش کی ہے۔
کمیٹی ارکان نے کہا کہ ساری دنیا توانائی کے متبادل ذرائع کی جانب جا رہی ہے اور ہم کوئلے کے پاور پلانٹ لگا رہے ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی پیک کے اندر توانائی کے17منصوبے ہیں جن سے 17ہزار میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔کمیٹی ارکان نے کہا کہ بلوچستان کا حق ہے کہ وہاں پہلا ہائی سپیڈ کاریڈور بنایا جائے۔ سی پیک کا مغربی روٹ بنانا حکومت کی ترجیح نہیں ہے۔ 3سال میں پلاننگ ڈویژن مغربی روٹ کا ڈیژائن ہی نہیں بنا سکا۔اس پر کمیٹی نے سی پیک کے مغربی روٹ کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرنے کی سفارش کردی۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ سی پیک کے تحت گوادر میں 78کروڑ ڈالر کے منصوبے لگائے جائیں گے۔ گوادر کو روزانہ 3ملین گیلن پانی کی ضرورت ہے جبکہ صرف3 ملین گیلن پانی فراہم کیا جاتا ہے۔ کمیٹی ارکان نے کہا کہ گوادر میں نہ بجلی ہے، نہ پانی اور نہ کوئی ترقی ہے۔ اگر گوادر ترقی نہ کر سکا تو سی پیک ناکام ہوجائے گا۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ بجلی کا مسئلہ حل کرنے کیلئے گوادر کو قومی پاور گرڈ کے ساتھ منسلک کیا جا رہا ہے۔ سی پیک منصوبوں کی سیکورٹی کیلئے پاکستان آرمی کے 9,229جوان اور سول آرمڈ فورسز کے 4,500اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔سی پیک منصوبوں پر10ہزار چینی اور 65ہزار پاکستانی کام کر رہے ہیں۔