نواب شاہ (مانیٹرنگ ڈیسک) بے نظیر بھٹو یونیورسٹی میں پڑھنے والی طالبہ جسے پروفیسر اور وائس چانسلر کی جانب سے جنسی ہراسگی کا شکار بنایا گیا، اس طالبہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ میرا نام فرزانہ جمالی ہے اور میں شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی نواب شاہ کی انگلش ڈیپارٹمنٹ کی طالبہ ہوں اور مجھے یہاں پر ہراس کیا جا رہا ہے اور میرے ساتھ پروفیسر عامر بدتمیزی کر رہے ہیں اور اس میں وائس چانسلر بھی ملوث ہیں،
طالبہ نے بتایا کہ جب میں نے یہ بات اپنے والد صاحب کو بتائی تو انہوں نے وائس چانسلر سے ملنے کی کوشش کی، پہلے تو انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا، جب ہم نے کہا کہ ہم اس پر قانونی ایکشن لیں گے اور عدالت جائیں گے ہمیں انصاف چاہیے تو پہلے انہوں نے کہا کہ میرے سیکرٹری سے جا کر بات کریں، پھر وہ ملنے پر راضی ہوئے، انہوں نے میرے والد سے کہا کہ اس مسئلے کو یہاں پر ہی دبا دیں آپ آگے نہ جائیں، جس پر میرے والد صاحب نے کہا کہ میں اپنی بچی کے ایشو کو نہیں رہنے دوں گا مجھے جہاں جانا پڑا میں جاؤں گا، طالبہ نے کہا کہ ٹیچر عامر کھٹر جو مجھے ہراس کر رہے ہیں، بات بات پر ایشو بنا رہے ہیں، جنسی ہراسمنٹ کر رہے ہیں اور بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اس کے علاوہ پرسنل کمنٹ کر رہے ہیں، ان کا شام کو ایکسیڈنٹ ہو گیا، جس پر انہوں نے میرے والد کے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کٹوائی کہ میرے والد نے جن کے پاس گن بھی تھی کچھ لڑکوں کو اپنے ساتھ ملا کر حملہ کیا ہے، اپنے ویڈیو بیان میں طالبہ نے کہا کہ میرا پہلا مطالبہ یہ ہے کہ مجھے انصاف چاہیے کہ میرے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے میں فائنل ائیر کی طالبہ ہوں اور آپ میرے تعلیمی ریکارڈز دیکھیں میری شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی میں سیکنڈ پوزیشن ہے، میں نے بی ایس سی فرسٹ ڈویژن میں کی ہے، طالبہ نے کہا کہ میرا تعلیمی ریکارڈ اتنا اچھا ہے تو میرے ساتھ ایسا کیوں کیا جا رہا ہے اور میرے والد پر جھوٹی ایف آئی آر ان لوگوں نے کیوں کٹوائی ہے۔