ہفتہ‬‮ ، 02 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کےتبادلےمیں آئی ایس آئی کے کرنل طارق کا کردار چیف جسٹس نے بھری عدالت میں کیا ریمارکس دے دئیے، سب حیران رہ گئے

datetime 3  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ میں ڈی پی او پاکپتن تبادلہ از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی ایس آئی کے کرنل طارق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے بڑے افسران کو پتہ نہیں ہوتا، ذاتی طورپر خود ہی لوگوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔چیف جسٹس نے کرنل طارق سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ قانون کی حکمرانی ہے؟

اتنا بڑا واقعہ پیش نہیں آیا تھا کہ کرنل بھی درمیان میں آگئے۔چیف جسٹس نے مستقبل میں کرنل طارق کو محتاط رہنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر رضوان گوندل کے خلاف کارروائی بنتی ہے تو کارروائی کی جائے۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت آئی جی پنجاب کو احسن جمیل کے خلاف انکوائری کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔انہوں نے ریمارکس دئے کہ اگر جرم ثابت ہوتا ہے ایف آئی آر درج کریں۔ پولیس کی کیا عزت رہ گئی ہے ہر بندہ ذلیل کرے۔آئی جی صاحب آپ نے تو پورے ادارے کو ذلیل کروا دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چھوٹا ساواقعہ تھا وزیراعلیٰ ملوث ہوگئے۔ کمال ہے وزیراعلیٰ پر جنہوں نے احسن جمیل کو پذیرائی دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب بھی کمال آدمی ہیں کیوں نہ وزیراعلیٰ پنجاب پر آرٹیکل 62 ایف ون لگایا جائے۔ کیوں نہ وزیراعلیٰ کو نوٹس دے کر طلب کر لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اجلاس میں آئی جیزکوکہا تھا سیاست دانوں کی محتاجی چھوڑدیں، پولیس سیاسی دباؤاورحاکموں کے کہنے پر کام نہ کرے۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے معاملے پر دو انکوائریز کا حکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نوٹس کرنے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں۔ آئی جی پنجاب سے دونوں انکوائریز کی رپورٹ

ایک ہفتے میں طلب۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں آج ڈی پی او تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں بنچ نے کی۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب کلیم امام، احسن سلیم گجر، خاور مانیکا، مبشرہ مانیکا اور پی ایس ٹو وزیراعلیٰ حیدر عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب کلیم امام سے استفسار کیا کہ لائیں دکھائیں وہ فائل جس میں

آپ نے ڈی پی او کے تبادلے کے تحریری احکامات دئیے جس پر آئی جی پنجاب کلیم امام کا کہنا تھا کہ انہوں نے زبانی احکامات دئیے ۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ اس وقت کہاں تھے جب آپ نے زبانی احکامات دئیے ۔ آئی جی کلیم امام کا کہنا تھا کہ میں اس وقت اسلام آباد میں تھا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رات ایک بجے آپ زبانی احکامات دے کر تبادلہ کر رہے ہیں

کیا صبح نہیں ہونی تھی؟آپ نے ادارے کو بدنام کروا کر رکھ دیا ہے۔ چیف جسٹس نے احسن جمیل گجر سے استفسار کیا کہ آپ ہوتے کون ہیں کسی سرکار افسر کے تبادلے کے احکامات جاری کرنیوالے ؟آپ بچوں کے مامے لگتے ہیں؟ احسن جمیل گجر نے عدالت میں بیان دیتے ہوئے کہا کہ وہ خاور مانیکا کے بچوں کے گارڈین ہیں اور بطور کفیل کے سارے معاملے میں موجود ہیں۔ چیف جسٹس نے

استفسار کیا کہ آپ وزیراعلیٰ کے پاس کیا کر رہے تھے ، سرکاری اثر و رسوخ پر ڈی پی او کا تبادلہ کیوں کیا۔ اس موقع پر آئی جی کلیم امام نے عدالت کو یقین دلایا کہ وہ احسن جمیل گجر کے خلاف کارروائی کرینگے۔ پی ایس ٹو وزیراعلیٰ حیدر سے استفسار کرتے ہوئے عدالت نے سوال کیا کہ سرکاری اثر و رسوخ پر سرکاری افسر کا تبادلہ کیوں کیا گیا اور ڈی پی او کو فون کر کے چارج چھوڑنے

اور ڈیرے پر معافی مانگنے کا کیوں کہا گیا؟ پی ایس حید ر کا کہنا تھا کہ انہوں نے ایسے الفاظ استعمال نہیں کئے۔ ڈی پی اور آر پی او کو وزیراعلیٰ نے چائے پر بلایا تھا۔عدالت میں خاور مانیکا نے چیف جسٹس کے استفسار پر واقعہ سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں ان کی بیٹی نے بتایا کہ پولیس والوں نے اسے روک لیا ہے اور بدتمیزی کی ہے ، پولیس والوں نے شراب پی رکھی ہے،

وہ جب وہاں پہنچے تو انہوں نے پولیس والوں کو ڈانٹا ، پولیس والوں سے شراب کی بو آرہی تھی۔ میری بیٹی نے کہا کہ کیا ایک عورت رات کو پیدل نہیں چل سکتی ؟میں نے کہا کہ جہاں یہ جا رہی تھی اب اسی دربار سے معافی ملے گی،چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ بیٹی کے تقدس کو ہر حالت میں بچائیں گے ، ہاتھ پکڑنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائےگا۔ چیف جسٹس نے معاملے پر دو انکوائریز کا حکم دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو آرٹیکل 62ون ایف کے تحت نوٹس کرنے کا حکم دیا ۔ چیف جسٹس نے آئی جی کلیم امام سے دونوں انکوائریز کی رپورٹ ایک ہفتے میں طلب کر لی ۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…