صوابی(این این آئی) تبدیلی سرکار نے صوابی جلسہ میں مایا ناز اور معروف عالمی سماجی شخصیت اور صوابی کی تاریخ بیان کرنے والی گلالئی اسماعیل کے خلاف مقدمہ درج کرکے پختون روایات کو تبدیلی سرکار نے پاؤں تلے روند دیامنظور پشتین کے صوابی پر امن جلسہ پر منتظمین اور انٹر نیشنل ایوارڈ یافتہ گلالئی اسماعیل پر پولیس کی طرف سے پرچہ اور مقدمات درج کرنا صریحا آئین پاکستان میں دی گئی آزادی رائے اور اجتماع کے حق کی خلاف ورزی ہے صوابی پولسی فوری طور پر پرامن شہریوں کے
خلاف درج کی گئی ایف آئی آر واپس لیں تاکہ قانون کا بول بالا اور صوابی پر امن رہے ان خیالات کااظہار ضلع صوابی کے مختلف سماجی و سیاسی حلقوں نے اخباری بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ آئین میں جلسہ اور تقریر کرنے کا حق دیا گیا ہے گلالئی اسماعیل نے پختون ثقافت روایتی پردہ چیل کی تاریخ اور صوابی کے اکابرین کو تاریخ کے آئینہ میں تقریر کیا منظور پشتین اور دیگر قائدین نے صوابی میں بابڑہ کی یاد میں تاریخی جلسہ کیا تھانہ صوابی نے پختون تحفظ موومنٹ کے قائدین منظور پشتین ، عالمی شہرت یافتہ گلالئی اسماعیل ، ایم ایز محسن داوڑ،علی وزیر ، کرنل ریٹائرڈ ہدایت اللہ، لیاقت یوسفزئی، فیض محمد کاکا، محمد علی ڈاگیوال، ریاض، خیرالدین ، ڈاکٹر سید عالم مسعود،ڈاکٹر جسیم، قمر، فضل ایڈوکیٹ، صمد خان ،نورالاسلام،خانی زمان سمیت 19افردا پر دفعات پاکستان پینل کوڈ 131/123B-153-506/147-148,341-188کے تخت مقدمات درج کئے اس کی باقاعدہ DPPسے رائے لی گئی اور مقدمہ میں موقف اختیار کیا کہ پاکستان جھنڈا کی توہین کی ہے اور ساتھ ہی فوج کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے ہیں اس پر سماجی حلقوں کا موقف ہے کہ پاکستان کا سبز ہلالی پر چم مرکزی گیٹ اور سٹیج پر خود پی ٹی ایم نے لگائے تھے اور جس بندے نے پاکستان کی پرچم اپنی گرد لپیٹا تھا پی ٹی ایم انتظامیہ کے بار بار سٹیج پر جانے سے گریز کیا اور صرف میڈیا کو دکھا رہا تھا کہ جلسہ گاہ میں نہیں چھوڑا جارہا ہے ساتھ ہی صوابی مہمان دوست ضلع ہے یہاں پر پختونوں کے قائدین کے خلاف پہلے کرنل شیر قبر پر نہ چھوڑنا روایات کے برعکس اقدام تھا جس سے پورے ضلع صوابی عوام کی آنکھیں شرم سے جھک گئی ۔