اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی حکومت ایران کی حمایت میں کھل کر سامنے آ گئی، اس سے قبل پاکستان نے ہمیشہ درمیانی راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی ہے، ایک موقر انگریزی اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کے دن کہا کہ وہ وہ پاک ایران تعلقات کو مزید مضبوط بنائیں گے اور اب حکومت نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے والی نیوکلیئر ڈیل کے تنازعے میں ایران کی بھرپور حمایت کا اعلان بھی کر دیا ہے،
رپورٹ کے مطابق امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں نے کئی سالوں کی محنت کے بعد ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدہ کیا تھا جسے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ختم کر دیا اور ایران پر دوبارہ پابندیاں عائد کر دی تھیں، اس حوالے سے پاکستانی حکومت کا کہنا ہے کہ ہم ایٹمی معاہدے میں ایران کی پوزیشن کی کھلی حمایت کرتے ہیں جسے امریکہ نے یک طرفہ طور پر ختم کر دیا ہے، ہم معاہدے کے فریق دیگر ممالک کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ اس پر کاربند رہیں۔ وزیراعظم عمران خان سے ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے گزشتہ روز ملاقات کی، ایران کے پہلے وزیر خارجہ ہیں جنہوں نے تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد پاکستان کا دورہ کیا ہے، اس ملاقات میں عمران خان نے پاکستان اور ایران کے کبھی نہ ٹوٹنے والے تعلق کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی حکومت کے دوران دونوں ممالک کے مابین ان تاریخی تعلقات کو مضبوط بنانے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اور ایران خطے کی ترقی اور خوشحالی میں بنیادی کردار کے حامل ہیں۔ ہم باہمی ربط اور دونوں ممالک کے عوام کے باہمی تعلق کو فروغ دے کر اس مقصد کو پا سکتے ہیں۔ ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے بھی ملاقات کی اس ملاقات کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے ایران مشکل وقت سے گزر رہا ہے اور پاکستان اس مشکل گھڑی میں ایران کے ساتھ ہے،
اس معاملے پر ایران کی پوزیشن کی ہم بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ نے اپنے وطن واپس پہنچ کر کہا کہ یورپی ممالک کو اقدام کرنا ہو گا اور انہیں چاہیے کہ ایران اور بڑی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدے سے فوائد حاصل کرنے کے لیے قیمت چکانے کے لیے تیار رہیں۔ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ظریف نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی ممالک حرکت میں آئیں اور اپنی سیاسی پاسداری کا اعلان کریں۔ظریف کے مطابق اگر یورپ یہ سمجھتا ہے کہ جوہری معاہدہ ایک بین الاقوامی کامیابی ہے تو اْس پر لازم ہے کہ ان کامیابیوں کو برقرار رکھنے کے لیے بھی تیار رہے۔