لاہور( این این آئی) صدر مملکت کے عہدے کیلئے انتخاب کل ( منگل ) کو ہوگا ،سینیٹ، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین خفیہ رائے شماری کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب کریں گی ، تحریک انصاف کے ڈاکٹر عارف علوی ، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن ،مسلم لیگ (ن) اور ایم ایم اے کے امیدوار مولانا فضل الرحمن بطور امیدوار میدان میں ہیں
تاہم اعتزاز احسن اور مولانا فضل الرحمن میں سے کسی ایک کو اس عہدے سے دستبردار کرانے کیلئے کوششیں بھی جاری ہیں۔ صدر کے عہدے پر انتخاب کے لئے قومی اسمبلی اور چاروںں صوبائی اسمبلیوں کے ایوانوں کو پولنگ اسٹیشنز کا درجہ دیا گیا ہے اور پولنگ کا عمل قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیک وقت شروع ہوگا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد اور دیگر چاروں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان متعلقہ صوبائی اسمبلیوں میں پریذائیڈنگ افسران ذمہ داریاں سر انجام دیں گے ۔رجسٹرار سمیت دیگر افسر پولنگ افسروں کے طورپر معاونت کریں گے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے صدارتی انتخاب کے لئے تمام ضروری انتظامات مکمل کر لئے گئے ہیں ۔ الیکٹورل کالج چھ یونٹس پر مشتمل ہے جس میں سینیٹ ،قومی اسمبلی ، پنجاب ،سندھ ، خیبر پختوانخواہ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں شامل ہیں۔ پنجاب ، سندھ اور خیبر پختوانخواہ اسمبلیوں کے کل ووٹ بلوچستان اسمبلی کے ارکان کی تعداد کے برابر تصور ہوں گے ۔الیکشن کمیشن کے مطابق 4ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی مکمل کرلی گئی ہے ۔ صدارتی انتخابات کے لئے مجموعی طور پر 1500 بیلٹ پیپرز چھاپے گئے ہیں، سفید رنگ کے بیلٹ پیپرز واٹر مارکڈ ہیں جن پر 3امیدواروں کے ناموں کے سامنے خالی خانہ چھاپہ گیا ہے۔ پورے انتخابی عمل کے بارے میں ارکان کی رہنمائی کیلئے اسمبلیوں کی عمارتوں میں ایک تفصیلی ہدایت نامہ آویزاں کردیا گیا ہے۔