اسلام آباد(آن لائن) ضمنی انتخابات میں این اے 53اسلام آباد سے لیگی کارکنوں نے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو ٹکٹ دینے کی مخالفت کر دی۔ ن لیگ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے علاوہ جس کو بھی ٹکٹ دے گی بھرپور حمایت کریں گے۔ عدنان کیانی ٹکٹ کے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔
آن لائن سروے کے دوران لیگی کارکنان کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر سال کی رکن کش پالیسی پر گامزن رہے، عام کارکنوں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ طارق فضل چوہدری نے اقربا پروری کی اور عام کارکنوں سے ان کا کوئی رابطہ و تعلق نہیں رہا۔ 2018ء کے عام انتخابات میں گروپ بندی کرتے رہے اور اس گروپنگ کی وجہ سے اسلام آباد کے تینوں حلقوں کی سیٹیں ن لیگ ہار گئی۔ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ وہ وزارت کے د وران کارکنوں سے رابطے میں رہتے مگر وزارت ملنے کے بعد انہوں نے کارکنوں سے ناطہ توڑ لیا۔ 2018ء کے عام انتخابات میں این اے53سے ن لیگ نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹکٹ دیا۔ طارق فضل چوہدری اس پر نالاں تھے۔ یہاں سے بھی انتخابی مہم میں حصہ لینا چاہتے تھے۔ عام انتخابات میں انہوں نے وزیر شاہد خاقان عباسی کی مخالفت کی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں شکست ہوئی۔ ن لیگ کا عام کارکن ان کی پالیسیوں سے سخت متنفر ہے اور ان کا کہنا ہے کہ لیگی قیادت ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو ٹکٹ نہ دے بلکہ عام کارکن کو دے۔ ضمنی انتخابات میں این اے 53اسلام آباد سے لیگی کارکنوں نے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو ٹکٹ دینے کی مخالفت کر دی۔ ن لیگ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے علاوہ جس کو بھی ٹکٹ دے گی بھرپور حمایت کریں گے۔ عدنان کیانی ٹکٹ کے مضبوط امیدوار سمجھے جارہے ہیں۔آن لائن سروے کے دوران لیگی کارکنان کا کہنا تھا کہ سابق وفاقی وزیر سال کی رکن کش پالیسی پر گامزن رہے