اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ہسپتال میں شرجیل میمن کے کمرے سے چیف جسٹس کے چھاپے کے دوران شراب کی بوتلیں برآمد ہونے کے بعد گرفتاریاں، پولیس نے دو ملازمین کو گرفتار کر لیا، بوتلوں میں تیل اور شہد تھا،مجھے نہیں پتہ بوتلوں میں کیا تھا سمجھ نہیں آئی کہ کیوں گرفتار کیا گیا، گرفتار ملازمین کی میڈیا سے گفتگو، ہسپتال انتظامیہ سمیت جیل انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی شروع،
شراب کی بوتلیں فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھجوائیں گے، شواہد جس کی جانب گئے مقدمہ درج کر کے نامزد کرینگے، ایس پی عمر شاہد۔ تفصیلات کے مطابق ادارہ امراض قلب میں داخل پیپلزپارٹی رہنما شرجیل میمن کے کمرے سے چیف جسٹس کے چھاپے کے دوران شراب کی بوتلیں برآمد ہونے پر دو گرفتاریاں بھی عمل میں آئی ہیں اور پولیس نے دو ملازمین کو گرفتار کر لیا ہے۔ گرفتار ملازمین میں سے ایک نے پولیس کی گاڑی میں بیٹھے ہوئے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان بوتلوں میں تیل اور شہد تھا اور وہ کسی اور کا ڈرائیور ہے اور یہاں کسی کی جگہ ڈیوٹی دینے آیا تھا جبکہ دوسرے ملازم کا کہنا تھا کہ اسے کچھ نہیں پتہ ان بوتلوں کے بارے میں مجھے کیوں گرفتار کیا گیا کچھ نہیں جانتا۔ دوسری جانب شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلوں کی برآمدگی کے بعد پولیس حرکت میں آگئی ہے اور اس نے شراب کی بوتلوں کو فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھجوا دیا ہے اور ہسپتال انتظامیہ سمیت جیل انتظامیہ کے خلاف بھی کارروائی شروع ہونے کا امکان ہے کیونکہ شرجیل میمن کے کمرے کو سب جیل قرار دیا گیا تھا۔ ایس پی عمر شاہد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی حوالے سے تبصرہ نہیں کرینگے، شواہد اکٹھے کر رہے ہیں اور ان کی بنیاد پرذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔ایس پی عمر شاہد کا کہنا تھا کہ برآمد بوتلوں کو فرانزک ٹیسٹ کیلئے بھجوائیں گے اور شواہد کی بنیاد پر کارروائی کی جائیگی۔