اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ملک کے معروف صحافی و تجزیہ کار سلیم صافی اپنے کالم میں ایک جگہ لکھتے ہیں کہ کیا کریں جب وزیراعظم بن کر بھی عمران خان صاحب ان نان ایشوز کو ایشو بنانے سے باز نہیں آتے ۔ حکمرانوں کی سادگی بہت ضروری ہے لیکن ہمیں پتہ ہے کہ حقیقی زندگی میں سادگی عمران خان صاحب اور ان کے ساتھیوں کے قریب سے بھی نہیں گزری ہے ۔
یہ ڈرامے ہم اس سے قبل خیبر پختونخوا میں پہلے ایم ایم اے کی حکومت کی صورت میں اور پھر پی ٹی آئی کی حکومت کی صورت میں خوب دیکھ چکے تھے ۔ پرویز خٹک صاحب نے بھی یہ اعلان کیا تھا کہ وہ وزیراعلیٰ ہائوس میں نہیں رہیں گے ۔ پہلے ایک ہفتہ ذاتی گھر میں رہے ۔ پھر اینکسی منتقل ہوئے ۔ ہفتہ بعد اینکسی سے وزیراعلیٰ ہائوس میں آئے اور پھر چشم فلک نے یہ نظارہ دیکھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت میں وزیراعلیٰ ہائوس پشاور ، کے پی ہائوس اسلام آباد اور کے پی ہائوس نتھیاگلی میں جو اخراجات ہوئے، اس نے ماضی کی حکومتوں کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔بہر حال قوم سے وزیراعظم عمران کے پہلے خطاب میں انہوں نے پھر زیادہ وقت نمائشی اقدامات کے تذکرے پر صرف کیا۔ کہتے رہے کہ وہ وزیراعظم ہائو س میں نہیں رہیں گے بلکہ ایم ایس کے گھر میں رہیں گے ، حالانکہ وزیراعظم ہائوس گیٹ کے اندر اس پورے احاطے کا نام ہے جس میں وزیراعظم اور ایم ایس دونوں کے گھر واقع ہیں اور دونوں کی سہولت اور کمرے کم و بیش ایک جیسے ہیں ۔ پھر انہوں نے گاڑیوں کا ذکر کیا اور کم گاڑیاں استعمال کرنے کی بات کی ۔ وغیرہ وغیرہ ۔ قوم کو کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ وہ انتہاپسندی کے مسئلے کا کیا حل نکالیں گے ، دہشت گردی سے کیسے نمٹیں گے، یا پھر چین اور امریکہ کے درمیان سینڈوچ بنے پاکستان کو اس صورت حال سے کیسے نکالیں گے وغیرہ وغیرہ۔