کوئٹہ ( آئی این پی ) محمود خان اچکزئی اور متحدہ اپوزیشن کے صدارتی امیدوار مولانافضل الرحمن کی مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوئی جب ایک صحافی نے محمود خان اچکزئی سے سوال کیا کہ وہ متحدہ مجلس عمل کو ملاملٹری الائنس کہتے رہے ہیں لیکن آج وہ ایم ایم اے کے صدرمولانا فضل الرحمن کے ہمراہ بیٹھے ہیں جس پر مولانافضل الرحمن بولے کہ ایم ایم اے کا مخفف ملاملٹری الائنس نہیں بلکہ محمود خان ملا الائنس ہیں
جس پر پریس کانفرنس میں شریک دونوں جماعتوں کے رہنماؤں اور صحافیوں نے زور دار قہقہے لگائے ۔متحدہ مجلس عمل کے مرکزی صدر اور اپوزیشن جما عتوں کے صدارتی امیدوار مولانافضل الرحمن نے کہا ہے کہ پا کستان پیپلز پا رٹی کے ساتھ ان کے اب بھی رابطے ہیں بلکہ انہیں امید ہیں کہ پی پی پی قیادت متحدہ اپوزیشن کے نا مزد امیدوار کے حق میں اپنا نا مزد صدارتی امیدوار بٹھا دے گی، اعتزاز میرے بڑے بھا ئی کی طرح ہے ان سے ہمیشہ سے عزت و احترام کا رشتہ رہا ہے ،پا کستان پیپلز پا رٹی نے صدارتی الیکشن میں ساتھ دیا تو ہما ری کا میا بی کے امکا نا ت کا فی روشن ہوں گے جبکہ محمود خان اچکزئی نے مو لا نا فضل الرحمن کو بھر پور حما یت کا یقین دلا یا اور کہا کہ مزا تب آئے گا جب عمران وزیر اعظم اور مو لا نا فضل الرحمن صدر مملکت ہوں گے یہی حقیقی تبدیلی ہو گی ،پا کستان کے چلنے ،بچنے اور ایشین ٹائیگر بننے کیلئے بنیا دی شرط یہ ہے کہ ایک ٹرانسپیرینٹ فیڈریشن آف پا کستان ہو جس میں آئین با لا دست ہو ،پا رلیمنٹ طا قت کا سر چشمہ ہو،ہر ادارہ اپنی حدود میں رہے ،آج ہم پر شکنجہ کھسا جا رہا ہے ٹرانسپیرینٹ جمہو ری پا کستان ہمیں یقینی طور پر گرے لا ئن سے وائٹ کی طرف لے جا ئے گا ورنہ لو گ ہمیں گھا رے کی طرف دھکیل دیں گے اور پھر ہما را بچنا مشکل ہو گا۔ ان خیا لا ت کا ظہار انہوں نے کو ئٹہ میں مشترکہ نیوز کا نفرنس کر تے ہو ئے کیا ۔اس موقع پر جمعیت علما ء اسلام کے مرکزی رہنما ء مو لا نا عبدالغفور حیدری ،
صو با ئی امیرمو لا نا فیض محمد ،جنرل سیکرٹری ملک سکندر ایڈووکیٹ،نو منتخب رکن صو با ئی اسمبلی سید فضل آغا ،پشتونخوا میپ کے مرکزی رہنما ء ڈاکٹر حا مد اچکزئی ،عبدالرحیم زیارتوالسمیت دیگر بھی مو جو د تھے ۔جمعیت علما ء اسلام کے سربراہ اور اپوزیشن کے صدارتی امیدوارمو لا نا فضل الرحمن نے نیوز کا نفرنس اور بعد ازاں میڈیا سے با ت چیت کر تے ہو ئے کہا کہ ہم نے شکنجے میں ہیں ہماری سیاست ،معیشت اور دفاع دباؤ میں ہے ،ہم پر لازم ہے کہ ہم آزادی کے عظیم الشان مقاصد کیلئے مل کر پیش رفت کرے اور پاکستانی سیاست میں وہ کرداراداکرے کہ جس سے ثابت ہو کہ واقعی پیشرفت کی طرف جارہے ہیں
ضروری نہیں ہے کہ ہم اپنے مقاصد میں مکمل طورپرکامیاب ہوسکے لیکن پیش رفت اور آزادی کے عظیم الشان مقاصد کے حصول کیلئے کمٹمنٹ ضروری ہے اور ماشاء اللہ اس وقت حزب اختلاف کی جماعتیں اسی حوالے سے سوچ رہی ہے کہ بین الاقوامی ایجنڈے اور بین الاقوامی معیشت ،بین الاقوامی مالیاتی ادارے ،بین الاقوامی سیاسی ادارے اور معاہدات سے وطن عزیز کو مکمل طور پرآزاد کرے تاکہ ہمیں احساس ہو کہ ہمارے داخلی خودمختاری مستحکم ہو ہمارا اقتدار اعلیٰ محفوظ ہو اور اس حوالے سے ہماری منزل ابھی باقی ہے ،منصب تو ہاتھ میں آجاتے ہیں وزیراعظم اور صدارت کامنصب بھی مل جاتاہے اور پارلیمنٹ بن جاتی ہے
یہ منزل نہیں بلکہ منزل کی طرف جانے کی گزرگاہیں ہیں میں اس حوالے سے ایک بار پھر محمود خان اچکزئی اور ان کی پوری جماعت وپارلیمانی ممبران کا شکریہ اداکرتاہوں کہ وہ اس معرکے میں ہمارے سہارا بنے ہوئے ہیں ،مولانافضل الرحمن نے کہاکہ انہیں امید ہے کہ پا کستان پیپلز پا رٹی اس با ت پر راضی ہو جا ئے گی کہ وہ اپنا نا مز د صدارتی امیدوار ان کے حق میں دستبردار کر تے ہو ئے یہ حقیقت تسلیم کر ے گی کہ تما م اپوزیشن جما عتیں ایک ہی امیدوار پر متفق ہیں توپھر وہ اپنا امیدوار کیونکر میدان میں اتار رہے ہیں اس حوالے سے پنجا ب میں نقصان ہوا، وفاق میں نقصان ہوا ،بلکہ اس سے قبل سال 2002ء میں بھی نقصان ہوا تھا
اس وقت بھی حزب اختلا ف کی حکومت بن سکتی تھی ،ان کے اس طرح کے فیصلوں سے اپوزیشن کو نقصان ہوا ہے اس سے پا کستان پیپلز پا رٹی کے سیاسی وقار کو نقصان ہو گا بلکہ لو گ بھی شکوک و شبہات کا اظہار کر رہے ہیں میرے ہر دورے اور پریس کا نفرنس کے دوران صحا فی یہی سوال کر تے ہیں کہ آپ نے آصف علی زرداری سے نہیں پو چھا کہ انہیں کیا مشکل ہے ان پر مقدما ت تو نہیں ،جس پر میں ہمیشہ کہتا چلا آیا ہوں کہ میں اپنے ساتھیوں سے مشکل سوال نہیں کیا کر تا ہما ری نہ صرف کو شش ہیں بلکہ ہم پا کستان پیپلز پا رٹی کے ساتھ اچھے دوستانہ تعلقات بھی رکھتے ہیں اعتزاز حسن میرے بھا ئیوں کی طرح ہیں
میں تو اسے اپنا بڑا بھا ئی کہتا ہوں ان کے ساتھ عزت اور احترام کا رشتہ ہے جس کا اقرار نہ صرف ہم کر تے ہیں بلکہ وہ خود بھی اس با ت کا اقرار کر تے ہیں البتہ سیاسی طور پر ہر سیاسی جما عت کا الگ محاذ ہوا کر تا ہے اور وہ اپنے محاذ پر ہی فیصلے کر تے ہیں ۔پا کستان پیپلز پا رٹی کے ساتھ رابطے ہیں ہم کو شش کر رہے ہیں انشا ء اللہ اللہ ان کے دل میں بھی ڈال دے گا ،وزیر اعظم کے ووٹنگ میں 20سے30ووٹوں کا فرق تھا جبکہ پا کستان پیپلز پا رٹی کے پا س 50سے زائد ووٹ تھے اگر پی پی پی والے یہ ووٹ حزب اختلا ف کے امیدوار کے حق میں کا سٹ کر تے تو آج عمران خان کی بجا ئے حزب اختلاف حکومت کر تی ۔اس موقع پر محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ کیا مزا آئے گا جب وزیر اعظم عمران خان ہو ں گے اور صدر مملکت کے عہدے پر مو لا نا فضل الرحمن ہوں گے صحیح تبدیلی تو یہی ہو گی ،
تحریک انصاف تبدیلی کا نعرہ لگا تی ہے اس سے بڑھ کر اور کیا تبدیلی ہو گی جب عمران کے ساتھ صدر مو لا نا فضل الرحمن ہوں گے اس سے توازن برقرار رہے گا اورمعاملا ت ٹھیک ٹھاک چلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پا رلیمان اور پا رلیما ن کے با ہر حزب اختلا ف نے سینیٹ انتخابا ت کے موقع پراتحاد کا مظا ہرہ کیا اور سب نے کہا کہ سینیٹ کو اچھے انداز سے چلا نے کے لئے پا کستان پیپلز پا رٹی کے رضا ربا نی بہترین امیدوار ہیں مگر معلوم نہیں کہ ہما ری اس با ت کو کیو ں پزیر ائی نہیں ملی اب ہم کہتے ہیں کہ مو لا نا صاحب ہما رے امام بھی ہیں اورجمہوری بھی ہیں اور حزب اختلاف کی اکثریت پا رٹیاں اس پر متفق بھی ہیں کہ مو لا نا صاحب ہما رے امیدوار ہوں ہم نہ صرف خواہش رکھتے ہیں بلکہ کو شش بھی کریں گے تاکہ پیپلز پا رٹی سے ہم یہ با ت منوا سکے کہ وہ مو لا نا فضل الرحمٰن کو سپورٹ کریں
کیو نکہ پا کستان مسلم لیگ (ن) سمیت تما م حزب اختلاف کی جما عتیں مو لا ناصاحب پر متفق ہیں اگر ہم سب ایک امیدوار پرمتفق ہو جا ئیں تو اس امیدوار کی کا میا بی تقریبا یقینی ہیں اسے نہ صرف حکومت اور اپوزیشن کا توازن ہو گا بلکہ مو لا ناصاحب اور عمران خان کی دوستی بھی ہو جا ئے گی دونوں اکھٹے چبوتروں پر کھڑے ہوں گے اور سلا می لے رہے ہوں گے بلکہ یہ ملک کے لئے خوش بختی بھی ہو گی ویسے بھی مثبت اور منفی مل کر ہی توانا ئی پیدا کر تے ہیں بجلی کے وائر نگ میں ایک تا ر مثبت ہوا کر تا ہے جبکہ دوسارا منفی چارج والا دونوں مل کر روشنی کا سا مان کر تے ہیں ہم چا ہتے ہیں کہ مثبت اور منفی مل کر ملک میں روشنی کا سا مان کرے صحا فیوں کے سوالوں کے جوا با ت دئیے ہو ئے مو لا نا فضل الرحما ٰن کا کہنا تھا کہ
اگرپی پی پی وزیر اعظم کے انتخاب میں حزب اختلاف کو ووٹ کر تی تو عمران وزیراعظم نہ بنتے اس وقت کا حساب و کتا ب بھی یہی بتا رہا ہے اگر پا کستان پیپلز پا رٹی ہمیں ووٹ کر تی ہے تو ہما ری کا میا بی کے امکا نا ت با لکل روشن ہیں جبکہ محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ پنجا ب میں بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہو تی اگر پا کستان پیپلز پا رٹی اپنے دوستوں کا ساتھ دیتی ، محمودخان اچکزئی سے جب ایک صحافی نے سوال کیا کہ وہ ما ضی میں ایم ایم اے کو ملا ملٹری الائنس کہتے رہے مگر آج ان کے ساتھ بیٹھے ہیں تو اس سوال پر مو لا نا فضل الرحمن نے طنزیہ انداز میں کہا کہ آج سے ایم ایم اے محمودخان ملا الا ئنس ہو گیا ہے جس پر پریس کانفرنس میں مو جو دافراد نے قہقہہ لگا یا۔
محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم 70سال گزر جا نے کے با و جود بھی ہم ایک جمہوری پا کستان کو ترس رہے ہیں پا کستان کے چلنے ،بچنے اور ایشین ٹائیگر بننے کے لئے بنیا دی شرط یہ ہے کہ ایک ٹرانسپیرینٹ فیڈریشن آف پا کستان ہو جس میں آئین با لا دست ہو ،پا رلیمنٹ طا قت کا سر چشمہ ہو،ہر ادارہ بشمو ل افواج پا کستان اپنے حدود میں رہے ،آج ہم پر شکنجہ کھسا جا رہا ہے ٹرانسپیرنٹ جمہو ری پا کستان ہمیں یقینی طور پر گرے لا ئن سے وائٹ کی طرف لے جا ئے گا ورنہ لو گ ہمیں گھا رے کی طرف دھکیل دیں گے اور پھر ہما را بچنا مشکل ہو گا اب بھی ہم کہتے ہیں آئیے ما ضی کو بھو ل جا تے ہیں جو کچھ ہما رے ساتھ ہوا ہم اس کو معاف کر دیتے ہیںآ ئیے ایک جمہوری پا کستان کی تشکیل کریں جس میں طا قت کا سر چشمہ پارلیمنٹ ہو ، ہر آ دمی قا نو ن کی نظر میں برابر ہو اور جس میں زر اور زور کا عنصر کم ہو لو گوں کی وفا داریاں طا قت اور پیسے کے ذریعے نہ بدلی جا ئے اس طرح بہترین پا کستان تشکیل پا جا ئے گا اور یہی ہم سب کی منزل ہو نی چا ہئے ۔