لاہور( این این آئی) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ لوکل باڈیز ، پولیس اور صحت کے نظام میں اصلاحات اور انقلابی تبدیلی کیلئے پہلے سے موجود قوانین میں اسمبلی کے ذریعے تبدیلی کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے ،میٹرو بسوں اور اورنج لائن ٹرین منصوبوں کا آڈٹ کرایا جائے گا اور ایسی حکمت عملی بنائی جائے گی کہ یہ منصوبے چلتے بھی رہیں اور خزانے پر بوجھ بھی نہ بنیں ،
سرکاری اداروں میں بھرتی براہ راست کی بجائے صرف پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہو گی اور اس کیلئے پالیسی بنائی جارہی ہے ، زراعت کے شعبے میں ایمر جنسی کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے ، ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر سپریم کورٹ جو بھی حکم دے گی اس پر مکمل عملدرآمد کیا جائے گا ۔ان خیالات کا اظہارا نہوں نے پنجاب کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔ وزیر اطلاعات و نشریات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی سادگی اور کفایت شعاری روایت کی پنجاب میں بھی پیروی کی گئی ہے اور گیارہ بجے سے ساڑھے تین بجے تک جاری رہنے والے اجلاس میں شرکاء کی صرف چائے اور بسکٹس سے تواضع کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں جنوبی پنجاب صوبے کے قیام کے حوالے سے بھی معاملہ زیر بحث آیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ 100روز میں اس طرف عملی پیشرفت کی جائے گی او رصوبے کی سطح پر قانونی اور ایڈ منسٹریٹو جو بھی معاملات ہیں انہیں آگے بڑھایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں بلدیاتی نظام میں ضیاء الحق دور کا چربہ لایا گیا اور اس کے تحت بلدیاتی نمائندوں کو مالی اور انتظامی کسی طرح کے بھی اختیارات نہیں دئیے گئے ۔ انہوں نے کہا کہ سینئر وزیر عبد العلیم خان بلدیاتی نظام میں تبدیلی کیلئے کافی حد تک کام کر چکے ہیں اور انہوں نے کابینہ کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا ہے
ہم 2001 ،2005اور خیبر پختوانخواہ کے نظام کی جو اچھی چیزیں اور نکات ہیں انہیں لائیں گے جس سے نہ صرف بلدیاتی نمائندے با اختیار ہوں گے بلکہ گلی محلے کی سطح کے مسائل عوام کی دہلیز پر حل ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ خیبر پختوانخواہ کی طرح پنجاب میں بھی پولیس کو غیر سیاسی بنایا جائے گا اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہم نے جلد سے جلد پالیسی تشکیل دے کر قانون سازی مکمل کرنی ہے اور تیس نومبر سے پہلے قانون سازی کیلئے بل اسمبلی میں لائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ صحت کے حوالے سے بھی 30نومبر سے پہلے اقدامات کئے جائیں گے اور اس کیلئے بھی قانون سازی کی جائے گی ۔ ساڑھے 5لاکھ روپے مالیت کا انصاف صحت کارڈ دیا جائے گا اور اس کارڈ کو رکھنے والے شخص کسی بھی نجی یا سرکاری ہسپتال سے مفت علاج کرانے کا حقدار ہوگا اور اس کیلئے بھی 100 روز کے اندر قانون سازی ہو جائے گی ۔انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ نگران حکومتوں سے پہلے کچھ اداروں میں بھرتیوں کا عمل رکا ہوا تھا جن پر بھرتی کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ہے
جبکہ باقی پر جامع پالیسی تشکیل پانے تک پابندی بر قرار رہے گی ۔ اس عمل میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے گا اور اب سرکاری محکموں میں بھرتی براہ راست کی بجائے صرف پبلک سروس کمیشن کے ذریعے ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ حکومت میں گریڈ 17کے افسر گریڈ 20میں تعینات رکھے گئے جو اپنے استحقاق سے بڑھ کرلاکھوں میں تنخواہیں وصول کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ صاف پانی کی فراہمی کے منصوبے میں بھی اربوں روپے کی کرپشن کی گئی اور سابق وزیر اعلیٰ اس کی پیشیاں بھگت رہے ہیں ۔
اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود آج بھی پینے کے صاف پانی اور سیوریج کے پانی کے پائپ آپس میں ملے ہوئے ہیں اور عوام گندا پانی پینے پر مجبور ہیں ۔ اس منصوبے پر بھی تیس نومبر سے پہلے عملدرآمد شروع کر دیا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بیروز گا ر افراد کو نوکریوں کی فراہمی کیلئے ٹیوٹا اور اس طرز کے دیگر اداروں کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے ذریعے نوجوانوں کو ہنر مند بنایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 92ارب ڈالر کا مقروض ہے اور ہم فضول خرچیوں کے متحمل نہیں ہو سکتے
اس لئے یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہر وزیر اور افسر صرف ایک گاڑی استعمال کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت تباہ حال ہے ،پرویز مشرف کے دور میں جو ایکسپورٹ 36سے 37ارب ڈالر تھی وہ آج 17سے 18ارب روپے کی سطح پر آ گئی ہے ۔ چھوٹی انڈسٹری کو فروغ دینے کے حوالے سے معاملات بھی زیر بحث آئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے محرم الحرام میں امن و امان کو یقینی بنانے کیلئے بھی بریفنگ دی گئی ہے اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے جائیں گے
تاکہ کوئی بھی دہشتگرد عناصر امن کو سبوتاژ نہ کر سکے ۔ انہوں نے کہا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن قانون کو دوبارہ اسمبلی سے پاس کرایا جائے گا جو انتہائی موثر ہوگا اور کوئی بھی شخص نائب قاصدر سے لے کر وزیر اعلیٰ تک کے عہدے کے بارے میں سوال کر سکے گا اور اسے اس کی تمام تفصیلات فراہم کی جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی دفعہ آرٹ اکیڈمی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کیلئے بھی اسمبلی سے قانون سازی کرائی جائے گی جس کے تحت فلم ، ڈرامہ، تھیٹر اور گائیگی کی باقاعدہ تعلیم دی جائے گی
اور اس کے بعد سرٹیفکیٹ یا ڈگری کا اجراء کیا جائے گا۔انہوں نے ڈی پی او پاکپتن کی تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ معاملہ اب سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے جو بھی فیصلہ آئے گا پنجاب حکومت اس پر عملدرآمد کی پابند ہو گی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے رویے میں تنگ نظر ی نہیں ، پنجاب میں موجود بیورو کریسی میں سے ہی افسران کو لینا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کے حوالوں سے منصوبہ بندی کیلئے عبد العلیم خان کو کوارڈی نیٹر مقرر کیا گیا ہے ۔انہوں نے بتایا کہ زراعت کے شعبے میں ایمر جنسی کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ایک ماہ میں واضح تبدیلی نظر آئے گی ۔
وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ہم کریمینل نہیں ہے کہ 14افراد کو قتل کرنے والوں کی طرح ڈھٹائی کے ساتھ یہ کہتے رہیں کہ کچھ نہیں ہوا ۔ ہم عمران خان کے وژن کو ماننے والے ہیں ۔ہم سے جو غلطی اور کوتاہی ہو گی ہم نہ صرف اسے مانیں گے بلکہ اس پر معذرت بھی کریں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کہ متعلقہ سیکرٹری نے انتہائی دکھ کے ساتھ بتایا ہے کہ پنجاب کے کچھ منصوبے سفید ہاتھی ثابت ہوئے ہیں اور اس پر خزانے سے ماہانہ دو ارب روپے کی سبسڈی دینا پڑ رہی ہے ۔ پنجاب میں کچھ منصوبے نام اور دام کمانے کیلئے شروع کئے گئے ۔ لاہور ، ملتان اور راولپنڈی میں میٹرو بسوں اور اورنج لائن ٹرین منصوبوں کا مکمل آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور ایسا نظام تلاش کریں گے یہ منصوبے بھی چلتے رہیں اور حکومتی خزانے پر بھی کوئی بوجھ نہ پڑے ۔