اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینیٹ کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ لیگی دورحکومت میں پانچ سالوں کے دوران حکومت نے 42.1ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ لیا اوراس عرصے کے دوران 70ارب ڈالر کے قریب رقم واپس کی گئی،آئی ایم ایف کے پاس جانے یا نہ جانے کا فیصلہ پارلیمنٹ کے ذریعے کریں گے، یوٹیلیٹی سٹورز کو بند نہیں کریں گے مگریوٹیلیٹی سٹورز کی 1400برانچز فضول ہیں انہیں بند کریں گے،
2400ارب کا قرضہ سٹیٹ بینک سے لیا گیا ہے جبکہ صرف 1200 ارب کا قرضہ گزشتہ سال لیا ہے،ایک سال دوران 1200ارب کے نوٹ چھاپے گئے ، گزشتہ پانچ سالوں میں زرعی ترقیاتی بینک کو کوئی مالی خسارہ نہیں ہوا، گزشتہ پانچ سالوں کے دوران یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے ذریعے حکومت نے 23.279بلین روپے کی سبسڈی مہیا کی ہے۔حوالہ اور ہنڈی کے حوالے سے ایک اجلاس جلد وزیراعظم کی زیر صدارت ہو گا، ہم قرضے لینے کی وجوہات کو کم کریں گے،اس حوالے سے ہم اپنا پلان پارلیمنٹ میں لائیں گے اور مشورہ بھی لیں گے،حکومت اکیلے فیصلے نہیں کرے گی۔ان خیالات کا اظہار سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر ،وزیر صنعت و پیدوار عبدالرزاق داوداور وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسروبختیار نے سینیٹرز کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ سینیٹر ثمینہ سعید کے سوال کے جواب میں وزیر منصوبہ بندی و ترقی مخدوم خسروبختیار نے ایوان کو بتایا کہ ملک بھر میں سی پیک کے منصوبہ پر کام کرنے والے چینی مزدوروں کی حفاظت کیلئے پاکستانی مسلح افواج کا 9منظم بٹالین اور سول مسلح افواج کا 6ونگز پر مشتمل سپیشل سیکیورٹی ڈویژن تشکیل دیا گیا ہے، سی پیک کے تحت تشکیل دی گئی سول مسلح افواج میں منظور شدہ 4502آسامیوں پر 4491 افراد کو بھرتی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حکومت
اس حوالے سے تمام پہلوئوں کا جائزہ لے رہی ہے، سی پیک کو سیکیورٹی فراہم کرنا حکومت پاکستان اور متعلقہ صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ سینیٹر اعظم خان سواتی کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ ملک میں مجموعی ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد 16لاکھ 22ہزار215ہے، مالی سال 2014-15کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں 879بلین،2015-16میں1026بلین،
2016-17 میں 1142جبکہ 2017-18میں 1315ارب روپے رقم جمع کی گئی۔وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ نئے چیئرمین ایف بی آر کی تعیناتی ہو گئی ہے جبکہ اگلے ہفتے ایک اجلاس بھی ہو گا، چالیس فیصد نوجوان 18سال سے کم عمر کے ہیں، اس لحاظ سے 210ملین افراد ٹیکس دینے والے نہیں بن سکتے۔ سینیٹر آغا شاہ زیب درانی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر
نے ایوان کو بتایا کہ حوالہ اور ہنڈی کے حوالے سے ایک اجلاس جلد وزیراعظم کی زیر صدارت ہو گا، ہمیں ایف اے ٹی ایف کے اجلاس سے قبل اقدامات کرنے کی ضرورت ہے، بانڈز جاری کرنے کا فیصلہ ہو گیا ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی کے سوال کے جواب میں وزیر صنعت و پیداوار عبدالرزاق دائود نے ایوان کو بتایا کہ ہم یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کا جائزہ لے رہے ہیں، گزشتہ سال یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن
کو 4.7بلین روپے کا نقصان ہوا تھا جبکہ اس سے پچھلے سال 3.3بلین کا نقصان ہوا تھا، ہم یوٹیلیٹی سٹورز کو بند نہیں کریں گے لیکن یوٹیلیٹی سٹورز کی 1400برانچز فضول ہیں انہیں بند کریں گے۔سینیٹر چوہدری تنویر کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے اسد عمر نے کہا کہ ہم قرضے لینے کی وجوہات کو کم کریں گے،اس حوالے سے ہم اپنا پلان پارلیمنٹ میں لائیں گے اور مشورہ بھی لیں گے،
حکومت اکیلے فیصلے نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جائیں یا نہ جائیں یہ پارلیمنٹ میں بحث کے بعد فیصلہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک کے اندر موٹرویز اور اورنج ٹرین پر کچھ قرضہ لیا گیا ہے۔ سینیٹر بہرہ مند تنگی کے سوال کے جواب میں وزیر صنعت و پیداوار عبدالرزاق دائود نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کے ذریعے
حکومت نے 23.279بلین روپے کی سبسڈی مہیا کی ہے۔ سینیٹر مشتاق احمد کے سوال کے جواب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایوان کو بتایا کہ مالی ذمہ داری اور قرض حد بندی (ایف آر ڈی ایل) ایکٹ 2005 حکومت کو 60 فیصد جی ڈی پی سے زیادہ ادھار لینے کا پابند نہیں کرتا، حکومت 60فیصد کی حد سے ہٹ سکتی ہے،مارچ 2018کے آخر میں جی ڈی پی شرح کل حکومتی قرضہ 64.1فیصدپر تھا۔
انہوں نے کہا کہ 2400ارب کا قرضہ سٹیٹ بینک سے لیا گیا ہے جبکہ صرف 1200 ارب کا قرضہ گزشتہ سال لیا گیا ہے،یعنی ایک سال کے اندر 1200ارب کے نوٹ چھاپے گئے ہیں۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ کے سوال کے تحریری جواب میں وزارت خزانہ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران سیلاب متاثرین کو تنظیم اور ملک سے موصول ہونے والی غیر ملکی مالی امداد/ قرضے /
گرانٹس کل 446.89 ملین یو ایس ڈالروں پر مشتمل تھی، جن میں 2.50 ملین یو ایس گرانٹس تھی اور 444.39 ملین ڈالر یو ایس قرضے تھے۔ سینیٹر محسن عزیز کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے ایوان کو آگاہ کیا کہ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران حکومت نے 42.1ارب ڈالر کا بیرونی قرضہ حاصل کیا جبکہ اس عرصے کے دوران 70ارب ڈالر کے قریب رقم واپس کی گئی،
اس عرصہ میں بیرونی قرضوں کی نیٹ موبیلائزیشن 22.1ارب ڈالر تھی،حکومت نے یکم جولائی 2013سے 31مارچ 2018تک 7ارب ڈالر فارن کرنسی بانڈز کے ذریعے حاصل کی جبکہ اس عرصہ کے دوران فارن کرنسی بانڈز کی مد میں 1.25ارب ڈالر کی رقم کی واپسی ریکارڈ کی گئی، اس عرصہ کے دوران فارن کرنسی بانڈز کے اجراء کے ذریعے نیٹ موبیلائزیشن 5.75ارب ڈالر تھی،
کل ملکی قرضے مارچ 2018کے اختتام پر عارضی طور پر 16,074ارب روپے ریکارڈ کئے گئے۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وزارت خزانہ نے تحریری طور پر ایوان کو آگاہ کیا گیا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں زرعی ترقیاتی بینک کو کوئی مالی خسارہ نہیں ہوا۔