اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت فیاض الحسن چوہان نے انکشاف کیا ہے کہ جب انہوں نے وزارت کا چارج سنبھالا تو انہیں پتہ چلا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز کے ساتھ مستقل بنیادوں پر ایک پی آر او موجود رہتا تھا اور یہ سلسلہ 7 سال تک چلتا رہا ہے۔نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ
مریم نواز کو 100 ارب روپے یوتھ ڈویلپمنٹ پروگرام پر وزیر اعظم کی بیٹی ہونے کی بنا پر دے دیا گیا، ناشتے کے لیے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کا طیارہ استعمال ہوتا تھا، وہ طیارہ لاہور سے مری اور پھر اسلام آباد جاتا تھا اور اگر کوئی ڈش رہ جاتی تھی تو اسے دوبارہ طیارے میں لے جایا جاتا تھا۔انہوں نے مزید کہا کہ شریف خاندان کے عزیز و اقارب پولیس کو استعمال کرتے رہے، ایک لاکھ 88 ہزار پولیس اہلکاروں میں سے 44 ہزار اہلکار آل شریف اور ان کے حواریوں کی وی وی آئی پی موومنٹ پر لگے ہوئے تھے جبکہ 11 ہزار کے قریب پولیس والے رائیونڈ محل سمیت وزیر اعظم کیمپ اور وزیر اعلیٰ کیمپ پر لگے ہوئے تھے۔فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ تحریک انصاف نے مذکورہ بالا قسم کی لگژری اور عیاشیوں کے خلاف آواز اٹھائی تھی اور وہ آواز بالکل ٹھیک بلند کی تھی۔اس موقع پر فیاض الحسن چوہان نے وزیراعلیٰ پنجاب کے اہل خانہ کے ہمراہ سرکاری جہاز میں اسلام آباد تک کے سفر اور ہیلی کاپٹر کے استعمال پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ امریکی صدور سرکاری طیاروں پر اپنے اہلخانہ کے ہمراہ جاتے ہیں ، اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتا۔ چیف ایگزیکٹو اپنی فیملی کے ساتھ طیارے میں جارہا ہے تو یہ کرپشن یا نا اہلی کے زمرے میں نہیں آتا جبکہ پاکپتن دورے کے موقع پر وزیراعلیٰ لمبا چوڑا پروٹوکول لیکر نہیں گئے بلکہ ان کے ساتھ صرف تین گاڑیاں تھیں جبکہ باقی گاڑیاں شہری انتظامی حکام اور مقامی تحریک انصاف کی قیادت کی تھیں۔