پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

میں جب وزیراعلیٰ ہائوس پہنچا تو وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے اپنے ساتھ موجود شخص کا تعارف کیا کہہ کر کروایا جو کہ دراصل کون تھا؟ڈی پی او رضوان گوندل نے سپریم کورٹ میں تہلکہ خیز انکشاف کر دیا

datetime 31  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )ڈی پی او پاکپتن تبادلہ ازخودنوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت، رضوان گوندل نے وزیراعلیٰ کے ساتھ ہوئی ملاقات کا احوال چیف جسٹس کے سامنے رکھ دیا۔ تفصیلات کے مطابق ڈی پی او پاکپتن تبادلہ ازخود نوٹس کیس کی سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران سابق ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے پی ایس اوحیدر

کی کال آئی کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب سے ملوں، مجھے 10 بجے بلایا گیا ،رات 10 بجے وہاں پہنچ گئے تھے،پورے واقعہ کا آئی جی پنجاب کو واٹس ایپ پیغام بھیجا، 23،24 اگست والے واقعے کاقائم مقام آر پی او کو بتایا، احسن جمیل کووزیراعلیٰ پنجاب نے بطور بھائی متعارف کرایا،احسن جمیل نے پوچھا مانیکافیملی کا بتائیں، لگتاہے ان کیخلاف سازش ہورہی ہے۔سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی ۔ آئی جی پنجاب کلیم امام ، آرپی او ساہیوال اور رضوان گوندل عدالت میں پیش ہوئے۔ دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اگر ڈی پی او رضوان گوندل کا تبادلہ کسی شخس کے کہنے پر ہوا تو غیر قانونی ہے ، جو بھی واقعات میں شامل رہا ہے سب کو بلائیں گے۔ کیس کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ رضوان گوندل نے حقائق کے خلاف باتیں بتائیں،ایک خاتون کیساتھ بدتمیزی کی گئی تھی، حلفیہ کہتا ہوں کسی کے کہنے پر تبادلہ نہیں کیا،جس سے چاہیںمیرے بارے میں پوچھ لیں، رضوان گوندل مجھ سے پوچھے بغیر وزیراعلیٰ کے پاس گئے۔وزیراعلیٰ ہائوس میں رضوان گوندل سے ہوئی بات چیت کا علم نہیں، تبادلہ کوئی سزا نہین ہوتی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ نے وزیراعلیٰ کے کہنے پر تبادلہ کیا بطور آئی جی پی ڈی پی او کا دفاع کیوں نہیں کیا۔

کیا آرٹیکل 62کا اس کیس پر اطلاق ہوتا ہے؟کیا وزیراعلیٰ پر براہ راست یہ آرٹیکل لگ سکتا ہےجو بھی واقعات میں شامل رہا سب کو بلائین گے، رضوان گوندل کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ ہائوس سے طلبی پر وہاں گیا ، وہاںطے ہوا تھا کہ آر پی او ساہیوال انکوائری کرینگے،وزیراعلیٰ کو بتایا کہ کوئی سازش نہیں ہو رہی، وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا مجھے یہ ڈی پی او نہیں چاہئے، وزیراعلیٰ کے اسٹاف افسر نے رات 12بجے کال کر کےتبادلے کا بتایا،رات ساڑھے 12بجے آری پی اوکو بتایا کہ میرا تبادلہ ہو گیا ہے۔حیدر نے پوچھا کہ کیا آپ نے چارج چھوڑ دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…