کراچی (آئی این پی) ریلوے ریسٹ ہاؤسز کی مخالفت کرنے والے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بدھ کی شب کراچی آمد کے بعد للی برج کے قریب واقع منسٹر ریسٹ ہاؤس میں ہی قیام کیا ۔جس سے ان کے قول وفعل میں تضاد واضح ہوگیا ۔شیخ رشید احمد ریسٹ ہاؤس میں قیام کے بعد جمعرا ت کی صبح سٹی اسٹیشن پہنچے
او ر انہوں نے ریلوے افسران کے اجلاس کرتے ہوئے بریفنگ لی اور بعد ازاں انہوں نے کراچی کینٹ اسٹیشن پر میڈیا سے گفتگو بھی کی ۔تاہم وزیر ریلوے نے ملازمین یا ریلوے کی ٹریڈیونین کے کسی نمائندے سے کوئی ملاقات نہیں کی ۔جس پر ریلوے ورکرز یونین کے مرکزی صدر منظور رضی نے سخت احتجاج کیا اور کہا کہ شیخ رشید احمد کو ادارے کے محنت کشوں اور ٹریڈ یونین کے نمائندوں سے ملاقا ت کرنی چاہیے تھی ۔منظور رضی نے کہا کہ اصل سادگی یہ ہے کہ شیخ رشید احمد ہوائی جہاز میں سفر کرنے کے بجائے ٹرین میں سفر کریں ۔انہوں نے کہا کہ نئی ٹرینیں چلانے سے عام آدمی کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا عام آدمی کو اگر سفر کی بہتر سہولت فراہم کرنا ہے تو اس کے لیے لازم ہے کہ اندرون سندھ یا اندرون پنجاب جو ٹرینیں بند کی گئی ہیں انہیں بحال کیا جائے تاکہ ایک غریب آدمی کم سے کم کرایے میں ٹرین کی سروس حاصل کرسکیں ۔واضح رہے کہ شیخ رشید احمد نے ریلوے کے 12ریسٹ ہاؤسز کے خاتمے کا اعلان کیا تھالیکن انہوں نے خود ریلوے ریسٹ ہاؤس میں قیام کو ترجیح دی ۔ ریلوے ریسٹ ہاؤسز کی مخالفت کرنے والے وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے بدھ کی شب کراچی آمد کے بعد للی برج کے قریب واقع منسٹر ریسٹ ہاؤس میں ہی قیام کیا ۔جس سے ان کے قول وفعل میں تضاد واضح ہوگیا ۔شیخ رشید احمد ریسٹ ہاؤس میں قیام کے بعد جمعرا ت کی صبح سٹی اسٹیشن پہنچے او ر انہوں نے ریلوے افسران کے اجلاس کرتے ہوئے بریفنگ لی اور بعد ازاں انہوں نے کراچی کینٹ اسٹیشن پر میڈیا سے گفتگو بھی کی ۔