ہفتہ‬‮ ، 02 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

میں اپنا وکالت نامہ واپس لیتا ہوں، نواز شریف کوئی اور وکیل ڈھونڈ لیں، سماعت کے دوران ایسا کیا ہوا کہ وکیل کیس ادھورا چھوڑ کر چلے گئے، تفصیلات منظر عام پر آ گئیں

datetime 30  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) العزیزیہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں جاری تھی کہ اسی دوران سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث عدالت چھوڑ کر چلے گئے، اس موقع پر انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف کی مزید وکالت نہیں کر سکتا، خواجہ حارث نے کہا کہ میں اپنا وکالت نامہ واپس لیتا ہوں، انہوں نے کہا کہ میں نواز شریف کو کہوں گا کہ کوئی اور وکیل تلاش کر لیں۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے احتساب عدالت پر ٹمپرنگ کا الزام بھی لگا دیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز العزیزیہ ریفرنس کی سماعت کے موقع پر خواجہ حارث اور نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل واثق ملک کے درمیان جرح تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا تھا، واضح رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جرح کرتے ہوئے خواجہ حارث ایڈوکیٹ نے پوچھا کہ کیا آپ کے پاس ہل میٹل کے آپریشنزاور حاصل کیش سے متعلق کوئی دستاویزی مواد ہے؟ واجد ضیا نے بتایا کہ ہل میٹل سے متعلق کوئی قابل اعتبار دستاویزات نہیں ملیں تاہم کچھ سورس دستاویزات ملی تھیں ،خواجہ حارث نے گواہ سے پوچھا کہ کسی کاروبار کا نیٹ پرافٹ نکالنے کیلئے کیش فلو میں کیا جمع اور کیا نفی کیا جاتا ہے ،واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جو سوال آپ پوچھ رہے ہیں اس کا تو ہماری رپورٹ میں کہیں ذکر ہی نہیں ، نیب پراسیکیوٹر بولے نیٹ پرافٹ کیسے نکلا اس پر تو ہماری ورکنگ ہی نہیں اور یہ سوال بھی نہیں بنتا جس پر فاضل جج نے کہا کہ سوال کا جو جواب بنتا ہے وہ دے دیں یہ کسی امتحان کا پیپر نہیں کہ فیل ہو جائیں گے ،تیسرے روز بھی عدالت میں دوران جرح خواجہ حارث اور واجد ضیاء کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ جاری رہا ہے ، بدھ کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کی ،

سابق وزیراعظم نوازشریف کو اڈیالہ جیل سے سخت سیکیورٹی میں احتساب عدالت لایا گیا ، عدالتی کارروائی میں استغاثہ کے گواہ واجد ضیاء پر جاری جرح کو شروع کرتے ہوئے خواجہ حارث ایڈوکیٹ نے گواہ سے پوچھا کہ کسی کاروبار کا نیٹ پرافٹ نکالنے کیلئے کیش فلو میں کیا جمع اورکیامنفی کیا جاتا ہے،واجد ضیاء نے بتایا کہ جو سوال پوچھا جارہا ہے اس کا تو ہماری رپورٹ میں کہیں ذکر ہی نہیں، نیب پراسیکیوٹر بولے کہ یہ سوال بنتا ہی نہیں، ہم نے کل بھی اس پر اعتراض کیا تھا، آڈٹ بیورو کی رپورٹ سے نیٹ پرافٹ دفاع نے جے آئی ٹی کو فراہم کیا،نیٹ پرافٹ کا موازنہ اس رقم سے کیا گیا جو نوازشریف کو بھیجی گئی،

موازنے سے پتہ چلا کہ نیٹ پرافٹ کا 88فیصد نوازشریف کو بھیجا گیا،نیٹ پرافٹ کیسے نکلا، اس پر تو ہماری ورکنگ ہی نہیں، جس پر فاضل جج نے کہا کہ سوال کا جو جواب بنتا ہے وہ دے دیں، یہ کوئی پیپر تو ہے نہیں کہ فیل ہوجائیں گے۔ واجد ضیاء نے کہا کہ میں نے سوال پڑھ لیا ہے اور سمجھ بھی لیا، یہ جو پوچھ رہے ہیں اس کا ہمارے ا فسانے میں کہیں ذکر ہی نہیں، خواجہ حارث بولے میں وہ سوال بھی پوچھ سکتا ہوں جس کا بیان میں آپ نے ذکر بھی نہ کیا ہو، واجد ضیاء نے کہا کہ آپ جو بات کہہ رہے ہیں وہ ہماری رپورٹ میں کہیں نہیں، نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا کہ کل بھی کہا تھا غیر متعلقہ سوال نہ پوچھے جائیں، خواجہ حارث نے کہا کہ کیا میں ہر بار سوال پوچھنے کا مقصد بتاؤں ، نیب پراسیکیوٹر بولے کہ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ سوال متعلقہ ہے تو پہلے عدالت کو مطمئن کریں۔

موضوعات:



کالم



آرٹ آف لیونگ


’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…

ڈنگ ٹپائو

بارش ہوئی اور بارش کے تیسرے دن امیر تیمور کے ذاتی…