اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کی اعلیٰ خفیہ ایجنسی کی جانب سے بیورو کریٹس کے خلاف آپریشن کا آغاز کر دیا گیا ہے، ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعلیٰ حکومتی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم کی مختلف محکموں سے کرپٹ افسروں کو تلاش کرنے کی ہدایت کے بعد پاکستان کی ایک خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیا گیا کہ وہ کرپٹ بیوروکریٹس کا کھوج لگائے اور ان کا ہر ممکن ڈیٹا اکٹھا کرنے کے بعد متعلقہ تحقیقاتی اداروں کو دے تاکہ وہ شواہد جمع کرکے کرپٹ افسران کے خلاف مقدمات درج کرکے ان کو عدالتوں سے ان کے جرم کی سزا دلوا سکیں۔
اس لیے اعلیٰ خفیہ ادارے نے ’’ہنٹ فار دی کرپٹ‘‘ کے نام سے آپریشن کا آغاز کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق خفیہ ایجنسی کے انٹرنل ونگ کا سربراہ اس آپریشن کو لیڈ کر رہا ہے اور اس کے ساتھ مرکز سے ایک ٹیم کام کر رہی ہے جبکہ صوبوں میں ریجنل ہیڈ کوارٹرز سے براہ راست ریجنل چیف ان کی معاونت کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق مختلف محکموں میں کرپٹ افسروں کو ٹریک کرنے کے لیے تین کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، گریڈ 20 سے 22 کو بلیو کیٹیگری میں رکھا گیا ہے جبکہ گریڈ 17سے 19 کو ریڈ کیٹیگری اور گریڈ 17 سے نیچے کو بلیک کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔ آپریشن کے اہداف میں تمام میگا پراجیکٹس سے جڑے بیوروکریٹس کی چھان بین بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس طرح بیوروکریسی اور سیاسی اشرافیہ کی ملی بھگت سے کی جانے والی کرپشن پر بھی خصوصی توجہ دی جائے گی۔ اس کے علاوہ کرپشن کے ذریعے کمائے گئے پیسے کی منی لانڈرنگ کو بھی ٹارگٹ کیا جائے گا۔ آپریشن کے دوران ایک افسر کے پبلک سروس جوائن کرنے سے لے کر اس کی موجودہ پوزیشن تک اس کے مالی اثاثوں کو اس کے پورے خاندانی پس منظر کے ساتھ پرکھا جائے گا تا کہ پتہ چلایا جا سکے کہ اس کے اثاثے خاندانی وراثت سے آئے ہیں یا بعد میں بنائے گئے ہیں، رپورٹ کے مطابق اس افسر کے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کی چھان بین بھی ہو گی کیونکہ کرپشن کا پیسہ اکثر قریبی رشتہ داروں اور دوستوں کے کاروبار سے منسلک ہوتا ہے۔