اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )خاور مانیکا معاملے پر ڈی پی او پاکپتن کیساتھ طلبی پر وزیراعلیٰ پنجاب کے سامنے پیش ہونیوالے آر پی او ساہیوال شارق کمال صدیقی کون ہیں؟نواز شریف دور میں انہیں صوبہ بدر کیا گیا تو عوام نے ان کو کس شاندار طریقے سے رخصت کیا تھا اور اس وقت تحریک انصاف نے نواز شریف حکومت کے اس فیصلے پرکیا کام کیا تھا؟ جان کر عمران خان بھی دنگ رہ جائینگے۔
تفصیلات کے مطابق خاور مانیکا معاملے پر ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے، معاملہ وزیراعلیٰ تک پہنچا تو ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کے ساتھ آر پی او شارق کمال صدیقی کو بھی وزیراعلیٰ ہائوس طلب کیا گیا تھا جہاں ڈی پی او خاور مانیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنے کا کہا گیا تھا جس پر رضوان گوندل نے انکار کر دیا تھا جس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا تھا۔ اس موقع پر آر پی او شارق کمال صدیقی بھی وہاں موجود تھے۔ آر پی او شارق کمال صدیقی کون ہیں اس حوالے سے معروف صحافی رئوف کلاسرا نے نجی ٹی وی پروگرام میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ رضوان گوندل کے ساتھ چیف منسٹر آفس جانے والے دوسرے افسر آر پی او ساہیوال شارق کمال صدیقی نواز شریف دور میںڈی پی او تھے۔ بہاولنگر میں عالم داد لالیکا نے نوازشریف سے شکایت کی کہ یہاں پر ایک سرپھرا افسرآیا ہے جس کا نا م شارق کمال ہے ،اس نے گستاخی کی ہے میرے ڈیرے پر چھاپہ مار کر میرے بندےگرفتار کرلئے ہیں ،جس پر نوازشریف ناراض ہو گئے اور انہوں نے آرڈر جاری کیا کہ شار ق کمال صدیقی کو صوبہ بدر کر دیاجائے اور وہ پنجاب میں نوکری نہیں کر سکتے ، اس وقت کے آئی جی مشتاق سکھیرا نے اس وقت کے آر پی او احسان صادق کو ٹیلیفون کیا اور کہا کہ اپنے ڈی پی او شارق کمال صدیقی سے کہو
کہ تمہارے پاس تین گھنٹے ہیں کہ تم عالم داد لالیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگو ، احسان صادق نے شارق کمال کو سمجھانے کی کوشش کی لیکن شارق نے جواب دیا کہ آپ نے جو تین گھنٹوں کے بعد کرنا ہے وہ ابھی کرلیں لیکن میں کھانا کھانے یا معافی مانگنے کیلئے نہیں جاؤں گا ، میرے ماتحت میرے اس فیصلے پر مایوس ہونگے ۔ روف کلاسرا کا کہناتھا کہ نوازشریف ،شہبازشریف اور مشتاق سکھیرا نے مل کر انہیں صوبہ بدر کروایا اور جب شارق وہاں سے جانے لگے تولوگوں نے انہیں پھولوں کے ہار پہنائے اس وقت تحریک انصاف بھی کہہ رہی تھی کہ یہ بہت غلط ہواہے ۔