اسلام آباد (نیوز ڈیسک )سینیٹ کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ گزشتہ4سالوں میں وفاقی اور پنجاب حکومت نے 40ارب روپے کے اشتہارات دئیے،لیگی دور حکومت میں اشتہارات کو وزیراعظم ہائوس سے کنٹرول کیا جاتا تھا، 2013 میںپاکستان ریلوے کا مالی خسارہ 30ارب تھاجو 2018میں 41ارب روپے تک پہنچ گیا ہے ، ریلوے کے پاس 20ہزار ایکڑ اراضی غیرضروری پڑی ہے جس کو
لیز یا فروخت کرنے کا فیصلہ آئندہ کابینہ اجلاس میں کیا جائیگا، پچھلی حکومت نے 55فیصد لوکوموٹو بھارت کے مقابلے میں دگنا مہنگے خریدے،گزشتہ4سال کے دوران اسلام آباد میں 79بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات رپورٹ ہوئے،اسلام آباد سے گزشتہ10سالوں کے دوران171افراد لاپتہ ہوئے جن میں سے111کو بازیاب کرویا گیا جبکہ60ابھی بھی لاپتہ ہیں، گزشتہ 5 سال کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی میں ملوث 16022 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے 2525افراد پر جرم ثابت ہونے پر مختلف سزائیں دی گئیں اور 376کو سزائے موت سنائی گئی، رواں سال اب تک لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی 1686مرتبہ خلاف ورزیاں کی گئیں،جس کی وجہ سے 23پاکستانی شہری شہید اور 136زخمی ہو چکے ہیں، گزشتہ دو سالوں کے دوران ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے فیس بک سے متعلق شکایات پر 388مقدمات درج کئے،ابھی تک 176مدارس کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے، سب سے زیادہ مدارس فاٹا میں رجسٹرڈ ہوئے۔بدھ کو سینیٹ میں وقفہ سولات کے دوران سینیٹرز کے سوالوں کے جواب وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد احمد چوہدری اور وزیر اعظم کے مشیر پارلیمانی اموربابر اعوان نے دئیے۔سینیٹر چوہدری تنویر خان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی وی کے
مختلف بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے ذمہ 4.2ارب روپے واجب الادا ہیں،ماضی میں پی ٹی وی کو بڑی بے دردی سے چلایاگیا،سپریم کورٹ میں چیئرمین پی ٹی وی کی تعیناتی اور ان کی مراعات سے متعلق بہت سی چیزیں سامنے آ چکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں پی ٹی وی کے زیر تعمیر بوسٹرز کو 3ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات دے چکے ہیں۔ سینیٹر اعظم خان سواتی کے سوال کے جواب
میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت کے آخری 4 سالوں میں پی آئی ڈی کے ذریعے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو 15ارب 74کروڑ روپے سے زائد کے اشتہارات دیئے گئے، یہ صرف وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے اشتہارات کی تفصیلات ہیں، اگر پنجاب حکومت کی جانب سے جاری کردہ اشتہارات کو دیکھا جائے تو وفاقی اور پنجاب حکومت
نے مجموعی طور پر 40ارب کے اشتہارت دئیے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں اشتہارات کو وزیراعظم ہائوس سے کنٹرول کیا جاتا تھا،نا اہل وزیراعظم کو اپنی ذاتی تشہیر کا شوق تھا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں پی آئی ڈی سے بالاتر وزیراعظم ہائوس میں ایک میڈیا سیل بھی تھا،جس کی سربراہ مریم نواز تھیں۔ اس موقع پر سوال کے محرک اعظم خان سواتی کے
مطالبے پر ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے اشتہارات کے اجراء کے طریقہ کار کی تحقیقات کیلئے سوال متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیا۔ سینئر آغا شاہ زیب درانی کے سوال کے جواب میں وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جانب سے 388مقدمات درج کئے گئے، جن کے نتیجے میں 350ملزمان کو گرفتار کیا گیا،
جن میں سے65کو سزا اور 45بری ہو چکے ہیں جبکہ ملزمان پر مجموعی طور پر 12.72ملین روپے عدالتوں کی جانب سے جرمانہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کی جانب سے تمام مقدمات فیس بک سے متعلق شکایات پر درج کئے گئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں مشیر پارلیمانی امور نے کہا کہ ابھی تک 176مدارس کو رجسٹرڈ کیا جا چکا ہے، سب سے زیادہ مدارس پاٹا میں
رجسٹرڈ ہوئے،مدارس کی رجسٹریشن کا کام جاری ہے۔ سینیٹر کلثوم پروین کے سوال کے جواب میں وزارت ریلوے نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ30جون 2013تک پاکستان ریلوے کا مالی خسارہ 30.504ارب روپے سالانہ تھاجبکہ 2018میں مالی خسارہ 40.702ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔سینیٹر عثمان محمد کاکڑ کے سوال کے جواب میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان
نے کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں 2009سے اپریل 2018تک وفاقی دارالحکومت سے 171افراد لاپتہ ہوئے، جن کے مقدمات رجسٹرڈ کئے گئے، ان میں سے 111لاپتہ افراد بازیاب کروالئے گئے جبکہ 60ابھی بھی لاپتہ ہیں۔ایک اور سوال کے جواب میں مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران ملک بھر میں دہشت گردی میں ملوث 16022 افراد کو گرفتار کیا گیا،
سب سے زیادہ 10993افراد کو پنجاب سے گرفتار کیا گیا جبکہ سندھ سے 2728،بلوچستان سے 147، خیبرپختونخوا سے 1967، اسلام آباد سے 61 اور گلگت بلتستان سے 126 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ آزاد جموں و کشمیر اور فاٹا سے گرفتار افراد کی تفصیلات دستیاب نہیں، پانچ سالوں کے دوران 2525افراد پر جرم ثابت ہونے پر انہیں سزائیں دی گئیں،جن میں سے 376کو سزائے موت دی گئی۔ ایک سوال کے جواب میں وزارت ریلوے نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ اس وقت 23راہداریاں
ایسی ہیں جس میں ریلوے کی مسافر ٹرینیں معطل ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا کہ ریلوے کے پاس 20ہزار ایکڑ اراضی غیرضروری پڑی ہے۔ منگل کو یہ معاملہ کابینہ میں لے کر جائیں گے اور کابینہ فیصلہ کرے گی کہ اس اراضی کو لیز پر دینا ہے یا فروخت کرنا ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کی زمین کسی کے باپ کی جاگیر نہیں، قبضہ مافیا نے ریلوے کی
زمین کو باپ کی جاگیر سمجھا ہوا ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ پچھلی حکومت نے 55فیصد لوکوموٹو بھارت کے مقابلے میں دگنا مہنگے خریدے،سینیٹر میاں عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وزارت داخلہ نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ جنوری 2014سے جون 2018تک اسلام آباد میں 79بچوں اور بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات رپورٹ ہوئے، جن پر کاروائی
کرتے ہوئے 100ملزمان کو گرفتار کیا گیاجن کے چالان عدالتوں میں زیر سماعت ہیں، اب تک صرف چار ملزمان کو سزا سنائی جا چکی ہے۔ سینیٹر ثمینہ سعید کے سوال کے جواب میں وزارت دفاع نے اپنے تحریری جواب میں ایوان کو آگاہ کیا کہ رواں سال جنوری 2018سے اب تک لائن آف کنٹرول پر بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی 1686مرتبہ خلاف ورزیاں کی گئیں،جس کی وجہ سے 23پاکستانی شہری شہید اور 136زخمی ہو چکے ہیں۔