اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)عمران خان کو ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پاکستان کی سب سے مقبول شخصیت قرار دیا جاتا ہے اور نوجوان اپنے ہر دلعزیز لیڈر اور کپتان کو دل و جان سے فالو کرتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے مخالفین ان کی مقبولیت سے خائف رہتے ہیں ۔ عمران خان کی زندگی میں ان پر کئی طرح کے سنگین الزامات عائد ہوتے رہے اور ان کے مخالفین نے
ان کو اچھالنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہ جانے دیا اور ان کی کردار کشی کیلئے سوشل میڈیا پر بھی نت نئے پروپیگنڈے کرتے رہتے ہیں اور اسی حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک تازہ مہم کے دوران عمران خان کی چند تصاویر کو نئے زاوئیے دیکر وائرل کیا جا رہا ہے۔ ان تصاویر میں سے ایک تصویر اس انداز میں سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ تحریک انصاف کی خاتون رہنما انیلہ خواجہ عمران خان کی آفس چیئر کے ساتھ کھڑی ہیں جبکہ عمران خان ٹیبل کے سامنے موجود ایک صوفے پر بیٹھے ہوئے ہیں، اس تصویر کے ساتھ سوشل میڈیا پر اس کا ذومعنی کیپشن ’’نئے پاکستان کے وزیراعظم صاحب اپنے دفتر میں پاکستان کی بہتری کیلئے محنت سے کام کرتے ہوئے‘‘۔عمران خان کے مخالفین اس تصویر کو استعمال کرکے انیلا خواجہ کے بارے میں غلط تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں جب کہ عمران خان کے متعلق بھی غلط باتیں پھیلا رہے ہیں۔جبکہ اس تصویر کی حقیقت یہ ہے کہ اس تصویر کو کاٹا گیا ہے یہ تصاویر بی بی سی کو ایک انٹرویو دینے کی ہیں جو انیلا خواجہ نے کروایا تھا اور یہ تصاویر الیکشن سے پہلے کی ہیں۔وزیراعظم عمران خان کی ایک اور تصویر بھی سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی ہے۔عمران خان کے مخالفین نے اس تصویر میں عمران خان کو نشہ کرتے ثابت کرنے کی کوشش کی۔جبکہ عمران خان ایک مذہبی رہنما
کے ہاں دعوت پر تھے اور وہاں ڈرائی فروٹ کھارہے تھے۔یہ تمام تصاویر مخصوص زاویہ بنا کر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی ہیں ۔ایڈٹ کی گئی ان تصاویر کی اصل حقیقت سامنے آچکی ہے اور تمام اصل تصاویر سوشل میڈیا پر اب دستیاب ہیں جن کو ایڈٹ کر کے نیا زوایہ دیکر وزیراعظم عمران خان کی مقبولیت کو نقصان پہنچانے اور ان کی کردار کشی کی کوشش کی گئی ہے جو کہ قابل افسوس ہے۔