پیر‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2024 

صدارتی انتخاب،مولانا فضل الرحمان کے مقابلے میں اعتزاز احسن کے نام کی واپسی ہوگی یا نہیں؟آصف علی زرداری نے بڑا فیصلہ سنادیا

datetime 28  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( آن لائن) پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے صدارتی امیدوار کے نام پر ڈٹ گئی اور اعتزاز احسن کا نام واپس لینے کے آپشن کی مخالفت کرتے ہوئے صرف ان کے نام پر ہی اتفاق کیا ہے۔پاکستان پیپلزپارٹی کا آصف علی زرداری کے زیرِ صدارت اجلاس ہوا جس میں صدارتی انتخاب کیلئے مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر غور کیا گیا جبکہ ان کی حمایت کے مضمرات اور سیاسی فوائد کا تقابلی جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے شرکا کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی رائے سے بھی آگاہ کیا گیا

جس میں انہوں نے اعتزاز احسن کو ہی اپنا حتمی امیدوار قرار دیا۔ ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی رہنماؤں نے اعتزاز احسن کا نام واپس لینے کے آپشن کی مخالفت کرتے ہوئے صرف ان کے نام پر ہی اتفاق کیا ہے۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر سابق صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان قابل احترام ہیں، مگر ہمیں سیاسی فیصلہ کرنا ہے۔ پیپلز پارٹی اپنی اصولی سیاست پر سمجھوتہ نہیں کر سکتی۔ اجلاس میں صدارتی انتخاب کے بعد اپوزیشن اتحاد کے مستقبل پر بھی غور کیا گیا۔ پیپلز پارٹی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ہمارا اپنا منشور اور اپنی سیاست ہے، ایشوز ٹو ایشوز اپوزیشن جماعتیں ایک موقف اپنا سکتی ہیں۔پیپلز پارٹی کے اجلاس میں ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لینے اور ہر حلقے سے امیدوار کھڑا کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ پیپلز پارٹی کے مشاورتی اجلاس میں راجا پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی، خورشید شاہ، اعتزاز احسن، فرحت اللہ بابر، شیری رحمان، مولا بخش چانڈیو، قمر زمان کائرہ و دیگر نے شرکت کی۔ خیال رہے کہ گزشتہ رات مولانا فضل الرحمان نے سابق صدر آصف علی زرداری سے خصوصی ملاقات کر کے ان سے صدارتی انتخاب میں حمایت کی درخواست کی تھی لیکن آصف زرداری نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعتزاز احسن کے علاوہ کوئی دوسرا امیدوار قابل قبول نہیں ہے۔ آصف زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا اور

کہا کہ مولانا صاحب، اعتزاز احسن کی حمایت کریں، ہماری جانب سے اعتزاز احسن ہی صدارتی انتخاب لڑیں گے۔ اس ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے بتایا تھا پیپلز پارٹی کا منگل کو اہم اجلاس ہو گا جس میں صدارتی امیدوار کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں ن لیگ کے صدر شہباز شریف سمیت اپوزیشن جماعتوں کے

قائدین کا مشکور ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کیا، پیپلز پارٹی کی جانب سے اعتزاز احسن کا نام واپس نہ لینے کی وجہ سے باقی اپوزیشن جماعتوں نے مجھے اپنا متفقہ امیدوار بنایا ہے، اب پیپلز پارٹی کو میرے نام پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ اپوزیشن اگر اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کر لیتی تو وزیرِاعظم کے الیکشن میں بھی گیم پلٹ سکتی تھی لیکن پیپلز پارٹی کی اپنی مجبوریاں ہیں، ہم دوستوں کو امتحان میں نہیں ڈالتے۔مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ

آصف زرداری سے ان کی بے تکلفی ہے اور وہ اشاروں کنایوں سے ان کو یہ بتا چکے ہیں کہ اگر دونوں بڑی جماعتوں کو ایک دوسرے کا صدارتی امیدوار قبول نہیں تو مجھے متفقہ امیدوار بنا لیا جائے، مجھے امید ہے کہ آصف زرداری مجھے مایوس نہیں کریں گے۔ میں کوشش کروں گا کہ پیپلز پارٹی اپنا امیدوار دستبردار کروا لے تا کہ اپوزیشن کامیابی حاصل کر سکے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی کی وجہ سے اپوزیشن تقسیم ہوئی اور میر ظفر اللہ جمالی ایک ووٹ سے وزیرِاعظم بن گئے۔ میرے صدارتی امیدوار بننے پر اگر آصف زرداری نے میرے کردار پر سوالیہ نشان اٹھایا ہے تو اس کا جواب بھی وہی دے سکتے ہیں۔



کالم



وہ جس نے انگلیوں کوآنکھیں بنا لیا


وہ بچپن میں حادثے کا شکار ہوگیا‘جان بچ گئی مگر…

مبارک ہو

مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…