منگل‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2025 

ن لیگ کواعتزاز احسن پر سب سے بڑا اعتراض کس بات پر ہے؟اگر حزب اختلاف کی طرف سے مشترکہ امیدوار سامنے آیا تو کیا ہوگا؟حاصل بزنجو کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 28  اگست‬‮  2018 |

اسلام آباد (این این آئی)بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے صدارتی امیدوار چوہدری اعتزاز احسن کی حمایت کرنے پر مسلم لیگ (ن )کو سب سے بڑا اعتراض اعتزاز احسن کی طرف سے پاناما کیس کے دوران نواز شریف کے خلاف دئیے گئے بیانات تھے اور اسی وجہ سے تحریک انصاف کے صدارتی امیدوار کے مقابلے میں حزب اختلاف کو مشترکہ صدارتی امیداوار میدان میں لانے میں ناکامی کا سامنا رہا۔بی بی سی کو دیئے گئے

انٹرویو میں حزب اختلاف کی جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر حاصل بزنجو نے کہا کہ پاکستان مسلم ن کے اراکین اعتزاز احسن کو ووٹ دینے کیلئے تیار نہیں تھے۔صدارتی انتخاب میں مشترکہ امیدوار ہونے کی صورت میں جیت کے امکانات پر بات کرتے ہوئے بلوچستان کے رہنما نے کہا کہ صدارتی انتخاب میں کیونکہ صوبائی اسمبلی کی کل تعداد کو بلوچستان اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد پر تقسیم کیا جاتا ہے اس لیے بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے ارکان کی ووٹ کی قدر کہیں بڑھ جاتی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف کی طرف سے مشترکہ امیدوار سامنے آتا تو مقابلہ انتہائی دلچسپ اور کڑا ہو جاتا۔انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اختر مینگل حزب اقتدار کی حمایت نہیں کر رہے اور نیشنل عوامی پارٹی نے حزب اقتدار کا حصہ ہوتے ہوئے بھی صدارتی انتخاب میں حزب مخالف کے امیدوار کو ووٹ دینے کا یقین دلایا تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس صورتحال میں حزب اختلاف بڑا ڈٹ کر مقابلہ کر سکتی تھی۔پیپلز پارٹی کی طرف سے اعتزاز احسن کو نامزد کیے جانے پر انھوں نے کہا کہ متحدہ حزب اختلاف کی کس جماعت کو یہ اختیار نہیں دیا گیا تھا کہ وہ یک طرفہ طور پر حزب اختلاف کے مشترکہ صدارتی امیدوار کے نام کا اعلان کر دیں۔حاصل بزنجو نے کہا کہ گذشتہ ڈیڑھ سال سے اعتزاز احسن نواز شریف اور کلثوم نواز کے متعلق جو بیانات دیتے رہے ہیں

ان کی وجہ سے مسلم لیگ کے اراکین انھیں ووٹ دینے کے لیے تیار نہیں تھے اور یہی حزب اختلاف کی سب سے بڑی مشکل تھی۔پیپلز پارٹی نے بقول ان کے یکطرفہ طور پر اعتزاز احسن کے نام کا اعلان کر دیا جس سے یہ معاملہ پیچیدگی کا شکار ہو گیا۔ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا کہ وہ پوری طرح سے

حزب اختلاف کا ساتھ دے گی یا حزب اقتدار کا ساتھ دیں گے۔انھوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے کہنے پر حزب اختلاف کی جماعتوں نے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا تھا۔ انھوں نے کہا ابتدائی طور پر حزب اختلاف کی کئی جماعتیں خاص طور مولانا فضل الرحمان کی جماعت قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھنے کو تیار نہیں تھیں۔



کالم



جہانگیری کی جعلی ڈگری


میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…