اسلام آباد(این این آئی)چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہاہے کہ لاپتہ افراد کے معاملے کو سیاسی بنایا گیا تاہم کسی حکومت نے سنجیدگی نہیں دکھائی۔سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق میں اظہار خیال کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا کہ کمیشن نے 153 افراد کے خلاف کارروائی کی ہے جبکہ جولائی 2018 تک 3 ہزار 4 سو 62 لوگ لاپتہ ہیں، ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کارروائی کا اختیار ہمارے پاس نہیں۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا
کہ 200 سے زائد کیسز میں دفاعی اداروں نے بھی اپنے لوگوں کیخلاف کارروائی کی، ایجنسیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کیخلاف کارروائی وزارت دفاع کے پاس موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی شخصیت کے 2 بیٹے لاپتہ ہوئے تو کہا گیا یہ مسنگ پرسنز ہیں، 3 ماہ بعد معلوم ہوا کہ وہ لوگ اپنی مرضی سے جہاد کے لیے افغانستان گئے ہیں۔چیئرمین نیب نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے معاملہ کو سیاسی بنایا گیا تاہم کسی حکومت نے سنجیدگی نہیں دکھائی، سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ سندھ حکومت نے مسنگ پرسنز کمیشن کے دفتر کو گرانے کیلئے بلڈوزر بھیج دیا تھا، میں چاہتا ہوں مسنگ پرسنز کا کیس اب کوئی اور دیکھے کیونکہ نیب میں بہت کام ہے، مسنگ پرسنز کے حوالے سے سب سے اہم کردار پارلیمنٹ کا ہے جبکہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ شائع ہوجاتی تو بڑی چیزیں واضح ہوجاتیں۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کے کیسز کی تعداد 131 ہے۔ بلوچستان میں لوگ ذاتی دشمنیوں کی بنیاد پر اغواء کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حربیار مری اور براہمداغ بگٹی کے ساتھ بیشمار لوگ بیرون ملک گئے ہیں، دونوں کے ساتھ گئے افراد کے نام بھی مسنگ پرسنز میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو جنیوا میں ہیں ان کے نام بھی لاپتہ افراد کی فہرست سے نہیں نکالے گئے۔ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے مطابق صوفی محمد اور منگل باغ کے ساتھ جانیوالے
بھی لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ مولوی فضل اللہ کیساتھ جانیوالے بھی لاپتہ افراد میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہاتھ میں کشکول ہو ، ملک کمزور ہو تو ہمسائے بھی مداخلت کرتے ہیں۔ہمسائیوں سے نہیں پوچھ سکے ننگر ہار اورپکتیا کی جیلوں میں کتنے پاکستانی ہیں ،معلوم ہوا تو پتہ چلا کہ ان جیلوں پر افغان حکومت کا بھی کنٹرول نہیں ہے۔بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ نیب کا کردار سب کے سامنے ہے، کارکردگی پر کیا بات کروں؟۔ انہوں نے کہا کہ
چیف جسٹس آف پاکستان نے ریفرنس دائر کرنے کو خفیہ رکھنے کا نہیں کہا ۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میرا ادارہ ہے، چیف جسٹس سے ملاقات خوشگوار رہی ۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے نیب کی تفتیش کو صیغہ راز میں رکھنے کا کہا ہے، ریفرنس عدالت میں جانے کے بعد نیب کا کام ختم ہو جاتا ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد کمیشن رپورٹ میں نے پبلک کرنا ہوتی تو کب کا کرچکا ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ بیرون ملک رقم واپس لانے سے متعلق جلد اچھی بات سامنے آئیگی۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں مسنگ پرسنز کمیشن کا اعزازی چیئرمین ہوں،ایک بندہ لاپتہ ہو جائے تو فیملی کے ہمراہ اسے اجاگر کیا جاتا ہے۔