پیر‬‮ ، 08 جولائی‬‮ 2024 

بنی گالہ یا پنجاب حکومت ؟ڈی پی او پاکپتن کیخلاف کارروائی کس کی شکایت پر ہوئی؟وزیراعلیٰ پنجاب کی طرف سے فیملی کے ہمراہ طیارے کا استعمال،حکومت کا باضابطہ موقف سامنے آگیا،دوٹوک اعلان

datetime 28  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)صوبائی وزیر اطلاعات و نشریات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ڈی پی او پاکپتن کے معاملے میں بنی گالہ یا پنجاب حکومت کی جانب سے کوئی مداخلت نہیں کی گئی ،شہریوں کی جانب سے ان کے خلاف بد تمیزی کی کئی درخواستیں آ چکی تھیں اور اوپر سے یہ واقعہ ہو گیا جس پر آئی جی پنجاب نے اپنے طو رپر تحقیقات کا حکم دیا ،طیارے کا استعمال وزیر اعلیٰ پنجاب کا استحقاق ہے اور ان کی فیملی نے اکیلے نہیں بلکہ وزیر علیٰ پنجاب کے ہمراہ سفر کیا ،

سابقہ دس سالہ دور میں گڈ گورننس کی چھتری اور غلاف میں بیڈگورننس کا طوفان بد تمیزی برپا تھا اور آنے والے دنوں میں جب سب کچھ سامنے آئے گا تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی، میڈیا اداروں کو اشتہارات صحافیوں کو تنخواہوں کی ادائیگی سے مشروط کرنے کے حوالے سے نئی قانون سازی کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈائریکٹوریٹ جنرل پبلک ریلیشنز پنجاب میں پر ہجوم پریس کانفرنس میں کیا ۔ فیاض الحسن چوہان نے بتایا کہ عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد محکمے سے متعلق تفصیلی بریفنگ لی ہے اور انشا اللہ معاملات کو درست کریں گے۔ ہم نے عمران خان کے تین نکات پر مبنی وژن دیانتداری، صلاحیت او راحساس ذمہ داری کو آگے لے کر جانا ہے ۔ عمران خان نے واضح کہا ہے کہ پنجاب میں ہماری حکومت بنی ہے تو ہمارا بنیادی ایجنڈا اپنی ذات یا خاندان کی سیاست اور معاش کو پروان چڑھانا نہیں ہوگا بلکہ ہمارا مقصد مخلوق خدا کی خدمت ہے ۔عوام کی خدمت میں ہی پاکستان اور ڈوبتی ہوئی معیشت کی بقاء ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت اربوں ڈالر کا مقروض ہے ، ہر سال ایک ہزار ارب روپے منی لانڈرنگ اور 800ارب روپے کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں،سابقہ حکمرانوں اور ان کے حواریوں کو اقربا پروری ، مورثیت او رکرپشن سے پیار اور محبت تھی ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہم سابقہ حکومت کی طرح اس وزارت کو کسی سیاسی جماعت کے قائد ،

ان کی گھریلو زندگی اور مرد و خواتین کے خلاف منفی پراپیگنڈے کیلئے استعمال نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ د س سالوں میں عوام کا معاشی اور معاشرتی استحصال کیا گیا ، گڈ گورننس کی چھتری اور غلاف کے نیچے بیڈ گورننس کا طوفان بد تمیزی برپا رہا ۔ پولیس ، پٹوار ، واسا، انتظامیہ، صحت، زراعت او رصنعت میں تباہ حالی کی داستانیں رقم ہوئی ہیں ۔ پہلے سو دنوں میں اسمبلی کی کمیٹیاں بنیں گی تو سب سامنے آئے گا کہ یہاں کیا ہوتا رہا ہے اور آنکھیں کھلی رہ جائیں گی ۔ انہوں نے کہا کہ

پنجاب میں ایک لاکھ 84ہزار پولیس فورس ہے جس میں 44ہزار نواز شریف ،ان کے خاندان او رحواریوں کو وی وی پی آئی پروٹوکول دینے میں مصروف تھی اور یہ مجموعی فورس کا 35فیصد بنتا ہے ۔ سابقہ دس سالہ دور میں سیمنٹ، سریا، ریت اور بجری گورننس تھی لیکن ہم صوبے کو ہیومن ڈویلپمنٹ کی طرف لے کر جائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ صحافیوں کے مسائل کے حوالے سے بھی بریفنگ لی ہے اور یقین دلاتا ہوں کہ صحافیوں کوجائز اور قانونی سہولیات فراہم کریں گے اور

ان کیلئے نئے قوانین لے کر آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں رائٹ ٹو انفارمیشن اور رائٹ ٹو سروس بل پاس کئے گئے ہیں جن پر سو فیصد عملدرآمد ہو رہا ہے جبکہ یہاں رائٹ ٹو انفارمیشن بل پاس تو کیا گیا ہے لیکن عملدرآمد کے معاملے میں کوئی سنجیدگی نہیں دکھائی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن ، میڈیا اور عوام کی توقعات سے ایسے لگتا ہے ہمیں سات دن نہیں بلکہ اقتدار میں آئے ہوئے سات سال سے ہو گئے ہیں ۔ عمران خان نے جو وعدے کیے ہیں اور وژن دیا ہے اسے پورا کیا جائے گا ۔

ہم سے غلطیاں اور کوتاہیاں ہوں گی اور ہم ان کی اصلاح بھی کریں گے لیکن ہماری کوشش ہو گی کہ ہم سے جرائم نہ ہوں ۔ انہوں نے ڈی پی او پاکپتن کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ واضح ہو چکا ہے کہ یہ ڈیپارٹمنٹل ایشو ہے ، ڈی پی او کے خلاف شہریوں کی جانب سے پہلے بھی بد تمیزی کی درخواستیں آچکی تھیں اور اوپر سے یہ واقعہ ہو گیا اور آئی جی پنجاب نے اپنے طور پر اس کی تحقیقات کا حکم دیا ،اس میں بنی گالہ یا پنجاب حکومت کی کوئی مداخلت نہیں ۔انہوں نے سادگی اور

کفایت شعاری کے اعلانات کے باوجود وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے طیارہ استعمال کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو اس کا استحقاق حاصل ہے اگر ان کی فیملی اکیلے طیارے میں سفر کرتی تو تحفظات جائز ہوتے لیکن اس وقت وزیر اعلیٰ خود بھی طیارے میں موجود تھے ۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے پاکپتن میں بابا فرید کی درگاہ پر حاضری کے موقع پر پروٹوکول اور درگاہ کو عام زائرین کیلئے بند کرنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ

درگاہ کو پروٹوکول کی وجہ سے بند نہیں کیا گیا ۔ عثمان بزدار صوبے کے وزیر اعلیٰ ہیں ان کے ساتھ پولیس اور ان کا عملہ ہوتا ہے لیکن اس وجہ سے کسی کو تکلیف ہوئی ہے تو میں زائرین اور عام عوام سے معذرت خواہ ہوں ۔انہوں نے محکمہ اطلاعات میں کرپشن کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ محکمے میں اب کسی طرح کی کرپشن نہیں ہو گی ۔

انہوں نے نواز شریف اور مریم نواز کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں عدالت نے سزا سنائی ہے اور ان کا نام کرپشن اور منی لانڈنگ کرنے کی وجہ سے ای سی ایل میں ڈالا گیا اور یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں بلکہ آئین و قانون کی پاسداری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اب کوئی وزیر ایفی ڈرین یا کوئی کیمیکل بیچے گا اور نہ اسے کوئی کوٹہ دیا جائے گا۔



کالم



وہ جس نے انگلیوں کوآنکھیں بنا لیا


وہ بچپن میں حادثے کا شکار ہوگیا‘جان بچ گئی مگر…

مبارک ہو

مغل بادشاہ ازبکستان کے علاقے فرغانہ سے ہندوستان…

میڈم بڑا مینڈک پکڑیں

برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…