ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم اور بیٹی مبشرہ رات کے اندھیرے میں پیدل کہاں جا رہے تھے جب پولیس نے انہیں پکڑا، خاور مانیکا جب وہاں پہنچے تو کیا ہوا؟ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کی معطلی کے پیچھے اصل کہانی سامنے آگئی

datetime 28  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو عہدے سے ہٹانے کے پیچھے اصل کہانی سامنے آگئی، نجی ٹی وی سب کچھ سامنے لے آیا۔تفصیلات کے مطابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے کہنے پر ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو عہدے سے ہٹانے اور او ایس ڈی بنائے جانے کے پیچھے چھپی اصل کہانی منظر عام پر آگئی ہے اور نجی ٹی وی جیو نیوز

کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ نجی ٹی وی جیو نیوز نے اپنی رپورٹ میں پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکپتن پولیس کو اطلاع دی گئی تھی کہ خاتون اول بشریٰ بی بی پیدل بابا فریدؒ کے مزار پر چل کر جائیں گی لہٰذا سکیورٹی انتظامات کئے جائیں۔ پاکپتن پولیس نے اس حوالے سے انتظامات کئے اور پولیس گاڑی کو بتائے گئے روٹ پر روانہ کر دیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا ہے کہ بشریٰ بی بی تو نہیں بلکہ ان کے بیٹے ابراہیم اور بیٹی مبشرہ پیدل سفر کر کے بابا فریدؒ کے مزار تک جار ہے ہیں ۔ اس دوران بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم اور مبشرہ کو پٹرولنگ پولیس کی گاڑی نے روک لیا اوپولیس اہلکاروں سے ان کی بحث اور تلخ کلامی ہوگئی۔ اطلاع ملنے پر خاور مانیکا بھی بیٹے اور بیٹی کے پاس پہنچ گئے اور ان کی بھی پٹرولنگ پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی جس کی شکایت انہوں نے  ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل سے کی جنہوں نے معاملہ رفع دفع کروا دیا اور انہیں پولیس اہلکاروں کے خلاف تحریری شکایت کرنے کا کہا تاہم انہوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف تحریری شکایت نہیں کی جس پر مذکورہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی بھی نہ ہوئی، یہ واقع 5اگست کا ہے ۔ جیو نیوز کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ڈی پی او پاکپتن کو کچھ دنوں کے بعدآر پی او سمیت وزیراعلیٰ ہائوس طلب کیا گیا جہاں وزیراعلیٰ ، آر پی او کے علاوہ

ایک اور شخصیت بھی موجود تھی جس کی شناخت احسن ظہیر گجر کے نام سے ہوئی جو کہ بشریٰ بی بی کے قریبی عزیزوں میں شمار ہوتا ہے۔ احسن گجر نے وزیراعلیٰ اور آر پی او کی موجودگی میں ڈی پی او پاکپتن سے انتہائی نازیبا زبان میں بات کی اور انہیں خاور مانیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنے کا کہا جس پر ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق جب اس حوالے سے خاور مانیکا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سرے سے واقعہ سے ہی انکار کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو ان کی گاڑی روکے جانے کا کوئی واقعہ پیش آیا اور نہ ہی ان کی کسی کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی ہے۔دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر کہا ہے کہ آئی جی پنجاب نے  غلط فہمی کی بنیاد پر ڈی پی او کو عہدے سے ہٹایا ہے اور معاملے کی 48گھنٹوں میں ازسرنو تحقیقات کرائی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…