پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم اور بیٹی مبشرہ رات کے اندھیرے میں پیدل کہاں جا رہے تھے جب پولیس نے انہیں پکڑا، خاور مانیکا جب وہاں پہنچے تو کیا ہوا؟ ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کی معطلی کے پیچھے اصل کہانی سامنے آگئی

datetime 28  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو عہدے سے ہٹانے کے پیچھے اصل کہانی سامنے آگئی، نجی ٹی وی سب کچھ سامنے لے آیا۔تفصیلات کے مطابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کے کہنے پر ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل کو عہدے سے ہٹانے اور او ایس ڈی بنائے جانے کے پیچھے چھپی اصل کہانی منظر عام پر آگئی ہے اور نجی ٹی وی جیو نیوز

کی رپورٹ میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے ہیں۔ نجی ٹی وی جیو نیوز نے اپنی رپورٹ میں پولیس ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکپتن پولیس کو اطلاع دی گئی تھی کہ خاتون اول بشریٰ بی بی پیدل بابا فریدؒ کے مزار پر چل کر جائیں گی لہٰذا سکیورٹی انتظامات کئے جائیں۔ پاکپتن پولیس نے اس حوالے سے انتظامات کئے اور پولیس گاڑی کو بتائے گئے روٹ پر روانہ کر دیا گیا تھا تاہم بعد میں معلوم ہوا ہے کہ بشریٰ بی بی تو نہیں بلکہ ان کے بیٹے ابراہیم اور بیٹی مبشرہ پیدل سفر کر کے بابا فریدؒ کے مزار تک جار ہے ہیں ۔ اس دوران بشریٰ بی بی کے بیٹے ابراہیم اور مبشرہ کو پٹرولنگ پولیس کی گاڑی نے روک لیا اوپولیس اہلکاروں سے ان کی بحث اور تلخ کلامی ہوگئی۔ اطلاع ملنے پر خاور مانیکا بھی بیٹے اور بیٹی کے پاس پہنچ گئے اور ان کی بھی پٹرولنگ پولیس اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی جس کی شکایت انہوں نے  ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل سے کی جنہوں نے معاملہ رفع دفع کروا دیا اور انہیں پولیس اہلکاروں کے خلاف تحریری شکایت کرنے کا کہا تاہم انہوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف تحریری شکایت نہیں کی جس پر مذکورہ پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی بھی نہ ہوئی، یہ واقع 5اگست کا ہے ۔ جیو نیوز کی ایک اور رپورٹ کے مطابق ڈی پی او پاکپتن کو کچھ دنوں کے بعدآر پی او سمیت وزیراعلیٰ ہائوس طلب کیا گیا جہاں وزیراعلیٰ ، آر پی او کے علاوہ

ایک اور شخصیت بھی موجود تھی جس کی شناخت احسن ظہیر گجر کے نام سے ہوئی جو کہ بشریٰ بی بی کے قریبی عزیزوں میں شمار ہوتا ہے۔ احسن گجر نے وزیراعلیٰ اور آر پی او کی موجودگی میں ڈی پی او پاکپتن سے انتہائی نازیبا زبان میں بات کی اور انہیں خاور مانیکا کے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنے کا کہا جس پر ڈی پی او پاکپتن رضوان گوندل نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ جیو نیوز کی رپورٹ کے مطابق جب اس حوالے سے خاور مانیکا سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے سرے سے واقعہ سے ہی انکار کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو ان کی گاڑی روکے جانے کا کوئی واقعہ پیش آیا اور نہ ہی ان کی کسی کے ساتھ تلخ کلامی ہوئی ہے۔دوسری جانب صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی پی او پاکپتن کے معاملے پر کہا ہے کہ آئی جی پنجاب نے  غلط فہمی کی بنیاد پر ڈی پی او کو عہدے سے ہٹایا ہے اور معاملے کی 48گھنٹوں میں ازسرنو تحقیقات کرائی جائیں گی۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…