بدھ‬‮ ، 03 جولائی‬‮ 2024 

پیپلزپارٹی کی وجہ سے عمران خان کس طرح وزیراعظم بن گئے؟مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس، حیرت انگیز دعویٰ کردیا،آصف علی زرداری سے بڑا مطالبہ

datetime 27  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن نے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کو منانے کی کوششیں شروع کر دیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کوشش کرینگے اپوزیشن کی طرف سے صدرمملکت کیلئے دوامیدوارنہ ہوں، متفقہ امیدوار سے ہی ہماری جیت ممکن ہوسکتی ہے ، توقع ہے پیپلزپارٹی اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے گی،کوشش کریں گے،

اپوزیشن کی طرف سے صدرمملکت کیلئے دوامیدوارنہ ہوں،پاکستان ایک نئے پارلیمانی دورمیں داخل ہورہا ہے،حزب اختلاف کی جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنھوں نے مجھے صدر کیلئے امیدوار چنا،امید ہے آصف زرداری اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے،میں زرداری صاحب کے پاس 100 فیصد کامیابی کی امید لے کر جاؤں گا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن نے یہاں پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف زرداری کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کیساتھ ملاقات کروں گا،توقع رکھتے ہیں پیپلزپارٹی اورزرداری اپنے فیصلے پرنظرثانی کریں گے،کوشش کرینگے اپوزیشن کی طرف سے صدرمملکت کیلئے دوامیدوارنہ ہوں۔پاکستان نئے دور میں داخل ہو چکاہے متحدہ مجلس عمل نے مجھے اس بات کی اجازت دی ہے کہ میں اتحادی جماعتوں کی آفر قبول کر لوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیاں صدر کے نام کے انتخاب پر اختلاف پیدا ہوااور کسی ایک متفقہ امیدوار کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہوا تو ن لیگ نے میرانام دے دیا ن لیگ کو اعتزاز احسن پر اعتراض تھا میں آصف علی زرداری سے اسی سلسلے میں ملاقات بھی کروں گااگر اپوزیشن کا متفقہ امیدوار ہوگا تو جیت ہماری ہی ہے ۔پیر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان ایک نئے پارلیمانی دورمیں داخل ہورہا ہے،صدر مملکت کے انتخاب کے مراحلے سے قوم گزر رہی ہے،حزب اختلاف کی جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنھوں نے مجھے اس انتخاب کیلئے امیدوار چناتمام اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کے اعتماد پر شکر گزار ہوں،

اس مرحلے کو جمہوری روایات کیساتھ عبور کرنا ہے ان جماعتوں نے اس لئے مجھ پر اعتماد کیا کہ میں سب کے لئے قابل قبول ہوسکتا ہوں،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں اتفاق رائے نہ ہونے پر ایک دوسرے کے ناموں پر اختلاف رہا،مسلم لیگ (ن) کو متفقہ امیدوار لانے پر اعتراض نہیں بلکہ ایک فرد پر اعتراض تھا،مسلم لیگ (ن) نے میرا نام اس لئے دیا ہے کہ میں پیپلزپارٹی کے لئے قابل قبول ہوسکتا ہوں،امید ہے آصف زرداری اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے، آصف زرداری سے ملاقات کروں گا،کوشش ہوگی کہ اپوزیشن کا ایک امیدوار ہو،وزیر اعظم کیلئے پیپلزپارٹی کے ووٹ نہ کرنے پر عمران خان 4 ووٹوں سے وزیر اعظم بن گئے، کوشش ہوگی پیپلزپارٹی کو ہم اعتماد میں لیں،اپوزیشن کاایک امیدوار ہو، میرے امیدواربننے کے بعدپیپلزپارٹی کواپنے فیصلے پرنظرثانی کرنی چاہیے،میں زرداری صاحب کے پاس 100 فیصد کامیابی کی امید لے کر جاں گا۔

موضوعات:



کالم



میڈم بڑا مینڈک پکڑیں


برین ٹریسی دنیا کے پانچ بڑے موٹی ویشنل سپیکر…

کام یاب اور کم کام یاب

’’انسان ناکام ہونے پر شرمندہ نہیں ہوتے ٹرائی…

سیاست کی سنگ دلی ‘تاریخ کی بے رحمی

میجر طارق رحیم ذوالفقار علی بھٹو کے اے ڈی سی تھے‘…

اگر کویت مجبور ہے

کویت عرب دنیا کا چھوٹا سا ملک ہے‘ رقبہ صرف 17 ہزار…

توجہ کا معجزہ

ڈاکٹر صاحب نے ہنس کر جواب دیا ’’میرے پاس کوئی…

صدقہ‘ عاجزی اور رحم

عطاء اللہ شاہ بخاریؒ برصغیر پاک و ہند کے نامور…

شرطوں کی نذر ہوتے بچے

شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…