پیر‬‮ ، 21 جولائی‬‮ 2025 

پیپلزپارٹی کی وجہ سے عمران خان کس طرح وزیراعظم بن گئے؟مولانا فضل الرحمان کی پریس کانفرنس، حیرت انگیز دعویٰ کردیا،آصف علی زرداری سے بڑا مطالبہ

datetime 27  اگست‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آئی این پی) جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن نے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل ہونے کے بعد پیپلز پارٹی کو منانے کی کوششیں شروع کر دیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہم کوشش کرینگے اپوزیشن کی طرف سے صدرمملکت کیلئے دوامیدوارنہ ہوں، متفقہ امیدوار سے ہی ہماری جیت ممکن ہوسکتی ہے ، توقع ہے پیپلزپارٹی اپنے فیصلے پرنظرثانی کرے گی،کوشش کریں گے،

اپوزیشن کی طرف سے صدرمملکت کیلئے دوامیدوارنہ ہوں،پاکستان ایک نئے پارلیمانی دورمیں داخل ہورہا ہے،حزب اختلاف کی جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنھوں نے مجھے صدر کیلئے امیدوار چنا،امید ہے آصف زرداری اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے،میں زرداری صاحب کے پاس 100 فیصد کامیابی کی امید لے کر جاؤں گا۔ جمعیت علمائے اسلام (ف)کے امیر مولانا فضل الرحمن نے یہاں پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے صدر آصف زرداری کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کیساتھ ملاقات کروں گا،توقع رکھتے ہیں پیپلزپارٹی اورزرداری اپنے فیصلے پرنظرثانی کریں گے،کوشش کرینگے اپوزیشن کی طرف سے صدرمملکت کیلئے دوامیدوارنہ ہوں۔پاکستان نئے دور میں داخل ہو چکاہے متحدہ مجلس عمل نے مجھے اس بات کی اجازت دی ہے کہ میں اتحادی جماعتوں کی آفر قبول کر لوں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیاں صدر کے نام کے انتخاب پر اختلاف پیدا ہوااور کسی ایک متفقہ امیدوار کے نام پر اتفاق رائے نہیں ہوا تو ن لیگ نے میرانام دے دیا ن لیگ کو اعتزاز احسن پر اعتراض تھا میں آصف علی زرداری سے اسی سلسلے میں ملاقات بھی کروں گااگر اپوزیشن کا متفقہ امیدوار ہوگا تو جیت ہماری ہی ہے ۔پیر کے روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان ایک نئے پارلیمانی دورمیں داخل ہورہا ہے،صدر مملکت کے انتخاب کے مراحلے سے قوم گزر رہی ہے،حزب اختلاف کی جماعتوں کا شکر گزار ہوں جنھوں نے مجھے اس انتخاب کیلئے امیدوار چناتمام اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان کے اعتماد پر شکر گزار ہوں،

اس مرحلے کو جمہوری روایات کیساتھ عبور کرنا ہے ان جماعتوں نے اس لئے مجھ پر اعتماد کیا کہ میں سب کے لئے قابل قبول ہوسکتا ہوں،پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) میں اتفاق رائے نہ ہونے پر ایک دوسرے کے ناموں پر اختلاف رہا،مسلم لیگ (ن) کو متفقہ امیدوار لانے پر اعتراض نہیں بلکہ ایک فرد پر اعتراض تھا،مسلم لیگ (ن) نے میرا نام اس لئے دیا ہے کہ میں پیپلزپارٹی کے لئے قابل قبول ہوسکتا ہوں،امید ہے آصف زرداری اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں گے، آصف زرداری سے ملاقات کروں گا،کوشش ہوگی کہ اپوزیشن کا ایک امیدوار ہو،وزیر اعظم کیلئے پیپلزپارٹی کے ووٹ نہ کرنے پر عمران خان 4 ووٹوں سے وزیر اعظم بن گئے، کوشش ہوگی پیپلزپارٹی کو ہم اعتماد میں لیں،اپوزیشن کاایک امیدوار ہو، میرے امیدواربننے کے بعدپیپلزپارٹی کواپنے فیصلے پرنظرثانی کرنی چاہیے،میں زرداری صاحب کے پاس 100 فیصد کامیابی کی امید لے کر جاں گا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ دن دور نہیں


پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…