اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ اور لوٹی ہوئی دولت کی واپسی بڑے چیلنجز ہیں، وائٹ کالر جرائم سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایف آئی اے اور نیب کے درمیان وسیع تر رابطوں کی ضرورت ہے، مطلوبہ اہداف کے حصول کیلئے ہر ممکنہ کوشش کی جائیگی،سمندر پار پاکستانیز ملک کا گرانقدر اثاثہ ہیں ،وزارت داخلہ اور ملحقہ محکموں کو خدمات کی فراہمی، ملک میں سیکیورٹی صورتحال بہتر بنانے ،شہریوں کو احساس تحفظ کی
فراہمی یقینی بنانے بارے مؤثر انداز میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ وزیراعظم عمران خان نے یہ بات پیر کو وزیراعظم آفس میں وزارت داخلہ اور اس سے ملحقہ محکموں بارے بریفنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات ڈاکٹر عشرت حسین، وزیراعظم کے معاونین خصوصی نعیم الحق اور افتخار درانی، رکن قومی اسمبلی شہریار آفریدی، سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، وزیراعظم کے سیکرٹری اعظم خان اور وزارت داخلہ کے مختلف محکموں کی سربراہی کرنیوالے سینئر افسران بھی موجود تھے ۔ اس موقع پر سیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر نے وزیراعظم کو دہشت گردی کے انسداد، انسانی سمگلنگ کی روک تھام اور الیکٹرانک و دیگر جرائم کے سدباب کیلئے اختیار کئے جانیوالے قانونی اقدامات اور پالیسیوں سمیت وزارت کی طرف سے اٹھائے جانیوالے مختلف اقدامات کے بارے میں آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کرپشن کی روک تھام اور ناجائز ذرائع سے حاصل کردہ اور بیرون ملک بھیجی گئی ملک کی لوٹی ہوئی دولت کی واپسی حکومت کیلئے سب سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان اہداف کے حصول کیلئے ہر ممکنہ کوشش کی جائیگی اور اس کے ساتھ ساتھ ایک مضبوط نظام قائم کیا جائے گا جو مستقبل میں اس قسم کی بدعنوانیوں کے خلاف مؤثر سدراہ ثابت ہو سکے۔
وزیراعظم نے وائٹ کالر جرائم اور دیگر بدعنوانیوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ایف آئی اے اور نیب کے درمیان وسیع تر رابطہ کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سمندر پار پاکستانیز ملک کا نہایت گرانقدر اثاثہ ہیں جو اپنی دولت پاکستان لانے اور معیشت کے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں تاہم ہمیں انہیں سازگار فضاء فراہم کرنے کی ضرورت ہے جس میں ان کے جان و مال کا تحفظ یقینی ہو۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ اور اس کے ملحقہ محکموں کو خدمات کی فراہمی، ملک میں سیکیورٹی کی مجموعی صورتحال بہتر بنانے اور شہریوں کو احساس تحفظ کی فراہمی کو یقینی بنانے بارے زیادہ مؤثر انداز میں اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔