پاکپتن (مانیٹرنگ ڈیسک) خاور مانیکا کو پولیس نے روکا لیکن وہ نہ رکے جس کی وجہ سے ان کی گاڑی کو زبردستی روکا گیا، اس پر ڈی پی او پاکپتن کو چارج چھوڑنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔ اس حوالے سے نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کی خبر سنتے ہی معروف صحافی رؤف کلاسرا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کھری کھری سناتے ہوئے لکھا کہ ایک شاہی خاندان سے 10 سال بعد جان چھوٹی تو مانیکا خاندان پیدا ہو گیا،
ڈی پی او پاکپتن خاور مانیکا کے جبر کا شکار، اس ملک پر لگتا ہے جنات کا سایہ ہے، کاش وزیراعلیٰ عثمان بزدار عزت کماتا اور ڈی پی او کو سزا کی بجائے خود گھر چلا جاتا، بزدار صاحب آپ نے مایوس کیا، پہلے امتحان میں صفر نمبر لیے۔ یاد رہے کہ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ 23 اگست کو خاور مانیکا کی گاڑی کو روکا گیا لیکن وہ نہ رکے جس کی وجہ سے ان کی کار کو زبردستی روکا گیا اس موقع پر خاور مانیکا نے غلیظ زبان کا استعمال کیا، اس کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے آر پی او اور ڈی پی او کو جمعہ کو طلب کر لیا اور معاملہ ختم کرنے کی ہدایات کیں مگر ڈی پی او نے ڈیرے پر جا کر معافی مانگنے سے انکار کر دیا اور اپنے موقف میں کہا کہ پولیس کا کوئی قصور نہیں، میں معافی نہیں مانگ سکتا، اپنے اس موقف سے انہوں نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو بھی آگاہ کر دیا جس پر انہیں ڈی پی او کے عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ ڈی پی او پاکپتن کے تبادلے کی خبر سنتے ہی معروف صحافی رؤف کلاسرا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کھری کھری سناتے ہوئے لکھا کہ ایک شاہی خاندان سے 10 سال بعد جان چھوٹی تو مانیکا خاندان پیدا ہو گیا، ڈی پی او پاکپتن خاور مانیکا کے جبر کا شکار، اس ملک پر لگتا ہے جنات کا سایہ ہے، کاش وزیراعلیٰ عثمان بزدار عزت کماتا اور ڈی پی او کو سزا کی بجائے خود گھر چلا جاتا، بزدار صاحب آپ نے مایوس کیا، پہلے امتحان میں صفر نمبر لیے۔