اسلام آباد( آن لائن)پاکستان تحریک انصاف کے مد مقابل عددی اعتبار سے ملکی سیاسی تاریخ کی سب سے بڑی پارلیمانی اپوزیشن صدارتی الیکشن میں بڑی شکست سے دو چار ہوگی ۔ صدارتی الیکشن میں حکمران اتحاد کے امیدوار عارف علوی کو 360سے بھی زائد ووٹ ملنے کا قوی امکان ہے۔ انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق چےئرمین سینٹ صادق سنجرانی جو کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے پلڑے میں گنے جاتے تھے نے اپنی ترجیحات یکسر بدل لی ہیں اور اب ان کی معاونت سے
کئی آزاد سینیٹرز پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کادعویٰ ہے کہ چےئرمین سینٹ کو وزیر اعظم عمران خان کی حمایت اور تائید حاصل ہے۔ سینٹ میں گزشتہ روز تک آزاد حیثیت والے سینیٹرز کی تعداد 11تھی جن میں سے کم از کم 7سینیٹرز نے اپنی آزادحیثیت ختم کرکے پاکستان تحریک انصاف میں باقاعدہ شمولیت اختیار کرلی ہے۔ جس کے بعد سینٹ میں حکمران اتحاد کے کل ممبران 32ہوگئے ۔ اسطرح صدارتی انتخاب میں پہلے ہی بہتر پوزیشن میں موجود حکمران اتحادمزید مضبوط ہوگیا ہے۔ قومی اسمبلی میں موجود 4آزاد ارکان صدارتی انتخاب میں تحریک انصاف کو ہی ووٹ دینے کا عندیہ دے چکے ہیں۔ ادھر 150ارکان قومی اسمبلی پر مشتمل ملکی پارلیمانی تاریخ کی مضبوط ترین اپوزیشن تاریخی کمزوری کا شکار ہے۔ پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ میں اختلافات نے دیگر چھوٹی اپوزیشن جماعتوں کو بھی اپنی الگ حکمت عملی اختیار کرنے پر مجبور کردیا ہے۔ ایسی صورتحال میں اپوزیشن اپنا متفقہ صدارتی امیدوار لانے میں اب تک مکمل ناکام ہے اور قوی امکان ہے کہ وزارت عظمٰی کے الیکشن کا بدلہ لینے کیلئے صدارتی الیکشن میں (ن) لیگ اپنے ووٹ کا حق استعمال نہیں کرے گی۔ تحریک انصاف کی قیادت میں حکمران اتحاد کے صدارتی امیدوار کو قومی اسمبلی سے 180، سینٹ سے 32، بلوچستان اسمبلی سے 42، پنجاب اسمبلی سے 33، سندھ اسمبلی سے 27اور کے پی کے اسمبلی سے 47ووٹ ملنے کے امکانات ہیں۔ اس طرح مجموعی طور پر وزیر اعظم عمران خان کے مقرر کردہ صدارتی امیدوار عارف علوی کو 360سے زائد ووٹ مل سکتے ہیں جو کہ ایک ریکارڈ ہوگا۔