اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان کے معروف صحافی اور کئی کتابوں کے مصنف سہیل وڑائچ نے اپنے آج کے کالم میں بھارتی صحافی کلدیپ نائر کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ کلدیپ نائر کو بھارتی فارن آفس کی خفیہ فائلوں تک رسائی حاصل تھی اور انہوں نے اپنی کتاب میں ان فائلوں میں موجود کئی راز آشکار کئے ہیں۔ سہیل وڑائچ اپنے آج کے کالم میں لکھتے ہیں کہ مشرقی پاکستان کی
علیحدگی کے حوالے سے کلدیپ نائر نے انکشاف کیا کہ یحییٰ خان اور شیخ مجیب میں یہ طے ہو گیا تھا کہ مغربی پاکستان اسمبلی اور مشرقی پاکستان اسمبلی کی بنیاد پر دو کمیٹیاں بنائی جائیں جو الگ الگ آئینی مسودے تیار کر یں ذوالفقار علی بھٹو اسے پاکستان کی تقسیم سمجھتے ہوئے، ماننے پر تیار نہ ہوئے۔اسی طرح کلدیپ نائر نے شملہ معاہدہ کے حوالے سے بھی یہ راز ظاہر کیا کہ آخری وقت ذوالفقار علی بھٹو نے اپنے قلم سے مسودے میں اضافہ کیا مسودے میں تحریر تھا کہ دونوں ملکوں کی افواج 16دسمبر 1971 کی پوزیشنز پر لائن آف کنٹرول پر چلی جائیں گی بھٹو صاحب نے قلم سے اضافہ کیا’’بغیر اس موقف کو تبدیل کئے جو دونوں ملکوں کا پہلے سے طے شدہ موقف ہے‘‘ ظاہر ہے اس کا مطلب یہ تھا کہ پاکستان کو مقبوضہ کشمیر پر اپنا موقف رکھنے کا حق شملہ معاہدے کے بعد بھی حاصل رہے گا۔دریں اثنا سہیل وڑائچ ایک جگہ مزید لکھتے ہیں کہ اپنے صحافیانہ تجسس کی وجہ سے کلدیپ نائر نے بہت سے سربستہ رازخفیہ فائلوں سے نکال کر لوگوں کے سامنے رکھ دئیے۔معاہدہ تاشقند کے حوالے سے بھٹو جس خفیہ معاہدےیاشق کی بات کرتے تھے وہ کلدیپ نائر نے بھارتی فارن آفس کی فائلوں سے نکا ل کر اپنی کتاب میں شائع کر دی۔ یہ دراصل صدر ایوب خان کے ہاتھ سے لکھے ہوئے یہ الفاظ تھے’’بغیر طاقت کے استعمال کے ‘‘ جو کہ پہلے سے ٹائپ شدہ معاہدے میں
بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری کے کہنے پر شامل کئے گئے تھے۔کلدیپ نائر نے انکشاف کیا کہ جب شاستری نے اپنی بیوی کوتاشقند سے دہلی فون کیا تو اس نے معاہدے پر دستخط کرنے کے حوالے سے منفی رد عمل کا اظہار کیا اور شاستری جی کو یہ بھی بتا دیا کہ بھارت میں لوگ بہت ناراض ہیں بس اسی دبائو سے شاستری کا ہارٹ فیل ہو گیا اور وہ تاشقند میں ہی وفات پا گئے۔ کلدیپ نائر نے اپنی کتاب میں اس بات کا اشارہ بھی دیا گیاکہ شاستری کو روسی خفیہ ایجنسی نے زہر دیا تاکہ روس نواز اندرا گاندھی کو بھارت میں بر سر اقتدار لایا جائے۔