اسلام آباد (نیوز ڈیسک) 20 ویں گریڈ کے سرکاری افسر ضیاء چیمہ نے وفاقی وزیر کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا، جس پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے احکامات نہ ماننے پر سرکاری افسر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔
واضح رہے کہ ضیاء چیمہ بیسویں سکیل کے سرکاری افسر ہیں جو پبلک انویسٹمنٹ پروگرام کے چیف تعینات تھے لیکن وفاقی وزیر کے احکامات بجا نہ لانے پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ سرکاری افسر ضیاء چیمہ نے نیشنل اکنامک کونسل کی منظوری سے قبل سیکرٹری کی جانب سے سرکاری کاموں کی تقسیم میں تبدیلی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ ذرائع کے مطابق نئے تنازعے کا اس وقت آغاز ہوا جب پلاننگ کمیشن کے 21 ویں سکیل کے افسر علی بات خان جو کہ جوائنٹ چیف اکانومسٹ تعینات ہیں، نے ضیاء چیمہ کو عہدے سے ہٹانے سے انکار کیا اور کہا کہ ضیاء چیمہ کے خلاف کوئی بھی شکایت درج نہیں کروائی گئی ہے، اس لیے انہیں اعتماد میں لیے بغیر نہیں ہٹایا جا سکتا۔ اکیسویں سکیل کے افسر علی بات خان نے کہا کہ انیتا طوراب کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کو مدنظر رکھا جائے تو حکام کی طرف سے بھیجے جانے والے غیر قانونی حکم پر ماتحت افراد کے ذریعے عملدرآمد نہیں کروایا جا سکتا۔ 20 ویں گریڈ کے سرکاری افسر ضیاء چیمہ نے وفاقی وزیر کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا، جس پر وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی خسرو بختیار نے احکامات نہ ماننے پر سرکاری افسر کو عہدے سے ہٹا دیا ہے۔ واضح رہے کہ ضیاء چیمہ بیسویں سکیل کے سرکاری افسر ہیں جو پبلک انویسٹمنٹ پروگرام کے چیف تعینات تھے لیکن وفاقی وزیر کے احکامات بجا نہ لانے پر انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔