مری (این این آئی)متحدہ اپوزیشن نے صدر مملکت کیلئے مشترکہ امیدوار لانے پر اتفاق کیا ہے جس کا باضابطہ اعلان (آج)اتوار کو کیا جائیگا جبکہ مسلم لیگ (ن)کے رہنما احسن اقبال اقبال نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے صدر مملکت کیلئے مشترکہ امیدوار لانے کیلئے قیادت سے مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے ٗ اتوار کو تمام سوالات کے جواب مل جائینگے ٗ اجلاس میں نواز شریف اور ان کی فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے ٗ شمالی وزیرستان میں نہتے لوگوں پر فائرنگ اور
اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کو ملنے والی دھمکیوں کی مذمت کی ہے ٗ حکومت سیاسی قائدین کی سکیورٹی کا بندوست کرے ٗ جس عجلت اور انداز میں ضمنی انتخابات کے اندر بیرن ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے طریقہ کار کو نافذ کیا جا رہا ہے اس پر شدید تحفظات ہیں ٗ تمام جماعتیں متحد ہیں ٗ قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے ۔ ہفتہ کو پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کی زیر صدارت متحدہ اپوزیشن کے سربراہان کا اجلاس مری میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ مجلس عمل ، عوامی نیشنل پارٹی ، پختونخواہ میپ، پختون خوا ملی عوامی پارٹی ٗ نیشنل پارٹی، قومی وطن پارٹی اور پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی رہنماؤں نے شرکت کی۔اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق، مریم اورنگزیب، احسن اقبال ٗ پیپلز پارٹی کے خورشید شاہ، راجہ پرویز اشرف، یوسف رضا گیلانی ٗشیری رحمان، نوید قمر اور قمر زمان کائرہ ٗاے این پی کے غلام احمد بلور ٗمیاں افتخار حسین اور نیشنل پارٹی کے حاصل بزنجو کے علاوہ پاک سرزمین پارٹی اور قومی وطن پارٹی کے رہنما شریک ہوئے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی اے پی سی میں شریک نہیں ہوئے تاہم ٹیلی فونک رابطوں میں انہوں نے اے پی سی کے فیصلوں کو تسلیم کرنے کے موقف سے آگاہ کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے اجلاس میں صدارتی انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار اعتزاز احسن کی جگہ متفقہ امیدوار لانے پر زور دیا تاہم پیپلز پارٹی نے قیادت سے مشاورت کیلئے چوبیس گھنٹوں کا وقت مانگا جس کے بعد مشترکہ صدارتی امیدوار کے انتخاب کے لیے مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں ایک پینل تشکیل دیا گیا ہے جس میں ایک رکن پیپلز پارٹی، ایک مسلم لیگ (ن) اور ایک تیسری اپوزیشن جماعت سے ہوگا، پینل صدارتی امیدوار کے لیے تین افراد کا انتخاب کرے گا،
تینوں امیدواروں میں سے ایک کا حتمی انتخاب اپوزیشن جماعتیں کریں گی۔نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں پیپلزپارٹی نے سینیٹر پرویز رشید کے اعتزاز احسن کے نوازشریف سے جیل جاکر معافی مانگنے کے بیان پر تحفظات کا اظہار کیا جس پر مسلم لیگ (ن) نے وضاحت کی کہ پرویز رشید کا بیان ذاتی ہے ٗیہ بیان پارٹی پالیسی نہیں۔اس کے علاوہ اجلاس میں تحفظات کا اظہار کیا گیا کہ اپوزیشن میں پیپلزپارٹی کا رویہ لچک دار ہے جس کے بعد اتفاق کیا گیا کہ تمام اپوزیشن جماعتیں بھرپور اپوزیشن کریں گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن جماعتوں میں اتفاق ہوگیا کہ مسلم لیگ (ن) کی نوازشریف کو انصاف دو کے نام سے تحریک میں اپوزیشن جماعتیں بھی حصہ لیں گی اور اس احتجاج میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت شریک ہوگی۔ذرائع کے مطابق اجلاس میں کہا گیاکہ پہلے جو احتجاج کیا گیا اس کی منصوبہ بندی میں خامیاں تھیں لہٰذا آئندہ منظم منصوبہ بندی سے احتجاج کیا جائے گا اور احتجاج کے لیے قائم عمل درآمد کمیٹی فعالیت سے کام کرے گی۔اجلاس میں متحدہ حزب اختلاف کی
جماعتوں نے اتفاق رائے سے صدارتی انتخابات میں مشترکہ امیدوار لانے کا اصولی فیصلہ کیا ہے ٗاجلاس میں مشترکہ امیدوار کے چناؤ کیلئے قابل عمل تجاویز زیر غور آئیں۔ اس کو حتمی شکل دینے کے لئے پیپلزپارٹی کے وفد نے اپنی قیادت سے حتمی مشاورت کے لئے چوبیس گھنٹوں کا وقت لیا ہے ۔اجلاس میں متحدہ حزب اختلاف کی جماعتیں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف اورجمہوری پارلیمانی نظام کو آزاد کرانے کیلئے مشترکہ جدو جہد جاری رکھیں گی ٗان مقاصد کے لئے
متحدہ حزب اختلاف کی جماعتیں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر متحد رہیں گی۔ اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کی حق کی تائید کی گئی مگر جس عجلت اور انداذ میں ضمنی انتخابات کے اندر بیرن ملک مقیم پاکستانیوں کے ووٹ کے طریقہ کار کو نافذ کیا جا رہا ہے اس پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا لہذا متحدہ حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان الیکشن کمیشن کسی بھی قسم کے آن لائن ووٹنگ سسٹم کو رائج کرنے سے پہلے پارلیمان اور تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے اور
انتخابی عمل کو متنازعہ ہونے سے بچائے۔ اجلاس میں سیاسی قیادتوں پر بے بنیاد مقدمات کے ذریعے دباؤ ڈالنے کی پالیسی کو مسترد کیا گیا۔ اس ضمن میں تمام جماعتوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف اور ان کے خاندان کو ان کے تمام قانونی حقوق سے محروم رکھنے کی مذمت کی گئی۔ اجلاس کے بعد اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاکہ پیپلز پارٹی کے وفد نے قیادت کو اعتماد میں لینے کیلئے وقت لیا ہے اور
دیگر جماعتوں نے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کو یہ اختیار دیا ہے کہ وہ اتحاد میں شامل جماعتوں کی مشاورت سے (آج)اتوار کو باضابطہ طورپر الائنس کے صدارتی امیدوار کااعلان کریں ۔ احسن اقبال نے کہاکہ اجلاس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ووٹنگ کے حوالے سے جو تجاویز اس وقت زیر غور ہیں اس کا بھی جائزہ لیا گیا ۔انہوں نے کہاکہ تمام جماعتوں نے اوورسیز پاکستانیوں کی ووٹنگ کے حق میں حمایت کرتے ہوئے یہ کہا ہے کہ جس عجلت اور انداز میں
الیکشن کمیشن اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹنگ کے نظام کو ضمنی انتخابات میں متعارف کرارہی ہے اس کے اوپر سنگین تحفظات ہیں کیونکہ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ماہرین اس نظام کو ملک کے اندر اور ملک کے باہر سے ہیک ہونے کے خطرات کی نشاندہی کر چکے ہیں ٗ انہوں نے اس آن لائن نظام کی صحت اور سکیورٹی کے حوالے سے سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر یہ ناقص نظام نافذ کیا جاتا ہے تو انتخابی عمل پر سنگین سوالیہ نشانات اور تحفظات اٹھیں گے ۔
احسن اقبال نے کہا کہ ہم نے حالیہ انتخابات کے اندر دیکھا ہے کہ الیکشن کمیشن کا ٹیکنیکل سسٹم ناقابل اعتبار ہو چکا ہے ۔ مسلم لیگ (ن)کے رہنما نے کہا کہ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں نے ان کے رہنماؤں کو ملنے والی دھمکیوں اور لا حق جان و مال کے خطرات کی اطلاعا ت کا بھی نوٹس لیا ہے باالخصوص عوامی نیشنل پارٹی ٗ جے یو آئی (ن)اور پختون خوا ملی عوامی پارٹی نے اپنے قائدین کے حوالے سے جن خدشات کا اظہار کیا ہے اجلاس ان کی شدید مذمت کرتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ
اسی طرح عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین کو حالیہ دنوں میں شدید نوعیت کی دھمکیاں دی جارہی ہیں یہ جمہوری نظام کیلئے سنگین خطرہ ہیں ۔احسن اقبال نے کہاکہ عوام کے جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے ٗحکومت فوری طورپر سیاسی رہنماؤں کو ملنے والی دھمکیوں کا نوٹس لے ۔ انہوں نے کہاکہ اپوزیشن رہنماؤں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے ٗ حکومت ان کی سکیورٹی کا بندوبست کر ے ۔ احسن اقبال نے کہاکہ اجلاس میں اپوزیشن جماعتوں کے خلاف انتظامی کارروائیوں اور
مقدمات کی مذمت کی گئی ہے ٗ مسلم لیگ (ن)کے قائدسابق وزیر اعظم محمد نوازشریف اور ان کی فیملی کو ان کے حق سے محروم رکھا جارہا ہے ٗ کابینہ کے پہلے اجلاس میں نوازشریف اور ان کی فیملی کا نام ای سی ایل میں ڈالا گیا ہے یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ موجودہ حکومت انتقامی ایجنڈے پر عمل کررہی ہے ٗ یہ اقدامات انتقامی ایجنڈے کے آئینہ دار ہیں اجلاس ایسے ہتھکنڈوں کی مذمت کرتا ہے ۔احسن اقبال نے کہاکہ وزیرستان میں حالیہ واقعہ میں نہتے لوگوں پر فائرنگ کی گئی ہے
جس کے نتیجے میں دو افراد شہید اور کئی زخمی ہوئے ہیں اجلاس میں اس واقعہ کی بھی مذمت کی گئی ہے اور اس کی آزادانہ انکوائری کی جائے جو لوگ واقعہ کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے ۔ایک سوال پر احسن اقبال نے کہاکہ تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ وہ مشترکہ امیدو ار لیکر آئیں گی اس کیلئے ضروری ہے ہوم ورک مکمل ہو جائیگا اور (آج)اتوار کو باضابطہ طورپر اپوزیشن کے صدارتی امیدوار کا اعلان کر دیا جائیگا انہوں نے صحافیوں سے کہا ہے کہ
آپ (آج)اتوار تک انتظار کریں تمام سوالات کے جواب مل جائینگے ۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے مسلم لیگ (ن)کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو ووٹ نہ دینے کے حوالے سے سوال پر قمر زمان کائرہ نے کہاکہ ایسی صورتحال سے بچنے کیلئے اقدام اٹھایا ہے آپ انتظار کریں ٗاعتزاز حسن پیپلز پارٹی کے مجوزہ امیدوار ہیں باقی تجاویز بھی شیئر کرینگے ۔ایک سوال پر احسن اقبال نے کہا کہ تمام قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے ٗضرورت اس بات ہے کہ تمام جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر متحد رہیں اور تمام جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ ہم ایک مشترکہ امیدوار لائینگے ۔