اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے وزارت خارجہ کے دورے کے دوران حکام کو پالیسی گائیڈ لائن دے دیں اور کہا ہے کہ قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، خارجہ پالیسی بناتے وقت پاکستان کا مفاد اپنی پہلی ترجیح رکھیں۔ ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ میں ایک گھنٹہ 15 منٹ تک جاری رہنے والے اجلاس کے دوران وزیراعظم کو پاکستان کے دیگر ممالک سے تعلقات، مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور پاک بھارت تعلقات پر بریفنگ دی گئی۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں پاکستان کے مفاد کو ترجیح دی جائے گی اور پاکستان کے قومی مفاد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک سفارت خانوں کی کارکردگی بہتر بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ بیرون ملک پاکستان کا مثبت تاثر اجاگر کیا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کا کوئی ملک دوسرے کیساتھ مفاد کے بغیر تعلق استوار نہیں کرتا، دفتر خارجہ اور سفارتکاروں کے نزدیک صرف پاکستان مقدم ہونا چاہیے، سفارت کاری کا مقصد ہر صورت اپنے مفاد کا تحفظ ہونا چاہیے، سفارت کار پاکستان کی برآمدات اور سرمایہ کاری میں فعال کردار ادا کریں، میں ہمسایہ ممالک سمیت سب کے ساتھ برابری کی سطح پردوستانہ تعلقات چاہتا ہوں، پرامن افغانستان ہماری خواہش اور اولین ترجیح ہے، افغانستان میں قیام امن کے لئے ہر طرح کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں، افغان مسئلے کا حل جنگ نہیں مذاکرات ہیں اور ہم اسی موقف کو آگے بڑھائیں گے۔سمندر پار پاکستانیوں کے حوالے سے وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ بیرون ملک پاکستانی ہمارا سرمایہ ہیں، دنیا بھرمیں پاکستانیوں کو ہر طرح کی مدد فراہم کریں، پاکستانیوں کے لئے بیرون ملک سفارتخانے مدد مراکز نظر آنے چاہئیں۔پاک بھارت تعلقات پر وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دیرینہ مسائل کا حل خطے کی ترقی کے لئے ناگزیر ہے، کسی بھی ملک کے ساتھ خوامخواہ کا الجھاؤ نہیں چاہتے، کشمیریوں سے زیادتیوں کو ہر فورم پر اجاگر کریں گے۔
اس سے قبل وزیراعظم عمران خان وزارت خارجہ کے دفتر پہنچے تو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے ان کا استقبال کیا۔وزیراعظم کی زیر صدارت اہم اجلاس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ اور دیگر حکام نے شرکت کی۔اس موقع پر سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو خارجہ پالیسی پر تفصیلی بریفنگ دی جس میں افغانستان، بھارت اور امریکا پر فوکس رہا جبکہ ایران، وسط ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے ممالک سے تعلقات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
نجی ٹی وی کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بھی وزیراعظم کو بریف کیا اور پاک بھارت تعلقات پر بھی بریفنگ دی گئی۔بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بھارت مسلسل مذاکرات سے بھاگ رہا ہے اور مقبوضہ کشمیر میں مظالم آشکار ہونے سے ڈرتا ہے ٗبھارت پاکستان میں ریاستی دہشتگردی میں ملوث ہے اور کلبھوشن کی گرفتاری نے بھارت کو بے نقاب کیا۔بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ کلبھوشن کیس پر بھارت نے کسی رابطے کا جواب نہیں دیا
جبکہ اجلاس کے دوران اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی کشمیر پر رپورٹ کو پاکستان کی سفارتی کامیابی قرار دیا گیا۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ افغانستان سے بہتر تعلقات خارجہ پالیسی کا حصہ ہیں، افغان قیادت کے پاکستان مخالف بیانات پر بھی برداشت کی پالیسی اپنائی جاتی ہے تاہم بارڈر مینجمنٹ ناگزیر ہے۔وزیراعظم کو امریکا کے تعلقات کے حوالے سے بتایا گیا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں اور اعتماد کا فقدان ختم کرنے کی کوششیں بارآور ثابت نہیں ہوئیں۔
سیکرٹری خارجہ نے وزیراعظم کو بتایا کہ 5 ستمبر کو امریکی وزیر خارجہ کے دورے سے بہتری کی توقع ہے۔ذرائع کے مطابق اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی خارجہ پالیسی کو مزید فعال بنانا ہے جس کیلئے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دیرینہ مسائل کا حل خطے کی ترقی کیلئے ناگزیر ہے ٗکسی بھی ملک کے ساتھ خوامخواہ کا الجھاؤ نہیں چاہتے۔ذرائع نے بتایا کہ اجلاس کے دوران وزیراعظم کو افغانستان، ایران، امریکا اور چین سے تعلقات پر اعتماد میں لیا گیا۔