اسلام آباد (آن لائن) نگران وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے قوم کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ کے کوسٹل ایریا میں پاکستانی سمندری حدود میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے جن کا حجم کویت میں موجود ذخائر سے بھی زیادہ ہے۔ امریکی کمپنی نے کھدائی کے لئے پیشگی ادائیگی بھی کردی ہے۔
12 سال سے تاخیر کے شکار معاملے کو نگران حکومت نے عملی جامہ پہنایا جس سے سالانہ 100 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کے روز نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وزیر خارجہ عبداللہ ہارون نے خوشخبری دی ہے کہ دریائے سندھ کے ڈیلٹا پر گہرے سمندر میں پاکستانی سمندری حدود میں تیل اور گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے ہیں جن کا حجم کویت میں دریافت ہونے والے ذخائر سے بھی زیادہ ہوسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاملہ گزشتہ بارہ سال سے التوا کا شکار تھا جسے نگران حکومت نے عملی جامہ پہنایا ہے اور امریکی کمپنی ایگزن موبیل نے کھدائی کرنے کے لئے حکومت پاکستان کو پیسگی ادائیگی بھی کردی ہے۔ عبداللہ ہارون نے کہا کہ تیل و گیس کے ان ذخائر کو نکالنے کیلئے گہرے سمندر میں پانچ ہزارمیٹر کھدائی کرنا ہوگی اور ایک اندازے کے مطابق حاصل ہونے والے تیل و گیس سے سالانہ 100 ملین ڈالر کی بچت ہوگی اور پاکستان کی تیل و گیس کی ضروریات پوری کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔ نگران وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے قوم کو خوشخبری دیتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے سندھ کے کوسٹل ایریا میں پاکستانی سمندری حدود میں تیل و گیس کے وسیع ذخائر دریافت ہوئے جن کا حجم کویت میں موجود ذخائر سے بھی زیادہ ہے۔ امریکی کمپنی نے کھدائی کے لئے پیشگی ادائیگی بھی کردی ہے۔ 12 سال سے تاخیر کے شکار معاملے کو نگران حکومت نے عملی جامہ پہنایا جس سے سالانہ 100 ملین ڈالر کی بچت ہوگی۔