اسلام آباد (این این آئی) نگران وزیر برائے میری ٹائم و خارجہ امور عبداللہ حسین ہارون نے میڈیا میں شائع ایک خبر کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایکسن موبائل کمپنی کی جانب سے آئل ڈرلنگ سے متعلق ان کے بیان کو کوئی اور معنی اخذ کئے بغیر لیا جانا چاہئے۔ منگل کو جاری بیان میں وزیر خارجہ عبداللہ حسین ہارون نے کہا کہ ایکسن موبائل کمپنی نے تیل کی تلاش کیلئے انڈس ڈیلٹا سے دور پاکستانی ڈیپ سی ڈرلنگ حقوق کے بلاک کی خریداری کی تھی۔ انہوں نے ابھی ڈرلنگ کا آغاز نہیں کیا ہے
لیکن وہ تیل کے بڑے ذخائر ملنے میں کامیابی کیلئے پرامید ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں یہ پاکستان کیلئے اچھی خبر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف پی سی سی آئی میں میری گفتگو کو کوئی دوسرے معنی نہیں پہنانا اور نہ ہی اس میں اضافہ کرنا چاہئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روزنگران وزیر برائے امور خارجہ و میری ٹائم عبداللہ حسین ہارون نے کہا تھاکہ پاکستان پاک ایران سرحد کے قریب تیل کے بڑے ذخائر دریافت کرنے کے قریب ہے۔عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق اگر یہ ذخائر دریافت ہوجاتے ہیں تو پاکستان دنیا کے دس صف اول کے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہوجائے گا۔ اندازے کے مطابق یہ ذخائر کویت کے تیل کے ذخائر سے زیادہ ہیں جس کا اس فہرست میں چھٹا نمبر ہے۔تیل کے ذخائر کی تلاش امریکی کمپنی ایکسن موبائل کررہی ہے جس نے پاک ایران سرحد کے قریب اب تک تقریبا 5000 میٹر ڈرلنگ مکمل کرلی ہے۔عبداللہ حسین نے ایف پی سی سی آئی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کمپنی پرامید ہے کہ یہ ذخائر جلد دریافت ہوجائیں گے۔وزیر برائے امور خارجہ کے مطابق حکومت نے امریکی کمپنی سے پہلے ہی 10 ارب ڈالر مالیت کے جینیریشن کمپلکس کو بنانے کا معاہدہ کر رکھا ہے۔ انہوں کہا کہ کمپنی پورٹ قاسم پر ایک ایل این جی برتھ بھی لگارہی ہے۔مئی 2018 میں ایکسون موبائل نے پاکستان کے آف شور ڈرلنگ کے 25 فیصد اسٹیک حاصل کرلیے تھے۔
پاکستانی اپنی ضرورت کا صرف 15 فیصد تیل پیدا کرتا ہے جبکہ 85 فیصد تیل درآمد کی جاتا ہے۔ ملک کو اس وقت شدید مالی خسارے کا سامنا ہے جبکہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کا بڑا حصہ تیل کو درآمد کرنے پر خرچ ہوجاتا ہے۔عرب نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان نے جولائی 2017 سے مئی 2018 کے درمیان تیل کی درآمد پر تقریبا 13 ارب ڈالر خرچ کیے تھے۔