اسلام آباد(آن لائن) چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کی صدارت میں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم کے 20 ارب روپے سے زائد کرپشن سکینڈل کی تحقیقات بند کر دی ہیں اور وزارت ہاؤسنگ کو ہدایت کی ہے کہ وہ 27 لاکھ روپے فی کنال کے حساب سے اراضی مالکان اور نجی کمپنی گرین پرائیویٹ کو ادائیگیاں کرے اور الاٹیوں کو پلاٹوں کی الاٹ منٹ اور زمین کا قبضہ بھی دے ۔ اس سکینڈل کی بازگشت پارلیمنٹ کے علاوہ پی اے سی اور قائمہ کمیٹیوں کے اجلاس میں بھی سنی گئی تھی ۔
اس سکینڈل کے مرکزی کرداروں میں سابق وفاقی وزیر ہاؤسنگ سینیٹر رحمت اللہ کاکڑ اور مولانا فضل الرحمان کی جماعت کے علاوہ اعلیٰ افسران تھے ۔ بہارہ کہو ہاؤسنگ سکیم سرکاری ملازمین کو سبسڈائزڈ پلاٹوں کی فراہمی کے لئے شروع کی گئی تھی اور زمین کی خریداری کے لئے گرین پرائیویٹ لمٹیڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا تھا ۔ سابق صدر مشرف کے دور حکومت کا یہ سب سے بڑا سکینڈل تھا جس میں کہا گیا تھا کہ نجی کمپنی گرین پرائیویٹ لمٹیڈ نے مقامی لوگوں سے زمینیں اونے پونے داموں حاصل کر کے حکومت کو بھاری قیمت پر ادا کی ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے ۔اس سکینڈل کے دیگر ملزمان میں وزارت ہاؤسنگ کے ذیلی ادارہ پاکستان ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے سربراہ بھی تھے ۔ آڈیٹر جنرل نے بھی اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ زمین زیادہ قیمت سے خریدی گئی ہے جس سے قومی خزانہ کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ پی اے سی کی سب کمیٹی نے سفارش کی تھی کہ زمین گرین کمپنی سے 9 لاکھ روپے فی کنال سے خریدی جائے کیونکہ مارکیٹ ریٹ اس قیمت کی مناسبت سے چل رہے ہیں اس اہم سکینڈل پر پی اے سی نے نیب حکام کی شدید سرزنش بھی کی تھی جبکہ اجلاس میں یہ انکشاف ہوا کہ نیب وزارت ہاؤسنگ اور گرین کمپنی کے مابین ثالثی کا کردار ادا کررہاہے ۔
رحمت اللہ کاکڑ کا تعلق کوئٹہ سے ہے جبکہ چیئرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال کا تعلق بھی کوئٹہ سے ہے اور اب چیئرمین نیب نے ایک عدالتی فیصلہ کا سہارا لیتے ہوئے اربوں روپے کے سکینڈل کی تحقیقات بند کر دی ہیں جبکہ حکومت کو ادائیگیاں کرنے کا بھی گرین سگنل دے دیا ہے ۔ چیئرمین نیب نے وعدہ کیا تھا کہ کرپشن کے بڑے مگرمچھ کو پکڑ کرلوٹی ہوئی دولت واپس لائیں گے لیکن دوسری طرف خاموشی کے ساتھ کرپشن کے ایک بڑے مگرمچھ کے خلاف اربوں روپے کرپشن کی تحقیقات بند کر دی ہیں اس حوالے سے ترجمان نیب کے باضابطہ بات اور موقف نہیں دے سکے۔