اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کم ترقی یافتہ علاقے میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا، بی آئی ایس پی نے پروگرام کے تحت 66ارب روپے تقسیم کئے لیکن اس میں سے 33ارب روپے کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں، کمیٹی ارکان نے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کو سینیٹ میں بھجوانے کا اشارہ دے دیا۔
منگل کو سینیٹر عثمان کاکڑ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر کمیٹی کو بریفنگ دی گئی، بریفنگ میں استفسار کیا گیا کہ تقسیم کئے گئے 66میں سے 33ارب روپے کہاں گئے؟ سیکرٹری بی آئی ایس پی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم یہ معاملہ ہائوس میں بھی اٹھائیں گے اور اس پر انکوائری بھی ہو گی، ماروی میمن سے بھی یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ 33ارب روپے کہاں گئے، کمیٹی رکن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے پاس 60ارب میں سے 33ارب کا حساب ہی نہیں کہ وہ کہاں گیا، اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے۔ کمیٹی چیئرمین عثمان خان کاکڑ نے کہا کہ جب میری کمیٹی کے ممبر اس معاملے پر مطمئن نہ ہوں تو میں کیسے ہوں گا اورہم اس معاملے کو سینیٹ میں لے کر جائیں گے۔ سیکرٹری بی آئی ایس پی تسلی بخش جواب نہیں دے سکے۔ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ہم یہ معاملہ ہائوس میں بھی اٹھائیں گے اور اس پر انکوائری بھی ہو گی، ماروی میمن سے بھی یہ پوچھا جا سکتا ہے کہ 33ارب روپے کہاں گئے، کمیٹی رکن سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بی آئی ایس پی کے پاس 60ارب میں سے 33ارب کا حساب ہی نہیں کہ وہ کہاں گیا، اس معاملے کی انکوائری ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ نواز شریف دور حکومت میں ماروی میمن کو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کا چیئرپرسن بنایا گیا تھا ۔