اسلام آباد (آئی این پی) چیف جسٹس ثاقب نثار نے شاہین ایئرلائنز کیس میں ریمارکس دیئے کہ اس کیس کے دو حصے ہیں‘ ایک آپ کا سول ایوی ایشن کے ساتھ معاملہ ہے دوسرا لوگوںکو ہرجانے کی ادائیگی ہے‘ جو پیسے چین میں قیام پر خرچ کئے وہ اور ہرجانہ ادا کریں‘ بیس تاریخ کو لاہور میں عمل درآمد رپورٹ دیں۔ منگل کو سپریم کورٹ میں شاہین ایئرلائنز سے متعلق کیس کی سماعت
چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ شاہین ایئرلائنز کے سی ای او کہاں ہیں؟ شاہین ایئرلائنز کے سی ای او عدالت میں پیش ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم سول ایوی ایشن کو کہہ رہے ہیں آپ کے خلاف کارروائی بنتی ہے تو بتائیں اگر آپ کرمنل دائرہ کار میں آتے ہیں تو کارروائی کی جائے۔ کیا آپ مسافروں کے نقصانات کا ازالہ کریں گے مسافروں کو ذہنی اذیت پہنچی ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ شاہین ایئرلائنز کو سول ایوی ایشن اتھارٹی کو واجبات ادا کرنے ہیں وکیل شاہین ایئرلائنز نے بتایا کہ یہ معاملہ سندھ ہائیکورٹ میں زیر سماعت ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے فائل یہاں منگوائی ہے وکیل شاہین ایئرلائنز نے بتایا کہ سول ایوی ایشن نے گرائونڈ کرنے سے متعلق خط نہیں دیا جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ آپ کو واجبات ادا کرنے کی وارننگ دی تھی پھر بھی پرواز ا ڑائی آپ کے رویہ کے باعث چین والا مسئلہ بنا۔ سی ای او شاہین ایئرلائنز نے بتایا کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی چارجز پر غیر منصفانہ رویہ اختیار کرتی ہے ہم سول ایوی ایشن کو واجبات ادا کرنے کو تیار ہیں چیف جسٹس چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کا نام ای سی ایل میں ڈال رہا ہوں جب تک آپ ادائیگی نہیں کرتے باہر نہیں جاسکتے۔ وکیل شاہین ایئرلائنز نے بتایا کہ سول ایوی ایشن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہمارے کچھ واجبات کا معاملہ تھا
سول ایوی ایشن نے وارننگ دے کر ایک دم سروس آپریشن بند کردیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے چائنہ میں پھنسے پاکستانیوں کے معاملے کا انتیس جولائی کو از خود نوٹس لیا تھا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اس کیس کے دو حصے ہیں ایک آپ کو ہرجانے کی ادائیگی ہے لوگوں نے جو پیسے چین میں قیام پر خرچ کئے وہ اور ہرجانہ ادا کریں۔ سی ای او شاہین ایئرلائنز نے بتایا کہ ہم نے پچاس لاکھ روپے مختص کئے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ دو کروڑ روپے رکھیں بیس تاریخ کو لاہور میں عمل درآمد رپورٹ دیں۔ سی ای ا و شاہین ایئرلائنز نے کہا ایوی ایشن انڈسٹری کے بہت سے مسائل ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایک نوٹ لکھ کر دے دیں۔